سچی باتیں۔۔۔ اختلاف رائے۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys

Published in - Other

11:03AM Sat 4 Jun, 2022

1930-06-7

واصبر علیٰ ما یقولون واہجرہم ہجرًا جمیلًا۔  (سورۂ مزمل)

اے پیغمبر ، یہ کافر تمہیں جو کچھ کہتے رہتے ہیں، اس پرصبر سے کام لیتے رہو، اور ان سے خوبصورتی کے ساتھ الگ رہو۔

یہ حکم گناہوں سے محفوظ ومعصوم پیمبر کو ملاتھا، اور گستاخ وبدتمیز، بدزبان ودریدہ دہن کافروں کے مقابلہ پر ملاتھا۔ ارشاد ہواتھا، کہ ان کی ایذا رسانیوں پر صبر کرتے رہو، اوراُن سے کنارہ کش رہو، مگر محض کنارہ کش نہیں، بلکہ خوبصورتی وخوش اسلوبی کے ساتھ۔ محض ’’ہجر‘‘ نہیں، بلکہ ’’ہجر جمیل‘‘ اختیار رکھو۔ الگ اس طرح رہو، کہ اس میں کوئی بدنمائی ، درشتی وخشونت نہ شامل ہو، بلکہ حالتِ عتاب میں بھی مروت، لینت، ونرمی کو قائم رکھو! یہ طرزِ عمل اُن کے مقابلہ میں بتایا جارہاہے، جو کھلے ہوئے دشمن تھے اللہ اور رسول کے، جو دشمن تھے حق وانصاف کے، اور جو دشمن تھے تہذیب وانسانیت کے۔ آج کافروں اور منکروں کو چھوڑئیے، یہ ملاحظہ فرمائیے، کہ خود مسلمانوں کے ساتھ مسلمانوں کا طرز عمل کیاہے؟ اور طرز عمل بھی عوام کا نہیں، قوم کے پیشواؤں اور رہنماؤں کا، سرداروں اور افسروں کا، مشہور عالِموں اور نامورفاضلوں کا!۔

’’ٹوڈیوں‘‘ کی کیارائے ’’نہروانیوں‘‘ کے متعلق ہے؟ اور ’’نہروانیوں‘‘ کے نزدیک ’’ٹوڈیوں‘‘ کا کیا درجہ ہے؟ کانگرس میں شریک ہونے والے ،کانگرس سے روکنے والوں کی بابت کیا رائے رکھتے ہیں، اور کانگرس سے روکنے والے، کانگرس میں شریک ہونے والوں کو کیا کہتے ہیں؟ زمیندارؔ کی زبان میں انقلابؔ والے کن القاب کے مستحق ہیں؟ اور انقلابؔ کے دربار سے زمیندارؔ والے کن کن خطابات سے سرفراز ہوچکے ہیں؟ علی برادران کا کیا ارشاد جمعیۃ العلماء ہند کے صدر وناظم صاحبان کے متعلق ہے؟ اور الجمعیۃ ؔ کے صفحات میں علی برادران کی کیا حقیقت نظرآتی ہے؟ خلافتؔ کے باغ وبہار کے کالم، روزانہ کس خوش ذوقی اور کس شرافتِ بیاں کا نمونہ پیش کرتے رہتے ہیں؟ اور اجملؔ، خلافت کمیٹیؔ کے بزرگوں کے حق میں کوئی کسر اُٹھا رکے ہوئے ہے؟ ……یہ چند نام، صرف اونچے طبقہ والوں، اور چوٹی پر رہنے والوں کے لئے لے لئے گئے، باقی اِن سے نیچا جو طبقہ ہے، اُس کی پستیوں اور گندگیوں کا تو ’’ناگفتہ بہ‘‘ رہنا ہی بہتر ہے! یہ تعمیل ہورہی ہے ہجرًا جمیلًا کی، یہ عمل ہورہاہے اکابر امت کا اپنے رسول کی سنت، اور اپنے پروردگار کی ہدایت پر!۔

بشری کمزوریاں کس میں نہیں؟ کوتاہیوں سے کون خالی ہے؟ غلطیوں اور شدید غلطیوں سے کس کی رائے محفوظ ہے؟ لغزشوں اور اخلاقی لغزشوں سے کس کا دامن یکسر پاک ہے؟ اجمالًا اسے سب تسلیم کریں گے، لیکن جب تفصیل کا وقت آئے گا ، تو ہر شخص بس اپنے تئیں تو فرشتہ سمجھے گا ، اور اپنے سے مخالف رائے رکھنے والے کو یکسر شیطان! گویا اب انسان کا تو کوئی درجہ باقی ہی نہیں رہا، اگرآپ پارٹی کے ساتھ ہیں، تو فرشتہ ہیں، اوراگر پارٹی کے مخالف ہیں، تو بس شیطان! رائے کا اختلاف ، اجتہاد میں غلطی، اب عملًا آپ کے نزدیک ناممکن ہوگئی ہے، اور آپ نے گویا قَسم کھارکھی ہے، کہ اختلاف رائے جب بھی آپ کو نظر آئے گا، توآپ اُسے ہمیشہ نفسانیت وخود غرضی، جاہ پرستی وبددیانتی ، ضمیر فروشی وغداری ہی کہہ کر پکاریں گے!۔