سچی باتیں ۔۔۔ تصویر اعمال ۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys

Published in - Other

07:13PM Tue 20 Feb, 2018

        وَوَجَدُوْامَاعَمِلُوْا حَاضِرًا- کھف

        لوگوں  نے جو کچھ عمل کئے ہیں  انھیں  موجود پائیں  گے۔ 

        یَوْمَ تَجِدُکُلُّ نَفْسٍ مَا عَمِلَتْ مِنْ خَیْرٍمُحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِنْ سُوْئٍ-اٰل عمران-

        جس دن ہر شخص جو کچھ اس نے نیکی کی ہے اسے موجود پائے گا نیز جو کچھ اس نے بدی کی ہے۔

        ددونوں  آیتیں  کلامِ مجید کی ہیں، دونوں  موقعوں  پر ذکرقیامت کا ہے،اہلِ تفسیر نے معنی یہ لئے ہیں  کہ اس روز ہر انسان کا عمل،چھوٹاہو یا بڑا ، نیک ہو یا بد، اسے نامۂ اعمال میں  مکتوب و محفوظ ملے گا اور ہر ادنیٰ سا ادنیٰ جزئیہ بھی اس طرح اس کے مشاہدہ و معائنہ میں  آجائے گا کہ گویا عین اس کا عمل ہی اس کے سامنے موجود ہے ، دوسرے نصوص کے ظاہر سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔

        لیکن بعض اہل کشف نے کہا کہ لفظ حاضرًا اور محضرًا کو حقیقت ہی پر معمول رکھ کر ان کے لفظی معنی لینے چاہیے یعنی ہر عمل لکھا ہو ا اور درج رجسٹر نہیں دیکھے گا بلکہ واقعۃً اپنے کو اسی طرح چوری کرتے ہوئے پائے گا! اور جس نے کسی کو زہر دے کر مارا ہے وہ حشر کے بھرے مجمع میں  اپنے تئیں  اسی طرح زہر ملاتے اور کھلاتے ہوئے پائے گا! حشر کے معنی اگر اعادۂ کامل کے ہیں، تویہی معنی قرینِ قیاس بھی معلوم ہوتے ہیں  گویا حشر کے دن صرف جسد وقالب ہی میں  زندگی کی روح ازسر نو نہیں  پھنکے گی بلکہ ہماری نیکیاں  اور بدیاں  ہمارے سارے گن اور کرتوت ، ہماری نمازیں  اور ہمارے روزے ہماری چوریاں  اور بدکاریاں  ہماری گفتگوئیں  اور بزمِ آرائیاں  ہماری غیبتیں  اور بہتان طرازیاں  ہماری جعلسازیاں  اور مردم آزاریاں  سب ایک ایک کرکے زندہ ہو ہوکر سامنے آکھڑی ہوں  گی!

        آپ اس وقت کی پیشوائی کیلیے آمادہ نظر آتے ہیں ؟ آپ ایسی گھڑی کے آموجود ہونے کے واسطے تیارہیں؟ آج اپنی کمزوریوں  کو چھپانے کیلئے کیسے مستعد و سر گرم نظر آ تے ہیں، اپنے عیبوں  پر پردہ ڈالنے کیلئے کس قدر بے تاب رہتے ہیں ،اپنے دل کے چور آپ جانتے ہیں  کہ قریب سے قریب کے عزیزوں، اور عزیز سے عزیز دوستوں  پر بھی نہ ظاہر ہوں  اور اپنی بدنامی ورسوائی سے کتنا ڈرتے رہتے ہیں ’’کل‘‘ جب حشر کے بے شمار اور لاتعداد مجمع میں  دوست ودشمن ، عزیز و بیگانہ، نوکروں،چاکروں،زیر دستوں  اور ماتحتوں  سب کی نگاہوں  کے روبرو ،سب کی نظروں  کے سامنے جب آپ اپنے کو فلاں  کی چغلی کھاتے ہوئے،  فلاں  کی غیبت کرتے ہوئے،  فلاں  کا مالِ ناحق غصب کرتے ہوئے ، فلاں  کی چوری کرتے ہوئے ،فلاں کی عزت و ناموس پر حملہ کرتے ہوئے ، فلاں کو بد نگاہی سے گھورتے ہوئے فلاں  اور فلاں  ناگفتنی اور ناقابلِ ذکر شرم ناک حرکتوں  کا ارتکاب کرتے ہوئے پائیں  گے تو اس وقت کیا حال ہوگا؟ اس گھڑی کیا گزرے گی؟ سزا وعقوبت ،جہنم اور اس کی آگ کو چھوڑیے صرف اپنی اس ذلت ورسوائی ، اس پردہ دری اور اس اعلان عام ہی کے پہلو پر غور کیجیے دنیا کا کوئی سا عذاب یہاں  کی کوئی سی بھی سختی ،حشر کے اس نشر کا مقابلہ کرسکتی ہے؟ یہ وقت بندہ کی بے بسی و بے چارگی کے کمال کا ہوگا، نہ کہ بڑے سے بڑے تاجدار اپنی فوج اور پولیس کی مدد سے کسی کی زبان بند کرسکیں  گے ،نہ بڑے بڑے سرمایہ دار رشوت کی کسی رقم سے کسی کو خوش رکھیں  گے ،نہ بڑے سے بڑے جج اور بیرسٹر کسی پر ازالہ،حیثیت عرفی کے مقدمات چلا سکیں  گے!  اللّٰھم احفظنا۔