حج کمیٹی  کو بااختیار بنائیں۔۔۔۔از: محمد طاهر مدنی

Bhatkallys

Published in - Other

03:47PM Sun 21 Jan, 2018
اس وقت عازمین حج کے مسائل زیر بحث ہیں، جب سے حکومت نے اچانک سبسڈی کے خاتمے کا اعلان کیا ہے، مختلف زاویوں سے بحث و گفتگو ہورہی ہے. موجودہ صورتحال یہ ہے کہ حج کمیٹی بااختیار نہیں ہے، مکمل طور پر حکومت کے کنٹرول میں ہے، صرف درخواستوں کو جمع کرنا اور قرعہ اندازی کرانا اس کا کام ہے اور حج کے سلسلے میں بنیادی امور حکومت کے ہاتھ میں ہیں. دو اہم کام ہیں، جن میں اصلاح کی سخت ضرورت ہے؛ ایک عازمین حج کے ہوائی سفر کا مناسب انتظام اور دوسرے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں رہائش کا معقول بندوبست. ہوائی سفر کیلئے آئر انڈیا کی اجارہ داری ختم ہونی چاہیے اور بین الاقوامی سطح پر ٹنڈر کے ذریعے مناسب آئر لائن کی خدمات حاصل کرنے کا راستہ صاف کرنا چاہیے. ہندوستان سے ہرسال بہت بڑی تعداد میں عازمین حج جاتے ہیں، حج کمیٹی کے ذریعے جانے والوں کی تعداد سوالاکھ سے اوپر ہوتی ہے، اتنی بڑی تعداد کو لے جانے کیلئے فضائی کمپنیوں میں کمپٹیشن ہوگا اور اس کا فائدہ مسافروں کو ملے گا، اندازہ ہے کہ تیس ہزار سے زائد کا خرچ کرایے کی مد میں نہیں پڑے گا، جبکہ آئر انڈیا مونوپلی کی وجہ سے من مانے طریقے سے فئر طے کرتی رہی ہے اور حکومت حج سبسڈی کے نام پر آئر انڈیا کو فائدہ پہونچاتی رہی ہے. سبسڈی ختم ہوئی بہت اچھا ہے، مسلمان اپنی حلال کمائی سے حج کرتا ہے، اسے اس طرح کی سبسڈی کی ضرورت نہیں ہے، مسلمان خود اس کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں. البتہ یہ مطالبہ ضرور حکومت کو مان لینا چاہیے کہ گلوبل ٹنڈر ہوگا اور آئر انڈیا کی اجارہ داری ختم ہو گی. دوسرا بڑا مسئلہ حرمین میں عازمین حج کی رہائش کا ہے، حکومت اپنے سفارت خانے کے ذریعے عمارتیں کرایے پر لیتی ہے اور اس میں کمیشن خوری کی شکایات ملتی رہی ہیں، جن لوگوں کے ذمہ یہ کام ہوتا ہے وہ ایمانداری اور دیانتداری سے اپنا فرض نہیں نبھاتے اور کمیشن کہاکر غیر معیاری عمارتیں ہائر کرلیتے ہیں، حجاج کرایہ پورا دیتے ہیں لیکن موعودہ سہولیات سے محروم رہتے ہیں، اس عمل میں شفافیت لانے کی ضرورت ہے. یہ دونوں کام بہت بنیادی ہیں، سفر کیلئے آئر کمپنی کا انتخاب اور رہائش کیلئے مناسب عمارتوں کی فراہمی، اس کو اطمینان بخش طریقے سے انجام دینے کیلئے حج ایکٹ میں بنیادی تبدیلی اور امور حج کی انجام دہی کیلئے خود مختار ادارے کا قیام ناگزیر ہے، ایسا ادارہ جو حکومتی دخل اندازی سے آزاد ہو، ملیشیا میں حج کیلئے خود مختار ادارہ تبنگ حاجی کا تجربہ بہت کامیاب ہے، حجاج کیلئے اس کے پاس بہت عمدہ اسکیمیں ہیں، جن کے ذریعے انتہائی کم خرچ میں بسہولت فریضہ حج کی ادائیگی ممکن ہوتی ہے، اس ادارے میں سرمایہ کاری کی بہترین شکلیں ہیں، حتی کہ اس کے پاس اپنی فضائی کمپنی بہی ہے. ہندوستان جیسے ملک میں جہاں سے ہر سال بہت بڑی تعداد میں فرزندان توحید فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے جاتے ہیں، یہاں اس طرح کا ادارہ بحسن و خوبی چل سکتا ہے، مسلمانان ہند کے پاس ایسے باصلاحیت افراد ہیں جو مہارت کے ساتھ اسے چلا سکتے ہیں، چونکہ ایک اہم فریضہ کی ادائیگی کا معاملہ ہے، اس لیے بہت سارے ایسے تجربہ کار افراد کی خدمات بہی میسر ہوں گی جو رضاکارانہ طور پر اپنی سروس پیش کرنا باعث سعادت سمجھیں گے. ضرورت اس بات کی ہے کی ملی تنظیمیں اور درد مندان ملت سامنے آئیں اور ایک بااختیار ملی ادارہ برائے امور حج بنوانے کا تاریخی کام انجام دیں...   ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مضمون نگار شعبہ دعوت و ارشاد، جامعة الفلاح بلرياگنج، اعظم گڑھ، یوپی کے ڈائریکٹر ہیں۔  رابطہ نمبر 9450737539