مسلمانوں پراﷲ تعالیٰ کی کٹھن آزمائشی گھڑی اورحکومت کا ظلم۔۔۔از: امیر احمد

Bhatkallys

Published in - Other

01:59PM Fri 12 May, 2017

نہ سمجھوگے تو مٹ جاؤگے اے ہندی مسلمانوں تمہاری داستان تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں

اسلام ایک اعتدال عالیشان اعلیٰ ترین عدل وانصاف پسند مذہب ہے ۔ایک دور میں برناڈ شاہ نے کہاتھاکہ The Best Retigion in the world is islamاوربہت سے دوسری قوم کے لوگوں نے بھی اسلام کی شان وشوکت کو پسند فرمایا ہے اور اس کی قدرومنزلت اور عزت کو تسلم تسلیم کرتے ہیں کیونکہ اسلام ایک درخشاں اوردرخشاں مذہب ہے ۔ تقویٰ پرہیزگاری تلقین مذہب اور ایثاروقربانی کا جذبہ اور’’خلق محمدیؐ‘‘ ہے ۔مذہب اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات اورسرچشمہ ہے ۔اسلام پر رسولوں پراور کتابوں پرایمان کا لانا ضروری ہے ۔ اورایمان یقین کا ہونا بے حد ضروری اورلازمی ہے اسی یقین پر بہت سے غیرقوم لوگوں نے اسلام کو قبول کرتے ہوئے ایمان لے آرہے ہیں۔ Faith is the greastest force in life the tree of life bears fruit only when nourished the living waters of human faith

لب پہ حق ہو دل میں ہو ایمان کا نور دین کا لوگوں میں آجائے شعور گر چلے حق وصداقت پر یہ قوم برکتیں ہوجائیں گی حاصل ضرور

اﷲ تعالیٰ مسلمانوں پر رحم وکرم فرمائے موجودہ دور بڑاہی عجیب اور کٹھن نظر آرہا ہے اور مسلمانوں کا مقام دن بہ دن بڑا Critical ہوتا جارہا ہے ۔خواہ مخواہ بے ضروری مسائل مسلمانوں کے حق میں پیدا ہوتے جارہے ہیں ۔ہر طرف سے دنیا کے تمام مسلمانوں پر بدنامی اور دہشت گردی کے الزامات تھوپے جارہے ہیں مسلمانوں کو رسوا کررہے ہیں ۔معصوم نوجوان مسلمانوں لڑکوں کو وہم وگمان کے تحت گرفتار کیا جارہا ہے ۔ ان نوجوانوں کی تعلیمی ترقی اور آئندہ ہونے والی زندگی برباد کی جارہی ہے ۔بے گناہ مسلمانوں کو پریشانیوں میں مبتلا کیا جارہا ہے اور ان کے کاروبار میں طرح طرح کی رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں ۔مسلمانوں کے مذہبی مسائل میں جبراً غیرقوم کی مداخلت ہوتی جارہی ہے ۔پرسنل لاء اور تین طلاق کے معاملے میں خواہ مخواہ دخل اندازی ہورہی ہے حالانکہ یہ Purely مذہبی معاملہ ہے اسلامی شریعت کا معاملہ ہے ۔اس میں دخل اندازی بالکل نہیں ہونی چاہئے (یہ مذہبی معاملہ ہے) بی جے پی حکومت Constitution of India میں تبدیلی لانے جدوجہد کررہی ہے ۔سیکولرزم کو ختم کرناچاہتی ہے ۔ خصوصاً اقلیتوں کو زوال کی طرف لے جانا چاہتی ہے ۔ بی جے پی کا Mission بڑا خطرناک ثابت ہورہا ہے ۔اس طرح کے غیر ضروری معاملوں میں پھنساکر مسلمانوں کا سکون قلب کو چھینا جارہا ہے اوران کو پھنسایا جارہا ہے اوران کو پریشان کیا جارہا ہے ۔واقعی یہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے بھی مسلمانوں کے حق میں امتحان لیا جارہا ہے اوریہ مسلمانوں کے لئے ایک کٹھن امتحان اورکٹھن آزمائشی دور ہے ۔مسلمانوں کو بیدار ہوناچاہئے اور بڑی ہی دانشمندی اورحکمت عملی اورجوانمردی کے ساتھ اس دورکا مقابلہ کرناچاہئے اورساتھ ہی ساتھ صبروتحمل کا ہونا بھی ضروری ہے کیونکہ اﷲ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے اور مسلمانوں کو دانشمندی کے ساتھ حکمت عملی کے ساتھ کام کرناچاہئے ۔

اے گردش زمانہ کیا ہم ڈریں گے تجھ سے بچپن سے حادثوں کے آغوش میں پلے ہیں

موجودہ دور کے دو پہلو ہیں مگر دونوں پہلو میں مسلمانوں کا امتحان اور آزمائشی گھڑی ہے ۔ایک پہلو میں ساری دنیا کی حکومتوں کی طرف مسلمانوں پر طرح طرح کے الزمات اور ظلم کو فروغ دیا جارہا ہے کہیں عورتوں کے نقاب پوشی پر تنقید کہیں گاؤکشی پر کہیں مسلم پرسنل لاء پر کہیں تین طلاق کی آڑ میں دارالقضاء کہیں نماز پڑھنے کہیں اذان دینے پر کہیں مسلم آبادی کے اضافہ وزیادتی پر اورکہیں تعلیمی اورمسلمانوں کی ملازمتوں پر ۔لہٰذا ہر پہلو میں مسلمانوں کو دانستہ تکلیفوں میں مبتلا کیا جارہا ہے ۔ یہ تمام حرکتیں مسلمانوں کے حق میں زیادہ دل سوختہ اوردل سوز ہیں جو قابل برداشت نہیں ہیں ۔ خوف وپریشانیوں سے مسلمانوں کے دل دہل جاتے ہیں مگر مسلمان بڑے مجبوروبے کس ہیں سوائے اﷲ تعالیٰ کے کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہے اور اﷲ تعالیٰ مسلمانوں پر رحم وکرم فرمائے ۔ دوسرا پہلو ہم مسلمانوں کے اعمال اور اﷲ تعالیٰ اوراس کے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی رضامندی اورہمارے حسن عبادت کا سوال ہے ۔صوم وصلوٰۃ کے پابند ہیں مگر ہماری عبادتیں ہمارے اعمال کا دارومدار صداقت عدل وانصاف میں نمایاں فرق ہے جو اﷲ تعالیٰ کو بالکل پسند نہیں آرہا ہے ۔ ڈاکٹر اقبال نے واضح کہا ہے ۔

روح میں سوز نہیں قلب میں احساس نہیں کچھ بھی پیغام محمدؐ کا تمہیں پاس نہیں

ہمارے نوجوانوں کو آئندہ ہونے والے پرابلمس اورحکومت کی طرف سے ظلم وستم کا کچھ بھی علم نہیں ہے نوجوانوں کو چاہئے کہ متحد ہوکر دانشمندی سے کام کریں ۔اﷲ تعالیٰ بڑی حکمت والا ہے اوربڑے عدل وانصاف والا ہے ۔اﷲ تعالیٰ بڑا رحم دل اورکرم کرنے والا مہربان ہے ۔وہ صرف انسانوں کی نیتوں کو دیکھتا ہے ۔اﷲ کی استطاعت بڑی وسیع اوربلند ہے اورمنقبت کے قابل ہے ہم مسلمان اس کے تجسس تلاش اورجستجو میں لگے رہناچاہئے ۔مسلمان راہ راست سے بھٹک گئے ہیں عبادتیں اور اعمال سب نمائشی اوربے کار ثابت ہورہے ہیں ۔خلق محمدیؐ سے پیچھے ہیں ۔آپس میں ہمدردی محبت عدل وانصاف برائے نام ہے وہ قابل قبول بالکل نہیں ہے ۔ہماری نیتوں کے مطابق دنیا کا دارومدار چل رہا ہے ۔ اﷲ تعالیٰ کی حکمت دیکھئے کہ ہماری نمازوں میں حسن عمل میں اور دعاؤں میں بالکل اثرنہیں ہے اوردعائیں قبول نہیں ہورہی ہیں ۔ہماری نیتوں میں کھوٹ ہے ۔ہمارے اعمال قابل قدر نہیں ہیں جس کی وجہ سے عجیب قسم کی نئے نئے خطرناک وبائی امراض میں لوگ مبتلا ہورہے ہیں ۔ڈاکٹرس تحقیق کرنے میں پریشان ہورہے ہیں ۔دھوپ کی شدت اور بارش کی قلت کی وجہ سے اناج کی فصلیں تباہ وبرباد ہورہی ہیں ۔ جانوروں کو پانی گھاس میں کمی محسوس ہورہی ہے ۔ مہنگائی آسمان چھورہی ہے ۔دوسری طرف حکومت کی طرف سے عوام پر ظلم اورستم ہر طرف جہالت اور بے انصافی کے بادل سروں پر منڈلارہے ہیں ۔ لہٰذا تمام انسانیت بہت ہی کش مکش میں مبتلا ہورہی ہے ۔سکون قلب برکت اورتشفی انسانوں سے چھینی جارہی ہے ۔دوست احباب اوررشتہ داروں میں الفت ومحبت میں کمی محسوس ہورہی ہے لوگوں میں انسانی ہمدردی عدل وانصاف کا خاتمہ ہوچکا ہے ۔کہیں بھی Human Courtecy نظر نہیں آرہی ہے ۔انسانیت ختم ہوچکی ہے اورانسانیت حیوانیت میں رنگ لارہی ہے ۔زندگی میں خوشیاں کم اوردل شکنیاں بڑھ رہی ہیں حالات حیرت انگیز ہوتے جارہے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ کے نزدیک ہمارا کیا مقام ہے اور اﷲ تعالیٰ ہمیں کس حد تک پسند فرماتا ہے ۔ایسے تو اﷲ تعالیٰ ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام پیدا فرمایا ان میں سے بہت سے پیغمبروں کو اﷲ تعالیٰ امتحان اورآزمائشوں میں ڈالا مگر چونکہ ان میں سچائی صداقت تقویٰ اورپرہیزگاری ایثاروقربانی کا جذبہ ایمانی قوت روحانیت اور اﷲ تعالیٰ پر پورا یقین تھا ۔لہٰذا اﷲ تعالیٰ کے تمام کئے گئے امتحانات اور آزمائشوں میں تمام پیغبروں نے عالیشان کامیابی وکامرانی حاصل کرچکے ہیں ۔ قرآن کریم ،حدیث شریف ،اسوہ نبویؐ کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام کی زندگیوں کے عملی نمونے بھی ہمارے سامنے موجود ہیں جن پرچلنے اورعمل کرنے سے دین کا صحیح فہم نصیب ہوتا ہے اور ایمان کامل وخلق محمدیؐ سے دین سرشار ہوجاتا ہے ۔