چونکتے کیوں ہو ابھی تم نے سنا ہی کیا ہے

Bhatkallys

Published in - Other

04:28AM Wed 18 May, 2016
حفیظ نعمانی مالیگائوں بم دھماکوں کے ملزموں کو کلین چٹ دینے کے معاملہ میں بے شرم کانگریس کی نکتہ چینی اس سے زیادہ بے غیرتی ہے جتنی آج کی حکومت کررہی ہے ۔ہم تو حیران ہیں کہ مودی صاحب سےدو سال تک ہاتھ روکے رہنے پر ان سے باز پر س کیوں نہیں کی ؟انہیں تو جون جولائی 2014میں ہی اپنے ان پیادوں کو رہا کردیناچاہئے تھا جنکی گرفتاری کی پہلی خبر پر بزرگ نیتا ایڈوانی جی بھاگے بھاگے وزیراعظم کے پاس گئے تھے اور ان سے کہا تھا کہ ان سے سختی سے پوچھ گچھ نہ کی جائے۔جو اسکا واضح ثبوت تھا کہ ابھیمینوں بھارت کی سرگرمیاں ان کے علم میں بھی تھیں ۔ مسٹر آنند شرما اور آر پی سنگھ تو اس وقت بھی کانگریس کے بڑے لیڈروں میں تھے جب فرض شناس اور غیر جانب داری کے پیکر مسٹر ہیمنت کرکرےکے بارے میں مرکزی وزیر عبدالرحمٰن انتولے نے سختی سے کہا تھا کہ انکی موت کی باریک بینی سے تحقیقات ہونا چاہئے ۔انتولے مہاراشٹرکے وزیر اعلی بھی رہ چکے ہیں اوربرسہا برس سے اپنے صوبے کے سیاسی لیڈر ہیں ۔لیکن کانگریس کے وزیر داخلہ چدمبرم نے کسی طرح سے اسے نہیں مانا۔انتولے صاحب نے جب زیادہ اصرار کیا تو چدمبرم نےسوڑ جیسا منہ بنا کر جواب دیدیا کہ مہاراشٹر حکومت کی رپورٹ آچکی ہے کہ پاکستانی دہشت گردوں کی گولی کا وہ شکار ہوئے۔ انتولے صاحب جس وجہ سے اصرارکر رہے تھے وہ یہ تھی کہ انہیں بھی یقین تھا کہ مسٹر ہیمنت کرکرے اس جگہ گئے نہیں تھے انہیں سازش کرکے سنسان مقام پر بھیجا گیا تھا ۔دہشت گردوں کا نشانہ تو تاج ہوٹل اور ریلوے اسٹیشن تھا ۔اسپتال جہاں کرکرے صاحب پر گولیاں برسائی گئیں وہاں تو وہ تھے جنکے خلاف کرکرے جال بن رہے تھے ۔اور جلد ہی انکا بھی نمبر آنے والا تھا ۔رہی اسوقت کی مہارشٹر حکومت تووہ ان ہی دونوں کانگریسیوں کی تھی جنکی حکومت میں 1998یں دو ہزار سے زیادہ مسلمانوں کے قاتلوں میں جسٹس شری کرشنا کی واضح رپورٹ کے باوجود کوئی نہیں ملا اور اسوقت کے بم دھماکو ں کی تکلیف میں میمن خاندان کو پیس ڈالا اور دائود ابراہیم کے لئے ہروقت مالا جپی جارہی ہےجارہی ہے ۔ سونیا اور پوار کی پارٹیاں کچھ بھی ہوں کانگریس نہیں ہیں دونوں مسلمانوں کی بدترین دشمن ہیں اور جو انکی حمایت میں آجائے اسکی بھی دشمن ہیں ہیمنت کرکرے کی سنسان جگہ پر ہلاکت اور انکی بلٹ پروف جیکٹ انکے جسم کے بجائے کوڑے میں ملنا اور ایس جگہ انکی موت جہاں کچھ نہیں ہورہا تھا یہ ثبوت تھا کہ پرگیہ ٹھاکر کے ہی ابھیمینو کے لوگ انہیں وہاں لے گئے اور اپنا راستہ صاف کرلیا ۔اور یہ کرکرے صاحب کے اقدام کا ہی اثر تھا کہ وہ لال کرشن ایڈوانی جو اٹھتے بیٹھتے کہا کرتے تھے کہ ہر مسلمان دہشت گرد نہیں ہے ۔لیکن ہر دہشت گر د مسلمان ہے ۔لیکن اس دن سے انہوں نے کہنا شروع کردیا کہ دہشت گردوں کا کوئی دھرم نہیں ہوتا ۔ آج جو لوگ ہیمنت کرکرے کو ولن ورسازش کرنے والا ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں وہی کرکرےاور ان دوسرے دو بڑے افسروں کے بھی قاتل ہیں ۔آج کانگریس سپریم کورٹ سے اپیل کررہی ہے کہ وہ حکومت اورتفتیشی ایجنسیوں کے درمیان ہونے والی خط وکتابت اور تمام متعلقہ کاغذات اپنے قبضہ میں لے لے ۔اور انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی دہشت گردی پر سیاست کررہی ہے ۔کانگریس نے یہ بھی الزام لگایا کہ سرکاری وکیل نے جس خدشہ کا اظہار کیاتھا وہی ہوتا نظر آرہا ہے ۔کانگریس لیڈروں نے وزیر اعظم سے بھی کہا ہے کہ وہ اس مسئلہ میں زبان کھولیں ۔جبکہ وہ زبان کھو ل چکے ہیں اور کہا ہے کہ دہشت گردی اور موسمی تبدیلی دو بڑا عالمی بحران ہے ۔ اور ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ مودی صاحب کے بجائے اپنے انتولے صاحب سے معلوم کیجئے کہ اسوقت وہ کیوں انکوائری کرانا چاہتے تھے ؟اور وہی بتائیں کہ چدمبرم کسی بھی قیمت پر انکوائری کیوں نہیں کرانا چاہتے تھے؟اگر اسو قت سونیاگاندھی اور منموہن سنگھ اکڑ گئے ہوتے اور تحقیقات کرادی ہوتی تو آج یہ پانچ نہ ہوتے بلکہ دس اور ہوتے جو ہیمنت کرکرے کے بھی قاتل ہوتے ۔ہیمنت کرکرے ایک آدمی کا نام نہیں ہے وہ فرض شناس ،غیرجانب داری اور سچائی کے لئے جان قربان کر دینے کی صفت کا نام ہے ۔یہ کرکرے کا احسان ہے کہ انھوں نے ایڈوانی کے منہ سے ’’ہر دہشت گرد مسلمان ہے ‘‘کا جملہ نکال لیا اور انہیں یہ سننے پر مجبورکردیا کہ دہشت گردی ہندو بھی ہوتی ہے اور بھگوا بھی جنکے خون میں انکے کپٹر ے وہ راج ناتھ سنگھ سے دھلوارہے ہیں ۔ اگراسلام میں مورتی بنانابدترین گناہ نہیں ہوتا تو سب سے پہلے ہم اپنے مکان کے پھاٹک کے اوپر کرکرے کی مورتی لگاتے ۔اور اپیل کرتے کہ ہر مسلمان کرکرے کی مورتی لگائے ۔بے شک ہر وہ ہندو پولس افسر سیکولرازم کا سب سے روشن ستارہ ہے جو تحقیق کرتے وقت ہندو اور مسلمان نہ دیکھے۔یہ کرکرے کا ہی احسان ہے کہ مالے گائوں کے 10مسلمان افضل گرواور یعقوب میمن بنتے بنتے رہ گئے ۔ایک ایسے ہی پولیس افسر ہمارے علم میں ولکونی نرائن رائے اترپردیش میں ہیں ۔جواب کسی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں خدا عمر دراز کرے ہم پوری سنجیدگی سے لکھ رہے ہیں کہ اب پرگیہ ٹھاکر اور ان کے ساتھیوں کو کوئی سزا نہیں دلاسکتا ۔اور اگرانہیں سزاا نہ ملے تو کیا ہوا کانگریس کے اقتدار کے زمانے میں ہزاروں ہزار مسلمانوں کے قتل کے الزام میں کس ہندو افسر کو سزا ملی ہے ؟اور سزا کا دروازہ تو چدمبرم نے بند کیا تھا جس نے ایک بزرگ وزیر انتولے کی بات اصرار کے باوجودصرف اسلئتے نہیں مانا تھا کہ وہ مسلمان تھے ۔حالانکہ وہ مسلمان کی حمایت نہیں کررہے تھے بلکہ ہندو کی کررہے تھے ۔لیکن چدمبرم کو یہ اس لئے برداشت نہیں تھا کہ وہ خود اسی ذہنیت کے جس ذہنیت کی پرگیہ ٹھاکر ہیں جسکا تجربہ باربار ہوا ہے ۔ اپنی حکومت کی رپورٹ تو نہیں بار بار کا تجربہ ہے کہ بڑے سے بڑےحادثہ کی رپورٹ آپ ہزار دوہزار دے کر اپنی من مانی لکھواسکتے ہیں کیوںکہ یہ تحقیق کوئی ٹیم نہیں کرتی ۔نہ ذمہ دار افسر کرتے ہیں وہ اس بیٹ کے سیاہی کرتے ہیں جہاں افسر اسے اوپر بھیج دیتے ہیں ۔جیسے سیلاب کی یاطوفان یابے موسم بارش اور اولے باری کی رپورٹ ایک پٹواری کی ہوتی ہےکہ اس کو مرکزی وزیربھی پارلیمنٹ میں پیش کرنے پر مجبور ہوتے ہیں ۔یہ لعنت زدہ وہ نظام ہے جو انگریز دے گئے ہیں اور ہم نے غلاموں کی طرح اسے دانت سے پکڑ لیا ہے ۔اور یہ بھول گئے کہ انگریز کے زمانہ میں مجال نہیں تھی کہ سپاہی یا پٹواری جھوٹی رپورٹ دے دے ۔کیوں کہ اوپر گورا افسر ہوتا تھا ۔ مسٹر آنند شرما ہو ں یا آر پی سنگھ وہ اگر ہیمنت کرکرے کے خلاف ہونے والی ساز ش سے انہیں بچالیں تو یہی بہت بڑا کام ہوگا ۔اس معاملہ میں چدمبرم پر دبائوڈال کر ان سے معلوم کیا جائے کہ انھوں نے اسوقت انکواری کیوں نہیں ہونے دی ؟ یاتو وہ یہ چاہتے تھے کہ کوئی دوسرا ہیمنت کرکرے بننے کی کوشش نہ کرے یا سب کچھ انہیں معلوم تھا ۔کیونکہ تحقیق تو چھوٹی سے چھوٹی بات کی بھی ہوتی ہے اور اس میں لمبا چوڑا خرچ بھی نہیں تھا ۔وہ اگر سچ بولدیں تو حقیقت سامنے آجائےگی اور اگر اب بھی زبان نہ کھولیں تو مودی صاحب کو الزام دینے کے بجائے اپنوں کا ماتم کرنا چاہئے اس لئے کہ بی جےپی بھی وہی کررہی ہے جو 60برس کانگریس نے کیاتھا ۔رہا یہ سوال کہ تو پھر مالیگائوں کا اصل گنہگار کون ہے ؟تو اسکا جواب یہ ہے کہ جنہوں نے 1993میں ممبئی میں 2ہزار مسلمانوں کو شہید اور ہزاروں کو زخمی کیااور انکا ڈھائی سوکروڑکا مال لوٹا تھا وہی مالے گائوں کے گنہگار ہیں سزا جب 93میں نہیں ملی تو اب کیوں ملے گی؟