سچی باتیں۔۔۔ سیرت مبارک ﷺ کا ہر ورق روشن۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys

Published in - Other

02:45PM Fri 9 Oct, 2020

1925-10-01

آپ نے بہت سے بادشاہوں کا سوانح عمریاں پڑھی ہوں گی، بہت سے عالمون کے حالاتِ زندگی دیکھے ہوں گے، بہت سے درویشوں کے ملفوظات کا مطالعہ کیاہوگا، تاریخ وسیرت کی بہت سی کتابیں آپ کی نظر سے گذری ہوں گی، دنیا میں اس فن پر بیشمار کتابیں موجود ہیں، یہ فرمائیے ، کہ دنیا میں کسی فرد بشر کے بھی حالات زندگی، اس تفصیل، اس جامعیت، اس تحقیق کے ساتھ محفوظ ہیں، جیسے عرب کے اُمّی ؐ، دنیا کے سب سے بڑے رہبر کے محفوظ ہیں؟ ہر شخص کی کتاب زندگی کا کوئی نہ کوئی صفحہ ضرور راز کا ہوتاہے، جس پر اُس کے مدّاح سوانح نویس کو خواہ مخواہ پردہ ڈالنا پڑتاہے، ایک شخص سچائی کا پُتلاہے، لیکن ساتھ ہی مزاج میں غصہ بھی رکھتاہے، ایک شخص کی سخاوت کی دھوم ہے، لیکن شجاعت سے اُسے کوئی حصہ نہیںملاہے۔ اسی طرح ہر سیرت کا کوئی ورق ضرور تاریک ہوتاہے، لیکن کیا رسول خداﷺ کی زندگی کا کوئی جزئی واقعہ بھی پردۂ خفا میں ہے؟ اُٹھنابیٹھنا، چلنا پھرنا، ہنسنابولنا، ملنا جُلنا، کھانا پینا، سونا جاگنا، نماز وروزہ، عبادت وریاضت، جہاد وہجرت، جنگ وصلح، غرض عبادات سے قطع نظر کرکے معمولات عام تک کا کوئی جزئیہ ایسا ہے، جو قلمبند نہیں؟ اور جس کی بابت پوری تحقیق ممکن نہیں؟ حضور انورؐ کا لباس کیاتھا؟ غذا کیاتھا؟ رہنے سہنے کا طریقہ کیاتھا؟ بیویوں سے کیسے تعلقات تھے؟ اولاد کے ساتھ کیا برتاؤ تھا؟ دوستوں کے ساتھ کیا طرزعمل تھا؟ دشمنوں کے مقابلہ میں کیا رویہ تھا؟ غلامیوں اور زیردستوں کے ساتھ کس طرح پیش آتے تھے؟ قبل نبوت، اخلاقی زندگی کی بابت ہمعصروں کا کیا خیال تھا؟ امانت ودیانت، زہد وتقوٰی سے متعلق دوسروں کی شہادت کیاتھی؟ بعد نبوت مزاج وطبیعت کا کیا حال رہا؟ خانگی زندگی کیسی تھی؟ دنیا کی چیزوں سے کس حد تک تعلق تھا؟ مرغوب اشیاء کیاکیاتھیں؟ ناپسند چیزیںکون کون سی تھیں؟ عمرشریف کس قدر ہوئی؟ ہردَور عمر کن کن حالات سے گذرا؟ وفات مبارک کیونکر ہوئی؟ مرض الموت میں کن امور کی فکر سب سے زیادہ رہی؟ اپنی تعلیمات پر عمل کس حد تک تھا؟ اپنے برحق ہونے پرخود کس درجہ کا یقین وایمان تھا؟ اس قسم کے صدہا سوالات ہیں، جن کے جزئی جوابات اس تفصیل کے ساتھ کتب حدیث وآثار میں موجود ہیں، جس کی مثال روئے زمین پر کسی دوسرے شخص سے متعلق ملنی ممکن نہیں۔ کیا یہ صورت حال محض بخت واتفاق کا نتیجہ ہے؟ کیا یہ واقعہ، کسی حکمت الٰہی یا مصلحت پر مبنی نہیں؟ یہ سارا اہتمام فطرت کی طرف سے صرف اس لئے ہے، کہ آپ سب کی طرف سے بے نیاز ہوکر صرف اسی ایک ذات کو ، بطور نمونۂ کامل کے، اپنے پیش نظر رکھ لیں۔ دنیا میں اب تک دوسرے جتنے بہتر نمونے گذرے ہیں، وہ بجائے خود کتنے ہی اعلیٰ وپاکیزہ ہوں، لیکن اس سب سے اعلیٰ ، اور سب پاکیزہ نمونہ کے سامنے بے حقیقت ہیں۔ ہر حیثیت سے کامل وجامِع نمونہ صر ف ذات محمدیؐ ہے۔ اس لئے لازمی تھا، کہ اس مقدس ونورانی پیکر کا ایک ایک خط وخال جزئی تفصیل کے ساتھ آپ کے روبرورہے۔ دوسرے نمونوں سے اس قدر کام لینامقصود نہ تھا، اس لئے قدرت نے ان کی حفاظت کی بھی زیادہ فکر نہ کی، یہ ایک نمونہ ایسا تھا، جس پر ساری نوع انسان کو چلانا مدّ نظر تھا۔ اس لئے اس کے محفوظ رکھنے میں اس قدر اہتمام وانتظام قدرت کی جانب سے عمل میں آیا۔ کیاآپ قدرت کی اس سب سے بڑی نعمت کی طرف سے بے پروائی برتیں گے؟ کیا آپ فطرت کے اس سب سے بڑے عطیہ کی کچھ قدر نہ کریں گے؟ کارساز حقیقی کے اس سب سے بڑے احسان کی ناقدری کرتے رہیں گے؟ موسم ربیع کے اس سب سے زیادہ لطیف تحفہ کو دل وجان سے قبول کیجئے۔ رسول پاکؐ کی سیرت مبارک کا ہرورق روز روشن کی طرح کھلا ہواہے۔ خود جانچئے ، خوب تولئے، خوب پرکھئے، خوب جرح کیجئے، اور جب اس ساری جانچ پرتال، چھان بین، تحقیق وتدقیق، جرح وتنقیدکے بعد ، بجائے شک واشتباہ، تردد وبے اطمینانی کے، قلب میں اور زیادہ تصدیق، اور زیادہ اطمینان، اور زیادہ ایمان، اور زیادہ محبت پیدا ہوجائے، تو پھر ہمت کرکے اور دل کو مضبوط کرکے رسول پاکؐ کی بتائی ہوئی راہ پر چلنے کا پختہ ارادہ کرلیجئے، اسی شاہراہ پر پر لیجئے، اور دل کو ادھر اُدھر کی پگڈنڈیوں کا خیال کرکرکے ڈانواڈول نہ کیجئے۔ اللہ کا ماننا یہ ہے ، کہ صفات الوہیت میں کسی کو اُس کا شریک نہ بنائیے، رسولؐ کا ماننا یہ ہے، کہ قول رسول کے مقابلہ میں کسی دوسرے کے قول کو، اور عمل رسولؐ کے سامنے کسی دوسرے کے عمل کو، پیش کرنے کا خیال تک دل میں نہ آئے۔ آفتاب عالمتاب جب طلوع ہوتاہے ، تو ماہتاب اور ستاروں کا وجود ، خود بخود اُن کے عدم کے برابر ہوجاتاہے، کیا آپ اپنے خورشیدِ ہدایت کے ہوتے ہوئے ، دوسری روشنیوں کے محتاج رہیں گے؟ http://www.bhatkallys.com/ur/author/abdulmajid/