سچی باتیں۔۔۔ درخت اس کے پھل سے پہچانا جاتا ہے۔۔۔ از: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys

Published in - Other

08:37PM Fri 15 Oct, 2021

 آپ کہتے ہیں، کہ آپ کے رسولؐ کی سیرت سب سے زیادہ پاک وپاکیزہ، ستھری اور روشن، بے لوث وبے داغ ہوئی ہے۔ اور راستی وراستبازی، امانت ودیانت، عِلم وعفو، صبروتحمل، فیاضی وہمدردی، نرمی ولینت، شفقت ورحمت، زہد وتقویٰ، پارسائی وپاکبازی، نیکی ونیک نفسی، ایثار وبے نفسی، ہرصنف اخلاق، ہرشعبۂ روحانیت کے جوہر، کمال اور انتہائے کمال پر رسول اسلام ﷺ کی مبارک زندگی میں مل جاتے ہیں۔ یہ آپ کا دعویٰ ہے اور اپنی جگہ پر حرف بہ حرف صحیح ہے۔ لیکن سوال یہ ہے ، کہ منکر سے اس کا اقرار کیونکر کرائیے گا؟ جس نے اب تک آپ کے رسولؐ کو نہ جاناہے ، نہ پہچاناہے، اور اسی لئے نہ مانا ہے، وہ آخر کیونکر جاننے ، پہچاننے، اور ماننے لگے؟

کیا آپ عیسائیوں سے یہ توقع رکھتے ہیں، کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے فضائلِ اخلاق کی تلاش میں کلام مجید کی تلاوت شروع کردیں گے؟ کیا آپ ہندوؤں سے یہ اُمید رکھتے ہیں، کہ وہ دیوبند کے شیخ الحدیث کی خدمت میں آکر بخاری ومسلم، ترمذی وابو داؤد کا درس لینے لگیں گے؟ کیاآپ کا یہودیوں سے متعلق یہ خیال ہے، کہ وہ ان جواہر پاروں کی جستجو میں مسندِ احمدؔ وطبقات ابن سعدؔ، تاریخ طبریؔ، وسیرت ابن ہشامؔ کی ورق گردانی کریں گے؟ کیا آپ کو سِکھ، جین، اور بودھ مذہب کے پیروؤں سے یہ امید ہے ، کہ وہ سیرت نبویؐ کے واقعات سے باخبر ہونے کی چاٹ میں آپ کے ہاں کی میلاد کی محفلوں میں شریک ہواکریں گے، یا آپ کی مسجدوں میں منبروں کے قریب بیٹھ بیٹھ کر آپ کے واعظوں کی تقریریں سُنا کریں گے؟ کیا آپ کو کسی غیر مسلم سے اس ذوق وشوق، اس طلب وتفتیش، اِس تلاش وتحقیق کی توقع ہے؟

یقین رکھئے، اور بلا شائبہ وشک یقین رکھئے، کہ کوئی غیر مذہب والا آپ کے ہاں کی کتابوں کی اُلٹ پلٹ اس غرض سے نہیں کرے گا۔ وہ آپ کی لکھی ہوئی کتابوں کو نہیں، خودآپ کو پڑھے گا۔ وہ مطالعہ کتابوں کا نہیں، زندہ کتابوں کا کرے گا۔ درخت کے بیج کواُس کے پھل سے پہچانا جاتاہے، تخم کی تحقیق کے لئے کوئی ماہرِ فن باغبانی کے پاس نہیں جاتا۔ رسولؐ کی سیرت کا اندازہ امت کی حالت سے کاجاتاہے، اور کیا جائے گا۔ اب ارشاد ہو، اور ارشاد کسی دوسرے سے نہیں، خود اپنے ہی دل سے ارشادہو، کہ آپ کی زندگی، آپ کا طرز عمل، آپ کا کردار، آپ کی عادتیں اور خصلتیں، آپ کے مشغلے اور دلچسپیاں ، آپ کا مذاق طبیعت ، آپ کی سیرت، منکروں کے دل میں آپ کے رسولِ پاکؐ کی بابت کیا رائے قائم کرائے گی؟ دوسرے اگر اپنی بے بصری کے باعث اُس نور مجسمؐ سے انکار کررہے ہیں، تو کہیں خدانخواستہ خودآپ تواُن کے جرم میں اعانت کے مجرم نہیں بن رہے ہیں؟