سچی باتیں: حضرت شیخ عبد القادر جیلانیؒ کی تعلیمات ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys

Published in - Other

08:49PM Thu 19 Nov, 2020

1925-10-23

ربیع الاول کے بعد قدرۃً ربیع الثانی کا طلوع ہوتاہے ۔ اس مہینہ کو ایک ایسے بزرگ کے ساتھ نسبت حاصل ہے ، جس کا نام دنیائے اسلام کے بڑے حصہ میں بڑی ہی عزت وتعظیم کے ساتھ لیاجاتاہے۔ حضرت شیخ محی الدین عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ اس پایہ کے بزرگ گذرے ہیں، جن کی ذات پر خود تاریخ اسلام کو ناز ہے۔ اپنے زمانہ کے بہت بڑے عالم ، بہت بڑے درویش، بہت بڑے ولی تھے۔ فتوح الغیبؔ، غنیۃ الطالبینؔ، وغیرہ کئی مشہور وبلند پایہ علمی تصنیفات یادگارہیں۔ سلسلۂ ارشاد وہدایت ابتک جاری ہے، بیشمار بندگان خدا سلسلۂ قادریہ میں داخل ہوکر راہ سلوک ومعرفت کی منزلیں طے کرچکے ہیں۔ صوفیۂ اسلام اپنا سردار وپیشوا تسلیم کرتے ہیں۔ عام بزرگوں کی زبانوں پر اسم گرامی، بیسیوں تعظیمی القاب کے ساتھ جاری ہے۔ کروروں انسان، آپ کے یوم وفات کی یادگار میں، اپنے اپنے خیال وعقیدہ کے مطابق ’’گیارہویں‘‘ کی تقریب بڑی دھوم دھام سے مناتے ہیں۔ کیا آپ کے دل میں حضرت شیخؒ کی کوئی عظمت و وقعت نہیں؟ کیاآپ کے نزدیک حضرت شیخؒ ، اللہ کے برگزیدہ بندے اور عبدِ صالح نہ تھے؟ کیا آپ کے عقیدہ میں صالحین امت کی تعظیم وتکریم کے لئے کوئی گنجایش نہیں؟ اگر ہے، توآپ شیخ ؒ سے اپنا تعلق قلب مضبوط کرنے میں کیوں دیر کررہے ہیں؟ شیخؒ کی نورانیت سے اپنی جسمانیت کی تاریکیوں کے روشن کرنے میں کیوں ہچکچا رہے ہیں؟ شیخؒ کی روحانی رفاقت کے موقع کو کیوں ہاتھ سے جانے دیتے ہیں؟ شیخؒ نبی ورسول نہ تھے، بزرگ وولی تھے۔ جس مرتبۂ کمال پر پہونچے تھے، اپنی محنت وریاضت سے پہونچے تھے۔ کیاآپ اُن کی پاک وپاکیزہ زندگی سے کوئی درس ہدایت حاصل نہیں کرسکتے؟ کیا آپ کے لئے اُن کی سیرت مبارک کوئی سبق نہیں رکھتی؟ کیاآپ اُن کی حیات طیبہ کو اپنے لئے دلیل راہ نہیںبنا سکتے؟ حضرت شیخؒ فرشتہ نہ تھے، انسان تھے، اور تمام بشری ضرورتوں اور انسانی حاجتوں سے گھرے ہوئے تھے، گھر بار رکھتے تھے، بیوی بچے رکھتے تھے، سب سے ملتے جُلتے اور تعلقات رکھتے تھے۔ باوجود اس کے ایسے مرتبہ پر پہونچے جو ہمارے آپ کے لئے باعثِ رشک ہے۔ کیا آپ کے لئے اُن کے نمونہ کو اپنے سامنے رکھنا، اُن کے طریقہ پر چلنا، اُن کی روش کو اختیار کرنا ناممکن ہے؟ خدا کے پیغمبروں کا طبقہ اس معنی میں، عام انسانوں سے بالکل الگ ہوتاہے، کہ وحی الٰہی قدم قدم پر ان کی رہنمائی کرتی رہتی ہے، اور ہر طرح کی لغزش سے محفوظ رکھتی ہے، لیکن اولیاء کو یہ بات حاصل نہیں ہوتی۔ اور اپنی ہی کوششوں اور محنتوں سے کمال کی بلندیوںپر پہونچتے ہیں۔ آپ کے لئے ان حضرات کی زندگی، اس لحاظ سے، اور زیادہ سبق آموز ہونی چاہئے۔ حضرت شیخ جیلانیؒ کی تعلیم کیاتھی؟ حضرت کی زندگی کیاتھی؟ یہ کوئی راز کی چیزیں نہیں۔ حضرت کی تصنیفات ، اور صوفیہ کے قدیم تذکرے موجود ہیں، اُن کے اوراق میں آج بھی حضرت شیخؒ آپ کو زندہ نظر آسکتے ہیں۔ انھیں اُٹھاکر پڑھئے ، اور سچّے قادری بن جائیے۔ حضرت کوئی نیا مذہب لے کر نہیں آئے تھے، کوئی جدید طریقۂ عبادت اپنے ساتھ نہیں لائے تھے، محض اللہ کے ایک فرمانبردار بندے تھے، صرف دنیا کے نامور مخدوم علیہ الصلام والسلام کے ایک نامور خادم تھے۔ اللہ کی فرماں برداری ، اور رسول اللہؐ کی پیروی ، اِن دو، اور صرف اِن دو چیزوں نے انھیں فرش سے لیکر عرش تک پہونچا دیا، معمولی بشریت سے منتہائے ولایت تک کی منزلیں طے کرادیں، کیا آپ اُن کے طریقہ کو اپنے لئے ناقابلِ عمل سمجھتے ہیں؟ شیخؒ کی ساری کتابیں، توحید، خشیت الٰہی ، تقوے، نماز، روزہ، توکل، صبر، تسلیم، رضا، وغیرہ کی تعلیمات سے بھری ہوئی ہیں، اُن کا تصوّف خالص اسلامی تصوّف تھا، وہ رواجی تصوف نہ تھا، جو بہت سے غیر اسلام عنصروں سے مل جُل کر اُج عمومًا خانقاہوں اور درسگاہوں میں پایاجاتاہے۔ انھیں تعلیمات پر عمل کرنا ، سچی قادریت ہے۔ شیخ کی وصیت میں سب سے زیادہ زور توحید الٰہی پر ہے، کیا اس اِرشاد سے بڑھ کر کوئی طریقہ شیخؒ کے ساتھ عقیدت ومحبت رکھنے کاہے۔ http://www.bhatkallys.com/ur/author/abdulmajid/