سورۂ مائدہ کے پہلے رکوع کی دوسری آیت میں ایمان والوں کو مخاطب کرتے ہوئے ارشاد ہے
وَلاَیَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ اَنْ صَدُّوْکُمْ عَنِ الْمَسْجِدِالْحَرَامِ اَنْ تَعْتَدُوْا۔
اورامادہ نہ کردے تمھیں اس قوم کی دشمنی جس نے تمھیں مسجد حرام سے نکالاکہ تم اس پر زیادتی کرنے لگو۔اور پانچ آیتوں کے بعد دوسرے رکوع میں ایمان والوں ہی سے ارشاد ہوتا ہے۔
وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَى أَلَّا تَعْدِلُوا اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى
تو وہ ضرور مستحق ہیں جس کا حکم آپ کو اپنے دشمنوں اور کٹر دشمنوں کے ساتھ اور امادہ نہ کر دے تمھیں کسی قوم کی دشمنی کہ تم عدل نہ کر و،عدل کرو کہ وہ تقویٰ سے قریب تر ہے۔
دو آ یتوں میں دو حکم ہیں،پہلا حکم سلبی ہے،دوسرا ایجابی ،پہلی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ دشمن پر زیادتی نہ کرو اور دوسری کا مفہوم ہے کہ دشمن کے ساتھ انصاف کرتے رہو دونوں کو ملا کر ماحصل یہ نکلتا ہے کہ ادائے حقوق کا دشمنوں تک کے معاملہ میں لحاظ رکھو اور اس کی مکرر تاکید ہے۔
یہ تاکید ی احکام محض اجنبیو ں اور بیگانوں کے حق میں نہیں دشمنوں کے حق میں ہیں اور دشمن بھی ایسے سخت جو مسلمانوں کو ان کے مذ ہبی فرائض کے ادا کرنے سے روک چکے ہیں انھیں وطن سے بے وطن کر چکے ہیں اور ان کے اور ان کے پیمبر کے ساتھ اور آزار پہنچانے میں کوئی دقیقہ اُٹھا نہیں ر کھ چکے ہیں ۔پھر مسلمانوں کا بر تاؤ مسلمانوں سے کیا ہو نا چاہیے ؟مسلموں کا سلوک اپنے بھائیوں کے ساتھ کیسا رہنا چاہیے ؟آپ کے تعلقات ان سے کیسے رہنے چاہئیں، جو آپ ہی کی طرح کلمہ گو ہیں جو آ پ ہی کے خدا پر ایمان رکھتے ہیں ،جو آپ ہی کے رسول کا کلمہ پڑھتے ہیں ،جو آپ ہی کے قرآ ن کو اپنی آخری کتاب آسمانی سمجھتے ہیں ،جو آپ ہی کے قبلہ کی طرف اپنا منہ کرکے نماز پڑھتے ہیں،اور جو آپ ہی کی طرح کفن کی چادر میں لپٹ کر آپ ہی کی طرح دوگز رمین کے غار میں ہمیشہ کے لیے سلادیے جاتے ہیں بھائیوں کا سا نہیں، عزیزوں کا سانہیں ، دوستوں کا سانہیں کم سے کم اس برتاؤ کے کرنے کو ملا ہے کیا آپ کا برتاؤ؟ اس معیار پر بھی پورا اُترتا ہے؟
اس کا جواب’’ دہابیوں ‘‘اور رضا خانیوں‘‘ سے پو چھیے،’’سعودیوں’’اور’’ شریفوں ‘‘سے پوچھیے،زمینداراور’’ انقلاب‘‘ سے پوچھیے ’’مہاجر‘‘ اور ’’انصار‘‘سے پوچھیے ،خلافت کمیٹی کے دونوں فریقوں سے پوچھیے ،علیگڑھ کی مختلف پارٹیوں سے پوچھیے ،ندوہ کے ارکان انتظامی کی مختلف ٹولیوں سے پوچھئے ،مسلم لیگ کی اندرونی جتھے بندیوں سے پوچھیے،’’پیغامیوں‘‘اور’’ محمودیوں‘‘سے پوچھیے ،غرض مقلد وغیر مقلد ،شیعہ وسنی ،اہل حدیث ’’نہروزی‘‘اور ’’ٹوڈی‘‘ کے قدیم وجدید جس کسی اسلامی فرقہ و گروہ کے جس ادارہ کو چاہیے اپنے سامنے کر لیجیے اور اس سے اپنے سوال کا جواب مانگ دیکھیے۔جو برتاؤ دشمنوں تک کے ساتھ منع تھا آج اس کے تختۂ مشق ہمارے ہی دوست ،ہمارے ہی عزیز ،ہمارے ہی بھائی ،ہمارے ہی ہاتھ سے بنے ہوئے ہیں!انا للّٰہ وانا الیہ راجعون