سچی باتیں ۔۔۔ ۱۳ مارچ ۱۹۲۵ ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادی

Bhatkallys

Published in - Other

08:04PM Thu 12 Mar, 1925

مکہ معظمہ سے خبر آئی ہے ، کہ سلطان عبد العزیز ابن سعود نے حکم جاری فرمادیا ہے، کہ اذان کی آواز سنتے ہی ہر شخص پر نماز باجماعت کے لئے مسجد حرم یا محلہ کی مسجد میں حاضری لازمی ہے، اور جو شخص اس حکم کی تعمیل میں کوتاہی کرے گا وہ شرعی سزا کا مستحق ہوگا۔ اب ہمارے وہ ناواقف بھائی جو اس حکومت کو ’’وہابی‘‘ کہہ کر گویا اپنے نزدیک اس کی انتہائی بدعقیدگی وگمراہی کا اظہار کرتے رہتے ہیں ذرا اپنے دل میں سوچیں، کہ ایسے خالص اسلامی کی جاری کرنے والی حکومت کو بدنام کرنا جائز ہوگیا؟ کیا یہ جماعت اسی قابل تھی، کہ اس کی تباہی وبربادی کے لئے عُرس حضرت خواجہ اجمیریؒ کے موقع پر ، بعض نام کے عالم اور مشائخ ، درسگاہ اجمیر میں جمع ہوکردعاکریں؟ کیا یہ باخدا جماعت اسی لائق ہے ، کہ اس کے فتح وغلبہ کا نام ہمارے بعض خاندانی مولوی صاحبان اپنی بولی میں ’’آشوب نجد‘‘ و ’’فتنۂ وہابیت‘‘ رکھیں؟ کیا احکامِ خدا اور رسولؐ کی پابندی، شریعت اسلامی کا پاس واحترام، اور نماز باجماعت ، یہی چیزیں اس جماعت کی بدعقیدگی وگمراہی کی دلیلیں اور شہادتیں ہیں؟ خدا ئے پاک نے اپنے کلام پاک میں اپنے نیک بندوں کی بہت سے پہچانیں خود ہی بتادی ہیں۔ ایک جگہ کھلے لفظوں میں یہ فرمادیاہے ، کہ یہ لوگ ہیں جنہیں : الذین ان مکنّاہم فی الأرض اقاموا الصلاۃ وآتوا الزکاۃوأمروا بالمعروف ونہوا عن المنکر۔ ’’جب ہم زمین پر فتح وغلبہ دیتے ہیں تو یہ لوگ ادائے صلاۃ وزکوۃ کرتے رہتے ہیں، نیک وبد میں شرعی قانون کی پوری پابندی کرتے ہیں، اور سب سے پہلے اور سب سے بڑھ کر یہ پہچان بیان کی ہے ، کہ نمازیں قائم کرتے ہیں ‘‘۔ گویا تمام نیکیوں اور پاکیزگیوں کی اصل یہ ہے کہ غالب وفتح مند قوم نماز باجماعت کی فکر واہتمام میں مصروف ہوجائے۔ خدا کے فضل وکرم سے اہل نجد ……خدا کے بتائے ہوئے اس معیار پر پورے اترے۔ خدا اُن کو اس راہ پر ثابت رکھے، اور مسلمانانِ ہند بلکہ مسلمانانِ عالم کے لئے ان کی ذات کو نمونہ قرار دے۔ نماز، اسلام کے فرائض میں سب سے زیادہ اہم ومقدم ہے۔ مسلمان کا پہلا کام یہی ہے کہ نماز کا اہتمام رکھے، اور اس کو اس کے پورے شرائط کی پابندی کے ساتھ انجام دیتارہے۔ نماز ہی ایسی عبادت ہے جو اگر صحیح طور پر ادا کی جاتی رہے، تو عمل کی تمام بُرائیاں، اور دل کی تمام خرابیاں دور کرکے رہتی ہے، اور اس نتیجہ کے لئے وعدۂ الٰہی صاف لفظوں میں موجود ہے۔نماز کی اہمیت خداکو اس درجہ مد نظر تھی، کہ کلام الٰہی میں اس کا ذکر دوچار مرتبہ نہہیں سیکڑوں آیتوں میں فرمایا ہے۔ نماز ہی وہ عمل ہے ، جس کی پُرسش حشر میں سب سے پیشتر ہوگی۔ نماز ہی وہ فعل ہے ، جو ہمارے سچے رسول کو سب سے زیادہ محبوب وعزیزتھا۔ نماز نام ہے دربار خداوندی میں حاضری کا، اور مسلمان کے لئے معراج کا مرتبہ رکھتی ہے۔ کاش ہم سب کو اس کی اہمیت سمجھنے کی توفیق عطاہو۔ کوئی شخص نجدی ہو یا حجازی ، حنفی ہو یا شافعی، اہل فقہ ہو یا اہل حدیث، صوفی ہو یا وہابی، اپنا نام جو چاہے رکھے، اور اپنے تئیں جس فرقہ کی جانب چاہے منسوب کرے، اگر نماز صحیح طور پر پڑھتاہے ، اور اس کی پابندی رکھتاہے ، اور خدا کے آگے سرجھکاتارہتاہے، تو وہی شخص حقیقی مسلم ہے، صحیح مومن ہے، اور سچا فرماں بردارہے۔ دین ودنیا کی ساری برکتیں اور ساری فضیلتیں اسی نماز کے ساتھ وابستہ ہیں۔

http://www.bhatkallys.com/ur/author/abdulmajid/