سچی باتیں ۔۔۔ بھوک ہڑتال ۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی


صحیح مسلم جامع ترمذی، حدیث نبوی کی مشہور ترین, مستند ترین کتابوں میں سے ہیں. دونوں کی روایت ہے کہ عرب کے مشہور جنرل اور رسول کے مشہور صحابی سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ جب اپنی کم سنی میں اور رسولِ برحق کی شروع رسالت ہی میں ایمان لے آئے تو ان کی والدہ بہت بگڑیں (حلفت ام سعدان لاتکلمہ ابدا حتی یکفر بدینہ) اور اسی حالت میں قسم کھا بیٹھی کہ میں ہرگز تو تجھ سے بولوں چالوں گی نہیں جب تک تو اپنے اس نئے نرالے دین سے دست بردار نہ ہو جائے گا اور بولنا چالنا کیسا اس وقت تک نہ کھاؤں گی نہ پیوں گی، دانہ پانی سب حرام (و لا نأکل ولا نشرب)۔
اور کہا تیرے اس نئے دین میں تیرے ہی قول کے، بموجب تیرے(قالت زعمت ان اللّٰہ و صاک بوالدیک وانا امک واثری بھذا) خدا نے تجھے والدین سے حسن سلوک کا، ان کی اطاعت کا حکم نہیں دے رکھا ہے؟ پھر میں آخر تیری ماں ہوں یا نہیں میں ماں ہو کر تجھے حکم دیتی ہوں اس نئے دین کے ترک کا- دھمکی محض دھمکی نہ تھی عمل شروع ہوا(فمکثت ثلاثاً) تین لمبے لمبے دن اور تین لمبی لمبی راتیں گزر گئیں اور ضعیفہ کے لب ودہن غذا کے دانے اور پانی کے قطرے سے آشنا نہ ہوئے یہاں تک کہ فاقہ کشی کی شدت سے غشی شروع ہوگئی (حتی غشی علیھا من الجھد) اور دین قدیم کوجان اور اولاد سے زیادہ عزیز رکھنے والی ماں بیہوش ہوگئیں۔
سعد کو اب بھی رحم نہ آیا (فقام لہا ابن یقال لہا عمارہ تسقاھا فجعل یدعوا علی سعد) ایک اور بھائی ہمارا نامی تھے ان کا دل پسیجا انہوں نے کسی طرح قسم تڑوائی، پانی حلق سے اتارا، ہوش آیا ماں نے سعد کو کردیا منتوں، خوشامدوں، نازبرداریوں کی جگہ اب زبان پر بددعائیں تھیں محدثین کہتے ہیں کہ دیکھنا، اٹھارہ، انیس سال کے نوجوان کی اس قوت ایمانی کواورانہیں سعد رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل کی فہرست کا ایک نیا مضمون مل گیا مفسرین کہتے ہیں کہ حدود متعین ہوگئے اس سے والدین کی اطاعت کے اور قرآن پاک کی متعدد آیتوں کی شان نزول کا سراغ مل گیا محدثین اورمفسرین دونوں کے استنباطات اورارشادات اپنی اپنی جگہ پر بجا لیکن ان سب سے بھی بڑھ کر ایسی واضح وصریح تاریخ بھی تو ہاتھ آ گئی ”بھوک ہڑتال“ کی - سیاسیات جاہلیت جدید کے اسلحہ خانے کے سب سے بے پناہ حربہ ”ہنگراسٹرائیک“کی، تہذیب جدید میں ہمت وبے خوفی، جرأت وسرفروشی پر آخری لفظ۔
سن ۱۹۳۰عیسوی میں آئرلینڈ میں بھوک ہڑتال سے جان دینے والے میکسوینی کو ابھی چند ہی سال ہوئے ہیں، اقدام خودکشی کرنے والی، موت کے دروازے تک پہنچ جانے والی، اپنے عہد کی اس”روشن خیال“ وجانباز، خاتون کو صدیاں گزرچکیں، عجب نہیں کہ حسابِ شمسی سے تیرہ سو تئیس سال ہوئے ہوں اور حسابِ قمری سے اس سے بھی زائد ظلم ہے کہ اپنے ملک کے ”شہیدان راہ حریت“ کے ذوقِ شہادت کی عمر کا دامن جاہلیت جدید سے باندھے رہیے، اور اس زلفِ دراز کا اشارہ جاہلیت قدیم کی روشن خیال خاتون سے نہ ملائیے۔ دنیا میں بھوک ہڑتال کی نظر قائم کر جانے والی سب سے پہلی ہستی اور پھر وہ بھی عورت ذات۔ یہ دوہری دوہری فضیلتیں، اللہ اکبر۔