خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔ کھڑاووں کی تخریب کاری۔۔۔ تحریر: اطہر علی ہاشمی
جبکہ مذکر مؤنث کا تعلق پہلے لفظ سے ہے۔ اس کا آسان سا طریقہ یہ ہے کہ ترکیب کو الٹ کر دیکھ لیں، مثلاً تلافی کا زر، رحمت کا جوار، موت کا مرض وغیرہ۔ ایسے ہی ’’اپنے زیر نگرانی‘‘ پڑھنے میں آتا ہے۔ یہاں اپنی کا تعلق نگرانی سے ہے، چنانچہ ’اپنی‘ ہونا چاہیے۔ الٹ کر دیکھ لیں ’’اپنی نگرانی کے زیر یا تحت‘‘۔ تھوڑی سی کوشش کریں تو جملہ صحیح ہوجائے گا۔
’جوار‘ عربی کا لفظ ہے اور اردو میں عام ہے، مثلاً قرب و جوار۔ جوار کا مطلب ہے ہمسائیگی، پڑوس۔ عربی میں ’ج‘ پر پیش ہے، تاہم اردو میں بفتح اوّل ہے۔ جوارِ رحمت دعائیہ کلمہ ہے۔ جوار ہندی میں ایک قسم کا غلّہ ہے۔ جوار کی روٹی بنتی ہے۔ سمندر کے اتار کو بھی جوار کہتے ہیں جیسے جوار بھاٹا۔ کہتے ہیں کہ سمندر کے پانی کا اتار چڑھاؤ چاند کی کشش سے ہوتا ہے۔ فارسی میں جوار کو ’جو‘ کہتے ہیں۔ اقبال کا شعر ہے:۔