بات سے بات: پی ڈی یف کتابوں سے استفادہ کیوں کر؟۔۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Bhatkallys

Published in - Other

09:11PM Mon 13 Jul, 2020

بات سے بات: پی ڈی یف کتابوں سے استفادہ کیوں کر ہو؟ عبد المتین منیری۔ بھٹکل

اس وقت پی ڈیف پر اسکین شدہ کتابوں کی ایک باڑھ سی لگی ہوئی ہے۔ سینکڑوں ویب سائٹس، واٹس اپ گروپ ، ٹیلگرام چینل مفت الکٹرونک کتابیں بانٹنے میں لگے ہوئے ہیں،(اس کا اخلاقی جواز کہاں تک ہے؟ اس وقت یہ ہمارےموضوع سے خارج ہے)۔ چونکہ ان کے چینلوں، گروپوں کی تعداد بے حد وحساب ہے لہذا کتابوں کے شوقین افراد کا سارا وقت اب ان کتابوں کو ڈون لوڈ کرنے، ان کا نام لکھنے اور انہیں مرتب کرنے میں گزر جانے لگا ہے۔ جو ایک المیہ سے کم نہیں ہے۔ کتابوں کی حصولیابی کا شوق ایک اچھا شوق ہے، لیکن اس سے اچھا اور مفید شوق ان کا مطالعہ اور پڑھنا ہے، ہزاروں کتابیں جمع کرنے سے بہتر ہے کہ کتاب کے دس بیس صفحے پڑھے جائیں، اگر ہمارا وقت پڑھنے سے زیادہ کتابوں کے جمع کرنے میں لگ جائے تو اسے فائدہ مند سودا نہیں کہا جاسکتا۔ جن لوگوں نے اسے ایجاد کیا تھا، ان کا اہم مقصد معلومات تک کم وقت میں مطلوبہ مواد تک رسائی، اور کاغذ کے کثرت استعمال سے درختوں کی بے تحاشا کٹائی کی وجہ سے قدرتی ماحول میں جو منفی تبدیلیاں آرہی ہیں ان پر روک تھام لگا نا تھا، اب اگر کاغذ کی کتاب میں تلاش کرنا آسان ہوجائے ، اور الکٹرونک کتاب میں تلاش کرنا مشکل اور زیادہ وقت طلب تو پھر یہاں الکٹرونک کتاب کی اہمیت ختم ہوجاتی ہے،مشکل یہ ہے اس اہم نکتہ سے اردو داں حلقہ عموما ناواقف چلا آرہا ہے، یہی وجہ ہے کہ جن قوموں نے کمپوٹر اور انٹرنٹ ایجاد کیا تھا، انہوں نے ارکائیوز ڈاٹ کام اور مختلف پروجکٹوں کے تحت مفت الکٹرونک کتابوں کا ذخیرہ عام کرنے میں سب سے آگے ہیں، اس کے باوجود ان قوموں کے افراد میں ورقی کتاب کا مطالعہ، سفر وحضریہاں تک کے حمام میں نہاتے وقت بھی کتاب کی رفاقت عام سی عادت ہے۔ موبائل نے ہماری نسلوں کو تباہ کردیا ہے، لیکن الکٹرونک کتابوں کے گودام جمع کرنے کو بھی جن لوگوں نے علم دوستی سمجھ لیا ہے، یہ بھی ایک سراب ہی ہے، علم وکتاب دور سے نظر تو آرہے ہیں،لیکن وہ کتاب ہی کیا جو آپ کی نظر کے سامنے ہو لیکن آنکھوں سے آپ کے دماغ تک نہ پہنچے ۔ چونکہ بات چل نکلی ہے تو مناسب معلوم ہوتا ہے اس تعلق سے ہمارے جھولے میں جو منتشر چیزیں رہ گئی ہیں وہ سامنے رکھ دی جائیں، باقی احباب اس بحث کو آگے بڑھا کر، کسی مفید نتیجہ تک پہنچنے میں تعاون کریں۔ آج ہم پی ڈیف پر اسکین شدہ کتابوں کے سلسلے میں کچھ بات کرتے ہیں۔ کیوںکہ یہی اس وقت اردو داں حلقے میں سب سے زیادہ رائج ہے۔ اس سلسلے میں ہر قاری کے ذہن میں یہ بات رہنی چاہئے کہ کتابیں دو طرح کی ہوتی ہیں، ایک وہ جنہیں قاری فارغ اوقت میں مکمل پڑھنے کو ترجیح دیتا ہے، ان میں علمی وتحیقیقی کتابیں بھی ہوتی ہیں، یا وقت گزاری کے لئے ناول اور افسانے جیسی کتابیں۔ دوسری وہ کتابیں جو تحقیقی کاموں میں مرجع اور ریفرنس کی حیثیت رکھتی ہیں، اور کئی کئی جلدوں میں ہوتی ہیں۔ پی ڈیف پر جو کتابیں آرہی ہیں ، ان کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ جو کتابیں پریس کی ایجاد کے بعد سے ابتک شائع ہوتی آرہی ہیں، ان میں کتابیں بھی اور مجلات بھی شامل ہیں، اور جو عموما کتب خانوں میں بھی بوقت ضرورت دستیاب نہیں ہوتیں، ان میں سے چند صفحات یا عبارتوں کی ضرورت ہوتی ہے، تواس کے لئے ہزاروں لاکھوں کی ضرورت ہوتی ہے، اب وہ مفت میں دستیاب ہوجاتی ہیں۔ اس کے لئے میں اپنی مثال دوں، مجھے ایک تحقیق کے لئے پانچ سطری حوالے کی ضروت تھی، اس کتاب کو میں نے پچیس ڈالر(قریب دو ہزار ہندوستانی روپئے ) میں امریکہ سے منگوانا پڑا، بعد میں کتاب انٹرنٹ پر مل گئی۔ یا وہ کتابیں و مجلات جن کے دوبارہ ملنے کی امید نہیں رہتی ایسے نوادرات اسکین ہوکر محفوظ ہوجاتے ہیں، اس طرح مصنفین کی ایک بڑی تعداد جنہیں بھلایا جاچکا ہے انہیں نئی زندگی مل جاتی ہے۔ اسکین کے بعد ایسی کتابیں نایاب کے زمرے میں نہیں آتیں۔ جب کسی کتاب کو اسکین کیا جاتا ہے تو وہ تصویر کا ایک البم ہوتا ہے، جس میں کوئی تصویر تلاش کرنے کے لئے ہر ہر تصویر کھول کر الٹنی پڑتی ہے، اگر کتاب ایک ہزار صفجات کی ہو تو مطلوبہ عبارت تک پہنچنے کے لئے کئی سو صفحات الٹنے میں وقت ضائع ہوجاتا ہے، اور جب وہ نہیں ملتا تو بہت کوفت ہوتی ہے۔ اس کےلئے ضروری ہے کہ جو کتابیں اسکین کرکے فراہم کرتے ہیں، یا وہ افراد جو دوسروں کی محنتوں سے فائدہ اٹھانے کے بعد کچھ دینا بھی چاہتے ہیں، انہیں مواد کے تلاش میں تھوڑی سی مزید محنت کرکے ان کتابوں کو مفید بنانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ۔ اکروبیت پروفیشنل پر جاکر کتابوں کے صفحات کواس سرنو نمبرات دیں، اس طرح کہ صفحات کے خانے میں جس نمبر صفحے پر کلک کیا جائے سامنے وہی صفحہ آئے، یہ چند منٹوں کا کام ہے۔ ۔ بائیں طرف جہاں بوک مارک Bookmark کا خانہ ہے، اس میں کتاب کے موضوعات کا تفصیلی بوک مارک کیا جائے۔ اس طرح کہ جس موضوع پر کلک کریں تو فورا وہ موضوع سامنے آجائے۔ انسائیکلو پیڈیا، کتب لغت کے لئے تفصیلی بک مارک کی ضرورت پڑتی ہے،اور ایک کتاب لغت پر اندازا ساڑھے آٹھ سو سے زیادہ بوک مارک کی ضرورت پڑتی ہے، کیونکہ اردو حروف تہیجی (۵۳) قریب ہیں، اسے مزید (۵۳) سے ضرب دیں، میں نے (28) کے حساب سے یہ تعداد دی ہے۔ ہمارا ذاتی تجربہ یہ ہے کہ بوک مارک شدہ پی ڈی یف کتب لغت اور انسائیکلوپیڈیا جیسی کتابوں میں تلاش ورقی کتابوں سے زیادہ آسان ہے،اس قسم کی کتابوں کے بوک مارک کے بعد دیگر الکٹرونک فورمیٹ میں ان کی ضرورت ختم ہوجاتی ہے، اردو میں ہم نے اس کا تجربہ لغات کشوری، جامع فیروز اللغات، القاموس الوحید،القاموس الجدید اردو عربی ، اور مجلات کے مختلف اشاریوں وغیرہ کی کتابوں پر کیا ہے۔ ۔ ناول، فکشن وغیرہ کی کتابوں کو بک مارک کرنے کی زیادہ ضروت نہیں پڑتی، کیونکہ ان میں تلاش کی ضروت پیش نہیں آتی، لیکن جو دوسری کتابیں ہیں انہیں بوک مارک کی ضرورت پیش آتی ہے۔ عربی ویب سائٹ تقریبا تمام کتابوں پر بوک مارک کا اہتمام کرتے ہیں، لیکن اردو والوں کو ابتدائی طور پر کم از کم فہرست عنوانات کا صفحہ بوک مارک کے خانے میں لانا از حد ضروی ہے، ایک قاری کا وقت فہرست موضوعات تلاش کرنے کے لئے صفحات الٹنے میں ضائع نہیں ہونا چاہئے۔ چونکہ اس وقت اردو کی اسکین شدہ کتابیں تقریبا سو فیصد بوک مارک سے خالی ہیں، لہذا کم از کم فہرست موضوعات کا اندراج بوک مارک کے صفحے میں لانے کا اہتمام کرنا چاہئے، اس طرح کہ فہرست عنوانات پر کلک کرکے قاری ایک نظر اس پر ڈالے اور مطلوبہ صفحات کے نمبرات اوپر صفحات کے نمبرات میں ٹائپ کرکے کم وقت میں مطلوبہ مضمون تک پہنچ سکے۔ جن حضرات نے دوسروں کی محنت اسکین شدہ کتابیں مفت حاصل کی ہیں ، انہیں کم از کم اس حق کی ادائیگی بوک مارک کے لئے اس چھوٹی سی محنت سے کرنی چاہئے ۔ اگر بغیر محنت کے دوسروں سے کچھ حاصل کیا ہے ، تو کچھ دوسروں کو دینے کا بھی حوصلہ دل میں ہوناچاہئے۔ پی ڈی یف ریڈر اور کینڈل کا تذکرہ ان شاء اللہ آئندہ۔ 00971555636151 ‏14‏/07‏/2020