سچی باتیں ۔ روپئہ کا حقیقی مصرف۔۔۔ از : مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys

Published in - Other

08:00PM Thu 22 Jun, 2017

."الشیطان یعدکم الفقر ویأمرکم بالفحشاء واللّٰہ یعدکم مغفرۃمنہ وفضلا واللّٰہ واسع علیم" شیطان تمھیں تنگدستی سے ڈراتا ہے اور تمھیں بخل کا حکم دیتا ہے اور اللہ تمھیں اپنی طرف سے بخشش اور فضل کا وعدہ دیتاہے اور اللہ کشائش والا علم والا ہے آیۂ بالا سورہ بقرہ رکوع ۳۷میں واقع ہوئی ہے اوپر سے یہ مضمون چلاآرہا ہے کہ مسلمانوں کو رسم ورواج کی مد میں،ریا ونمائش ، جاہ ونفس کی راہ میں خرچ کرنے سے بچنا چاہیے اور اپنی دولت اللہ کی رضاجوئی کے لئے نیک کاموں میں خرچ کرنا چاہیے اور اس خرچ کو فضول ولا حاصل نہ سمجھنا چاہیے ،اس آیت میں مذکور یہ ہے کہ راہِ خدا میں ،کارِخیرمیں،خرچ کرنے سے شیطان طرح طرح سے آکر روکتاہے دل میں مفلس وتنگدست ہوجانے کے وسوسے پیدا کرتاہے اور مال کوبچابچاکر جوڑرکھنے کی تر غیب دیا کرتا ہے لیکن اللہ جس کے ہاتھ میں سارے اسباب کشائش کی کنجی ہے اور جو تمام داناؤں سے بڑھ کر دانا ہے اس نے افلاس وامارت ،ناداری وخوشحالی کے قوانین ہی دوسرے رکھے ہیں وہ اپنی طرف سے اطمینا ن دلاتاہے کہ اس کی راہ میں خرچ کرنے سے ہرگزکوئی مصیبت نہیں آجاتی بلکہ اس کے فضل وکرم ہی کا نزول ہوتا ہے۔ شیطان برابر یہ تحریک دل میں ڈالتارہتاہے کہ صدقات میں روپیہ نہ اٹھاؤ،زکوٰۃ نہ اداکرو،حج میں روپیہ نہ اٹھاؤ ،امت کے فلاح وبہبود کے کاموں میں چندہ نہ دو ،غریبوں اور بیکسوں ،یتیموں اور رانڈوں کی خبر گیری کی فکر میں کہاں تک پڑوگے کہ ان طریقوں سے روپیہ گھٹنے لگے گا اور چند روزمیں تم خود زیر بار وقرضدار ہو کر مفلس ونادار ہوجائے گا (یہی معنی ہیں فحشاء کے اس بد اخلاقی کے جو طبیعت میں بخل سے پیدا ہوتی ہے) بلکہ اپنی دولت کو بڑے بڑے بنکوں میں محفوظ کردو اپنے سرمایہ سے ساہوکاری شروع کردو ،اپنے روپیہ کو کرایہ پرچلانا شروع کردوکہ اس سے بجائے گھٹنے کے بڑھنے لگے گا،ایک ایک کر کے چار چار ملنے لگیں گے ہر قسم کے لطف وعیش عزت ونمود کا سامان خرید کیاجاسکے گا کہ یہی حاصل حیات ومقصد زندگی ہے یہ تمام تحریکیں جس ذریعہ سے پیداہوتی ہیں ان کا ایک جامع نام قرآن پاک نے شیطان فرمادیا ہے۔ اب ارشاد ہوکہ آج آپ کے گردوپیش یہی صورتِحال ہے یا نہیں؟آپ کے دوستوں میں آپ کے ملنے والوں میں آپ کے جاننے والوں میں کتنے ایسے ہیں جو آپ کو سفر حج کے لیے آمادہ کرتے ہیں؟جو آپ کو پابندی کے ساتھ زکوٰۃ نکالنے کی صلاح دیتے رہتے ہیں؟پھرجب آپ از خود کسی نیک مقصد میں چندہ دینے کے لیے آمادہ ہوتے ہیں توکتنے ایسے ہیں جو اس سے آپ کو روکنے کی کوشش نہیں کرتے اورقومی کارکنوں کے’’ چندہ کھا جانے‘‘ کی داستانیں سنا سنا کر آپ کوان کے خلاف نہیں ورغلایا کرتے؟اس کے بر خلا ف کس کثرت سے ہر اخبار ،ہر انجمن، ہرلکچرار کے ذریعہ سے آج یہ شیطانی تحریک آپ کے دل میں ڈالی جارہی ہے کہ روپیہ کو سودی کا روبار میں لگاؤ،بیمہ کمپنیاں قائم کرو ،ساہوکاری اور مہاجنی کا پیشہ اختیار کرو اور اپنا اعتماد اپنے پیدا کرنے والے اور ہر شئے پر قدرت رکھنے والے سے ہٹا کر بینک کے مینیجروں اور بیمہ کمپنیوں کے ڈائریکٹروں پر قائم کرو !اللہ پر اعتماد وتوکل کا نام زبان پر ’’ترک دنیا‘‘کی تعلیم دیناہے’’رہبانیت‘‘ہے جمود وتاریک خیالی ہے لیکن وہی توکل واعتماد اگر بجائے دولت آفریں کے دولت پر قائم کیجیے، گورنمنٹ کے پرامسری نوٹوں پر،ڈاک خانہ کے تمسکات پر ،بینک کے حصوں پر جتنا بھی چاہے آنکھ بند کرکے قائم کیجیے عین دانشمندی ، روشن خیالی ہے،ضرویاتِ زمانہ کی نبض شناسی ہے، امت کی مخلصانہ خدمت گزاری ہے ،اور قوم کی مصلحانہ خیر اندیشی ہے۔