سچی باتیں۔۔۔ نواب وقار الملک کی زندگی سے سبق۔۔۔ از: عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys

Published in - Other

09:03PM Fri 30 Jul, 2021

1927-01-17

وقار الملک نواب مولوی مشتاقؔ حسین خاں بہادر منیر نواز جنگ مرحوم اسلامی ہند کی ایک ممتاز ترین ہستی ہیں۔ آپ سرسید مرحوم کے دستِ راست اور نواب محسن الملک مرحوم کے بعد علی گڑھ کالج کے سکریٹری مقرر ہوئے تھے۔ سر سالارؔجنگ مرحوم اور ان کے زمانہ ٔ مابعد میں بھی حیدرآباد میں نواب وقار الملک جہاد کا طوطی بول رہاتھا۔ اعلیٰ حضرت میرمحبوب علی خاں نظام مرحوم کو آپ پر بے انتہا اعتمادتھا۔ آپ اکثر اپنے وطن امروہہ ضلع مراد آباد آتے رہتے تھے۔ جب کبھی آپ اپنے وطن آتے تو وہاںکے ایک ایک باشندہ سے بے انتہا محبت کے ساتھ پیش آتے اور قصبہ کے بوڑھوں سے خواہ وہ کتنے ہی غریب او رحقیر کیوں نہ ہوں خاص عزت کا برتاؤ کرتے تھے۔ آپ کے عہد طفلی میں ایک سقّہ گھر میں پانی بھراکرتاتھا، ایک مرتبہ جب آپ امروہہ آئے تو اُس کو نہ دیکھا، دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ سقّہ بہت بیمارہے۔ یہ سُن کر نواب وقار الملک مرحوم بغرض عیادت اُس کے مکان پر تشریف لے گئے۔ جس وقت آپ اُس سقّے کے یہاں پہونچے تو وہ گھبراگیا کہ حیدر آباد کے ایک ممتاز رئیس کی کیا خاطر کرے۔ لیکن آپ نہایت سادگی کے ساتھ اُس کے مکان میں داخل ہوئے ۔ بیمار سقہ کو مؤدبانہ سلام کیا اور ٹوٹی چارپائی پر اُس کے سرہانے بیٹھ کر حال پوچھتے رہے۔ تھوڑی دیر بعد وہاں سے رخصت ہوئے اور چند اشرفیاں بغرض علاج چپکے سے اس کے تکیہ کے نیچے رکھ دیں۔ نواب وقار الملک مرحوم کے بعض احباب کو اس طرزِ عمل پر تعجب ہوا۔ اور اُن کے استفسار پر آپ نے فرمایا کہ ’’میاں میںباہر خوا ہ کچھ ہوں لیکن امروہہ میں تو وہی مشتاقؔ ہوں جو ننگے سر ننگے پانؤں گلیوں میں کھیلتا پھرتاتھا اور قصبہ کے ان بزرگوں ہی کی دعاؤں کا اثر ہے جو آج میں نواب وقار الملک بہادر بن گیا‘‘ (ریاست ، دہلی) اس واقعہ کو پڑھ کر سوچئے، کہ آپ کا برتاؤ بھی اپنے غریب محلہ والوں کے ساتھ اسی طرح کا ہے؟ آپ بھی اپنے پُرانے جاننے والوں سے، جوآج دنیا کی نظر میں آپ کے ہم حیثیت نہیں، اسی طرح پیش آتے ہیں؟ آپ بھی اپنے وہاں کے کسی بوڑھے بھشتی، باورچی، دھوبی، نائی، مزدور، خدمتگار کو اپنے لئے قابل تعظیم سمجھتے ہیں؟ اُن سے سلام کرنے میں پیشقدمی فرماتے ہیں، یا اُن کے سلام، اور بہ ادب تمام سلام، کے منتظر رہاکرتے ہیں؟ خود کبھی ایک دفعہ بھی اُن کے گھرپر جانا ضروری سمجھتے ہیں، یا برابر اُنھیں سے اپنے دردولت پر حاضر باشی کی توقع رکھتے ہیں؟ نواب وقار الملک مرحوم کوئی تارک الدنیا فقیر، یا گوشہ نشین زاہد نہ تھے۔ دنیوی عزت ووجاہت کے ایک بڑے حصہ دارتھے، وہ یہ کرسکتے تھے، تو آخر آپ کیوں نہیں کرسکتے؟ اُنھوں نے چند اشرفیاں چپکے سے نذر کردی تھیں، آپ کو نمائشی خیرات، اور مروت اور دباؤ والے چندوں کے علاوہ، کبھی محض اللہ کی راہ میں دنیا کی نظروں سے پوشیدہ، چند روپیوں کے بھی نذر کی توفیق ہوئی ہے؟ وقار الملک کا عہدہ آج باقی نہ رہ گیا، عزت ووجاہت ساتھ نہ دے سکی، جسم وجان، کوئی شے زندہ نہ رہ سکی، لیکن ان نیکیوں اور خالص نیکیوں کو کوئی قوّت نہیں مٹاسکتی۔