کروناکی وباکے عالمی اثرات اور اس سے حاصل ہونے والا سبق... تحریر: مولانا بدر الحسن قاسمی

Bhatkallys

Published in - Other

09:50PM Sun 25 Apr, 2021

کرونا کی وباء نے سارے عالم کے نظام کو تہ و بالا کرکے رکھ دیاہے بے شمار جانیں اسکا شکار ہوکر نکل رہی ہیں معیشت تباہ ہو کر رہ گئ ہے بہت سے لوگ دانے دانے کے محتاج ہوگئے ہیں تعلیمی مراکز بند پڑے ہیں عبادت گاہیں ویران ہو کر رہ گئی ہیں لوگوں میں دورریاں بڑھ گئی ہیں عورتوں کا تو ذکر ہی کیا مردوں کے چہرہ پر بھی دائمی نقاب پڑگیا ہے اور آدمی آدمی کے سایہ سے بھی ڈرنے لگا ہے اس صورت حال میں قدرتی طور پر سوال پیدا ہوتا کہ: آفاقیت کا تصور جوتہذیب و ثقافت اور تجارت ومعیشت ہر میدان میں زبردستی تھوپنے کی کوشش کی جارہی تھی وہ باعت راحت ثابت ہورہی ہے یا باعث زحمت؟ کرونا جیسی عالمی وباجس نے محنت کش طبقہ کا میدان عمل چھین لیا ہے اورمحتاج انسانوں کی تعداد بے تحاشا بڑھادی ہے اس میں ان لوگوں کی ذمہ داری کتنی بڑھ گئی ہے جن اللہ نے مالدار بنایا ہے ؟

ان سوالات کے جوابات اور ان مسائل پر بحث و مناقشہ کیلئے 12او13 رمضان المبارک 1442ھ یعنی شنبہ ویکشنبہ 24 اور25 اپریل 2021م کو آن لائن سیمینار منعقد ہوا منتظمین جدہ کے مشہور صنعتکار شیخ صالح کامل مرحوم کے آغاز کردہ ندو ة البركة كا یہ سالانه اكتاليسواں سیمینار تھا جس کا عنوان الدروس المستفادة من جائحة كارونا رکھا گیا تھا چالیس سمینار روں میں شیخ صالح کامل بنفس نفیس شریک رہے سال گزشتہ رمضان میں انکا انتقال ہوگیاتھا اسلئے اکتالیسواں سیمینار کا نظم انکے بیٹے عبد اللہ صالح کامل نے کیا آغاز کے بعد امام وخطیب حرم بین الاقوامی فقہ اکیڈمی کے صدر شیخ صالح بن حمید نے ا فتتاحی خطاب فرمایا اور شیخ صالح کامل کی خدمات کو سراہا اور رمضان المبارک میں چار دہائیو ں سے تسلسل کے ساتھ ندوة البركة كے انعقاد کی اہمیت پر روشنی ڈالی سیمینار کی پہلی علمی نشست میں آفاقیت کے موضوع دومقالے پیش کئے گئے پہلا مقالہ ڈاکٹر بشیر کا اور دوسرا ڈاکٹر کمال حطاب کا تھا دوسری نشست کی صدر دبی کے مفتی اعظم ومشہور فقیہ ڈ احمد الحداد تھے انہون نے بڑے علمی انداز سے کار وائی چلائی اس نشست میں ملک عبد العزیز یونیور سٹی کے ڈاکٹر بلقاسم اور جامعہ زیتونہ کے ڈ الیاس دردور نے مقالات پیش کئے جن کا موضوع کرونا جیسی وباء کے زمانہ میں "اصحاب ثروت لو گوں کے مال میں زکاہ کے علاوہ انفاق کا وجوب " تھا مقالہ نگاروں نے شرعی نصوص فقہی واصولی قواعد و ضوابط اور استثنائی حالات کے فقہی احکام سے بھرپور استدلال کیا اور مقاصد شریعت کا بھی حوالہ دیا مقالات طویل ومفصل ہونے کے ساتھ تحقیقی اور مدلل بھی تھے صدر اجلاس نے بھی مقالات کی تعریف کی اور مقالہ نگاروں کے طریق استدلال واستنتاج کو سراہا مقالہ پر تعقیب کے دوران ڈ خالد المصلح نے بعض نئے پہلووں کی نشاندہی کی مثال کے طور پر مال دار افراد و اشخاص کے ساتھ اور "شخصیات اعتباریہ "رکھنے والے اداروں کمپنیوں اور اسلامی بینکوں وغیرہ کی ذمہ داریوں کے ذکر پرزور دیا کہ ایسے غیر معمولی حالات میں ضرورت مندوں کی خوراک لباس تعلیم اور علاج وغیرہ کا انتظام کرنے میں انکو حصہ لینا چاہیے دوسرے تبصرہ کر نے والے اردن کے ڈ عثمان شبیر نے بھی بعض نئےگوشوں کی نشاندہی کی اور اس موضوع پر مراکش کے ڈ حبیب التجکانی کی مفصل کتاب کا حوالہ دیا جو تقریبا 750 صفحات پر مشتمل ہے نشست کے صدر ڈ احمد الحداد نے بعض دوسرے فقہاء کو بھی مناقشہ کا موقع دیا اور پہلے دن کی نشست کااختتام ہوا دوسرے دن کے پروگرام میں کرنسی کی پیچیدگیاں اور اس کا مستقبل انویسمنٹ کی الجھنیں اور اسلامی اصولوں کو برتنے میں خود اسلامی مالیاتی اداروں کا تردد جیسے موضوعات زیر بحث رہے ہنگامی حالات میں سرکاری اداروں مالدار طبقہ اور کمپنیوں وغیرہ کی ذمہ داریوں کے ساتھ کرونا کی وبا کے اثرات سے بچنے کی تدبیریں زیر بحث رہیں خوشی کی بات ہے کہ شیخ صالح کامل کے لگائے ہوئے اس پودے کو اب مستقل ادارہ کی حیثیت دے دی گئی ہے اس طرح ہر رمضان المبارک میں تسلسل کے ساتھ یہ سیمینار ان شاء اللہ منعقد ہوتا رہے گا فالحمد للہ علی ذلک واللہ من وراء القصد