سَنگھ کی منہ بولی بیٹیاں

Bhatkallys

Published in - Other

01:49PM Tue 8 Nov, 2016
از:حفیظ نعمانی روز نامہ انقلاب کا شمار ملک کے بڑے اخباروں میں اس وقت بھی ہوتاتھا جب وہ مسلمانوں کی ملکیت میں تھا، پھر جب اسے ہندی کے دینک جاگرن کے مالکوں نے خرید لیا تو اس کا حلقہ اور زیادہ بڑا ہوگیا۔ اب وہ اوپر سے اردو والوں کا ترجمان ہے اور اندر سے بی جے پی کی مدد کرتا ہے۔ وہ کچھ دنوں سے مسلمانوں کے سب سے بڑے بورڈ ’’مسلم پرسنل لا بورڈ‘‘ پر بہت ہوشیاری سے حملے کرتا ہے۔ ایک بار بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی کی طرف سے سوال بھی خود ہی تیار کیا اور جواب بھی خود ہی دے دیا۔ مولانا رحمانی نے ہم سے رجوع کیا تو ہمیں اس کی وضاحت کرنا پڑی۔ کل کے انقلاب میں صفحہ ۳؍ جو سب سے اہم صفحہ ہوتا ہے اور اس پر بڑے اور ممتاز لیڈروں یا پارٹیوں کی سرگرمی کی خبریں چھپتی ہیں۔ اس پر ایک ۴ کالمہ سرخی کے ساتھ ایک ایسی خاتون کا بیان چھپا ہے جس نے شریعت اسلام میں ایک فتنہ پھیلارکھا ہے۔ اس بیان کی سرخی ہے کہ ’’طلاق قرآن کی روشنی میں ہونا چاہیے‘‘ جتنے بھی جاہل ہیں انھوں نے قرآن کو انسان کی تیار کی ہوئی قانون کی کتاب سمجھ رکھا ہے اور وہ اس ایک جملہ کو پکڑے بیٹھے ہیں کہ قرآن میں تین طلاق نہیں ہیں۔ خدا کا شکر ہے کہ مسلمان جو نماز اور روزہ کے پابند ہیں دینی کتابیں وہ چاہے جس زبان میں ہو، پڑھتے ہیں اور ضرورت کے وقت عالموں سے رجوع کرتے ہیں۔ وہ پورے ملک میں یکساں سول کوڈ کے خلاف ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑے کھڑے ہیں اور جو اخبار مسلمانوں میں اعتبار ا ور احترام کے ساتھ پڑھے جاتے ہیں ان میں سے کوئی ایسی جاہل فتنہ پرداز عورتوں کے جہالت سے بھرے بیانات نہیں چھاپتے۔ اس وقت حکومت اور حکمراں پارٹی ان لوگوں کے سرپر ہاتھ رکھے ہوئے ہے جو علماء دین اور شریعت محمدیؐ پر عمل کرتے ہیں اور دوسروں سے کراتے ہیں۔بی جے پی کے اپنے اخبار خود اپنی طرف سے کم اور فتنہ داز مسلمان عورتوں اور مردوں کے ایسے بیانات کو خوب خوب اچھال رہے ہیں جن سے مسلمانوں میں انتشار پیدا ہو۔ صفحہ ۳ پر چھپے بیان میں شائستہ عنبر نام کی عورت نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ مسلم شریعت کو ذہن میں رکھ کر مسلم میرج ایکٹ بنائے۔ شائستہ نے مسلمان علماء کی مذمت کی کہ دارالقضاء میں عورتوں کو انصاف نہیں ملتا۔ اس لیے دارالقضاء میں ایک قاضی عورت بھی ہونی چاہیے۔ بعض عورتوں کو بولنے کا مرض ہوتا ہے۔ شائستہ نام کی خاتون کا مشورہ ہے کہ طلاق شدہ خاتون کا خرچ وقف بورڈ، مسلم پرسنل لاء بورڈ اور شائستہ پرسنل لاء بورڈ کو مل کر اٹھانا چاہیے ( یہ جملے اس کے جاہل ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہیں)۔ شائستہ نے حلالہ کو ایک ذلیل حرکت بتایا۔ جاہلوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ حلالہ ایک سزا ہے جو اس طلاق دینے والے کو دی جاتی ہے جو سوچے سمجھے بغیر دے دیتا ہے اور پھر بچوں کی وجہ سے یا اس کی وفاداریوں اور خدمت کو یاد کرکے دوبارہ اسے بلاناچاہتاہے۔ شریعت نے ایسے لوگوں کو یہ سخت سزا دی ہے۔ حلالہ کو عیاش مردوں نے مذاق بنالیا ہے۔ اس کی اصل یہ ہے کہ طلاق شدہ عورت اگر اپنی یا اپنے بزرگوں کی خواہش پر دوسرا نکاح کرلے تو کرے۔ پھر اگر سال دو سال یا ۵۔۱۰ سال کے بعد دوسرا شوہر بھی اسے طلاق دیدے تب عدت کے بعد وہ پہلے شوہر سے شادی کرسکتی ہے۔ یہ حرکت کہ طلاق دے دی پھر عدت کے بعد اپنے کسی عزیز یا دوست سے اس کا نکاح کرادیا اور دوسرے تیسرے دن اسے طلاق دلوادی اور عدت کے بعد اس سے پھر نکاح کرلیا۔ یہ ایسی ہی حرکت ہے جیسے زکوٰۃ سے بچنے کے لیے سارا سونا چاندی ۶مہینے کے بعد بیوی کو دے دیا اور پھر ۶ مہینے کے بعد بیوی نے شوہر کو دے دیا تاکہ سال نہ گذرنے پائے۔ شریعت اور دین کی پابندی آج کے دور میں ہر انسان کو خود کرنا ہے۔ باپ اپنے بیٹوں سے اور شوہر اپنی بیوی سے ڈنڈے کے زور سے نہیں کراسکتا۔ اگر کراسکتا ہوتا تو محترم عنبر بہرائچی جیسے سنجیدہ دانشور اور ہر طرف اکرام کی نظر سے دیکھے جانے والے کی بیگم شائستہ اسلام اور شریعت کے ساتھ ایسی حرکتیں ہرگز نہ کرتیں جن کے بعد اس میں بھی شک ہونے لگا کہ وہ مسلمان رہیں بھی یا دائرۂ اسلام سے خارج ہوگئیں؟ شائستہ عنبرکو میں ۲۰ برس سے جانتا ہوں۔ کچھ لوگوں نے ایک تیسری کمیونسٹ پارٹی بنائی تھی۔ یہ بھی اپنا فوٹو اور نام چھپوانے کے لیے اس میں شامل ہوگئیں۔ پارٹی بنانے والوں کو جب ان کی ذہنی حالت کا اندازہ ہوا تو شاید انھوں نے گھر کا راستہ دکھادیا۔ یہ اس زمانہ کی بات ہے جب مسلم پرسنل لاء بورڈ بن گیا تھا اور اس میں مولانا کلب عابد صاحب کو نائب صدر بنالیا گیا تھا۔ بورڈ کی مقبولیت کو دیکھ کر چند حضرات نے مولانا مرزا اطہر صاحب کو آمادہ کرکے شیعہ پرسنل لاء بورڈ بنوادیا۔ شائستہ صاحبہ کے دماغ میں کیڑا رینگا اور انھوں نے مسلم خواتین پرسنل لاء بورڈ بنا ڈالا۔ کافی دنوں تک اکیلی شائستہ کو ہی پریس والے کھلونا بنا کر کھیلتے رہے۔ اس زمانہ میں انھوں نے بچیوں کو دینی تعلیم دینے کا ڈھونگ رچایا۔ ۱۰۔۱۲لڑکیوں کو سکھایا کہ جب ٹی وی والے آئیں تو تم سب سیپارہ پڑھنے لگنا اور یہ منظر ہم نے ٹی وی پر خود دیکھا کہ لڑکیوں کے سامنے سیپارے کھلے ہوئے ہیں اور وہ سطروں پر انگلی پھیر رہی ہیں مگر اردو عربی کی طرح داہنے سے بائیں نہیں بلکہ ہندی انگریزی کی طرح بائیں سے دائیں۔ اس لیے کہ وہ سب ہندی اسکول کی لڑکیاں تھیں۔ مگرہندو رپورٹرکیا جانیں؟ پھر جب احمد آباد کی ذ کیہ جعفری سرخیوں میں آئیں تو شائستہ نے نہ جانے انھیں کیا دکھایا کہ وہ ساتھ آگئیں ، پھر مقبرۂ عالیہ کی ایک خاتون عابدی صاحبہ بھی آگئیں۔ لیکن ان دونوں خواتین نے بہت جلد سمجھ لیا کہ موصوفہ کیا ہیں؟ تو وہ بھی کنارہ کرگئیں۔ اب پھر وہ اکیلی ہیں اور ان کی جیسی ایک اور حضرت مولانا افتخار فریدی مرحوم کی گود کی پروردہ مراد آباد کی بیٹی جب حیات اللہ ا نصاری کی بہو بن کر آئی تو اس گھر میں نہ جانے کون سے جراثیم تھے کہ سر سے پاؤں تک دوسری شائستہ بننے کی راہ پر چل پڑی اور کہنے لگی کہ ہم اللہ کی مانیں گے ۔ملّا کی نہیں مانیں گے۔جبکہ بچپن سے جوانی تک اس نے دیکھا تھا کہ ماموں مولانا فریدی ملّا تھے اور وہی بتاتے تھے جس کا اللہ نے حکم دیا ہے۔ وجہ کچھ بھی ہو اب وہ نہ ملا کی مانے نہ اللہ کی بلکہ شیطان کی عبادت گذار شیطانہ بن گئی ہے جس کے ذمہ دار وہ ہیں جنھوں نے آنکھوں پر پٹی باندھ کر اس گھر میں اسے بھیجا ہے۔ موبائل نمبر:9984247500