سچی باتیں۔۔۔ ندامت کی گھڑی۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
محرّم میری توہین ورسوائی کے لئے مناتے تھے ، یا میری عزت و تعظیم کے لئے؟ میں نے دسویں محرم بھوک او رپیاس کی شدت کے ساتھ گزاری ، اور تم میرانام لے لے کر اُس روز خوب مزے مزے کے حلوے پکاتے اور کھاتے رہے، اور خوب ٹھنڈے ٹھنڈے شربت پیتے اور پلاتے رہے! میں نے تو وہ سارا دن خداکی یاد اور اللہ کی پکار میں گزارا، اور تم اُسی روز سارا وقت باجے اور جلوس کے اہتمام میں صرف کرتے رہے۔ اور نفل نمازیں الگ رہیں، فرض نماز تک سے غافل رہے؟ میں نے شب شہادت ، عبادت حق اور اور یادِ الٰہی میں گزاری، اور تم نے غضب یہ کیا، کہ وہ ساری متبرک رات روشنی اور چراغاں کرنے، باجہ بجانے، اور کاغذی مقبروں کے آگے سرجھکانے میں بسر کرتے رہے؟ یہ سب کچھ کرکے ، میرے عقیدے سے اپنے عقیدہ کا، میرے عمل سے اپنے عمل کا، میرے زندگی سے اپنی زندگی کا، کوئی بھی واسطہ تم نے باقی رکھا؟ اگر یہ سوال حشر کے دن شہیدوںکے سردار، اور حق پرستوں کے پیشوا نے کردیا، تو فرمائیے، آپ کے پاس کوئی معقول جواب ہوگا؟