ملت کو تو بچانا ہر مارِ آستیں سے: مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی

Bhatkallys

Published in - Other

03:23PM Mon 8 Jun, 2015
نئی دہلی8جون2015 (پریس ریلیز( تنظیم ائمہ مساجدنئی دہلی کے ملک بھر میں پھیلے اماموں کے خود ساختہ سربراہ عمیر الیاسی کے ذریعہ گزشتہ روز معزز وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ پی ایم ہاؤس میں ملاقات اور اقلیتوں کے مسائل پر بات چیت کو ملت اسلامیہ کے ساتھ تاریخ کا بدترین مذاق قرار دیتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علماء حق کے قومی صدر اور مشہور عالم دین مولانا محمداعجاز عرفی قاسمی نے اخبارات کو جاری پریس اعلامیہ میں کہا ہے کہ ایسے وقت میں جب کہ ملت اسلامیہ ہندیہ کے سروں پر نفرت و تعصب اور ظلم و ستم کی تلوار لٹک رہی ہے اور مرکزی حکومت کے نمائندے اشتعال انگیز بیانات دے کر مسلم اقلیت کے جذبات کو بری طرح مجروح کر رہے ہیں، ائمۂ مساجد کے نام نہاد اور لولے لنگڑے وفد کی قیادت میں وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات محض ایک چھلاوہ ہے اور اس قسم کی خیر سگالی ملاقاتوں سے ملت اسلامیہ کا کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے۔ انھوں نے شدت پسند تنظیم آر ایس ایس کے اشارے پر ملت اسلامیہ کی اجتماعیت کو منتشر کرنے والی تشکیل کردہ مولوی نما ٹیم کو لمحۂ فکریہ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ایک عظیم ترین جمہوری اور سیکولر ملک میں چند ٹکوں کے عوض مٹی بھر شدت پسندوں کے معمولی مفاد میں کام کرنا قوم و ملت کے وسیع تر مفاد میں نہیں ہے ۔ انھوں نے وفد کے بارے میں تفصیلات کی جان کاری دیتے ہوئے کہا کہ نام نہاد وفد تیار کرکے وزیر اعظم کو گلدستہ پیش کردینے اور پریس کانفرنس منعقد کرلینے سے مرکزی حکومت کی مسلم دشمن اور اقلیت مخالف شبیہ کو درست نہیں کیا جاسکتا۔ انھوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کے اقلیت مخالف رویے سے با خبر رہنے کے باوجود، وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کرنا اور ملک و ملت کے مسائل پر بات کرنا زیادہ مضحکہ خیز نہیں ہے، مگر ملت کی قیادت کا دم بھرنے والے یہ لوگ جن فرقہ پرست اور شدت پسند عناصر کے مذموم پروپیگنڈے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بند کمرے میں ملاقات کر رہے ہیں، اس سے اس ملک کے سادہ لوح عوام خصوصا اقلیتوں کے ذہن میں اپنے مستقبل کے حوالے سے بجا طور پر خدشات جنم لے رہے ہیں۔ انھوں نے موجودہ مرکزی حکومت کے طریقۂ کار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معززوزیر اعظم صرف میٹھی میٹھی باتیں کرنا جانتے ہیں اور صرف غیر ملکی حکمرانوں کے ساتھ نشستوں میں یہ یقین دہانی کرانے کے فلسفہ میں یقین رکھتے ہیں کہ کسی کے ساتھ مذہب، زبان، رنگ اور علاقائیت کی بنیاد پر تعصب اور نفرت کو برداشت نہیں کیا جائے گا، مگر ملک کی ریاستوں میں رونما ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات اور اقلیتوں پر تشدد اور درد ناک مظالم سے ان کے اس دعوے کی قلعی کھل جاتی ہے۔ مولانا قاسمی نے کہا کہ مودی حکومت اپنے ایک سال کی کارگزاری پر جشن منارہی ہے، مگر انھیں اپنا محاسبہ کرنا چاہیے کہ کیا واقعی موجودہ مرکزی حکومت اپنی یک سالہ کارکردگی پر جشن منانے کی اہل ہے۔انھوں نے ملک کے موجودہ سیاسی منظرنامہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پچھلے ایک سال میں ہی جگہ جگہ فرقہ وارانہ فساد ات ہوئے، مندر مسجد کے نام پر نفرت پھیلائی گئی،مساجد اور گرجاگھروں پر منظم طریقے سے حملے ہوئے،علانیہ تبدیلی مذہب اور گھر واپسی کا پروگرام منعقد کیا گیا، رام زادہ اور حرام زادہ کا مکروہ لفظ استعمال کیا گیا، اور لو جہاد اور دہشت گردی کے پردے میں ملک کی مخصوص اقلیت کے افراد کو ہراساں کیا گیا، گائے کا گوشت کھانے والوں کو ملک بدر کرنے کا فرمان جاری کیا گیا،کیامذکورہ وفد کو یہ سارے سوالات وزیر اعظم کے سامنے نہیں رکھنا چاہیے تھا۔مولانا نے کہا کہ تاریخ کا مطالعہ بتاتا ہے کہ امت مسلمہ کو جتنا غیروں نے نقصان نہیں پہنچایا، اس سے زیادہ اپنی ہی صفوں سے جنم لینے والے میر صادقوں نے امت کی جڑوں کو کھودنے اور اپنے مفادات کی تکمیل کے لیے پوری اجتماعیت کا سودا کرنا گوارا کرلیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آر ایس ایس نے مسلمانوں میں اپنے ایجنٹ پیدا کرنے شروع کردیے ہیں اور وہ مسلمانوں کی صفوں میں انتشار پھیلاکر ووٹ بینک کی سیاست کرنا چاہتے ہیں۔ ان زر خرید مسلم شبیہ کے حامل لوگوں سے ملک و ملت کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ پریس سکریٹری،احسن مہتاب