سچی باتیں: یاد الہی ۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریا بادیؒ

Bhatkallys

Published in - Other

06:30PM Fri 25 Dec, 2020

1925-12-18

آپ کو معلوم ہے ، کہ آپ کے رسول برحق (علیہ الصلاۃ والسلام) کا سب سے بڑا مشغلہ کیاتھا؟ کس شغل میں آپ زیادہ لگے رہتے تھے؟ کون سا کام آپ کو دل سے پیاراتھا؟ کیا تصنیف وتالیف؟ کیا لکھنا پڑھنا؟ کیا بحث ومناظرہ؟ کیا مطق وفلسفہ؟ کیا ریاضی وہیئت؟ کیا تاریخ وجغرافیہ؟ کیا ملازمت ووکالت؟ کیا سیروسیاحت؟ کیا تفریح وشکار؟ کیا نذرونیازلینا؟ کیا قبروں کی مجاوری؟ کیا کھانے اور کپڑے کا اہتمام؟ کیا مکان وجائداد کی فکر؟ کیا روپیہ جمع کرنا؟ کیا بیمہ اور بینک کا حساب کتاب؟ کیا آلات اور کلیں بنانا؟ کیا صنعت وحرفت؟ کیا شعرو افسانہ؟ کیا نعوذ باللہ ، ان مشغلوں میں آپ دن رات لگے رہتے تھے؟ کیا ان میں سے کوئی شغل آپ کی خاص دلچسپی اور اصلی ذوق کا تھا؟ رسول خدا ﷺ بشر تھے، اور بشر کو دنیا میں جو کچھ پیش آتاہے، سب کچھ اس افضل البشر کو بھی پیش آیا۔ آپ کھاتے تھے ، پیتے تھے، سوتے تھے، ہنستے تھے، روتے تھے، سردی گرمی محسوس کرتے تھے، رنج وراحت سے اثر لیتے تھے، بیوی بچوں سے تعلق رکھتے تھے، دوستوں رفیقوں سے مِلتے جُلتے تھے ……………… ، خریدو فروخت کرتے تھے، دشمنوں سے مقابلہ بھی کرتے تھے اور درگزر بھی کرتے تھے، لیکن ان ساری مشغولیتوں کے درمیان ، ان ساری مصروفیتوں کے باوجود، جو شے ہروقت اور ہرآن، ہر حالت میں اور ہر موقع پر، آپ پر غالب وحاوی رہتی تھی، وہ کیاتھی؟وہ یاد الٰہی ، اور صرف یادِ الٰہی تھی۔ آپ آرام فرمانے لیٹتے تو اللہ ہی کا نام لیتے تھے سوجاتے۔ بیدارہوتے تو اللہ ہی کا نام زبان پر ہوتاتھا۔ درمیان شب میں باربار اُٹھتے ، اور ہر بار لبہائے مبارک پر اللہ ہی کا نام ہونا۔ مکان میں داخل ہوتے ، تو اللہ کا نام لے کر، اور قدم شریف باہر نکالتے تو پھر اللہ کا نام لے کر۔ بلند پر چڑھتے تو اللہ اکبر کہتے ہوئے اور نشیب میں اُترتے تو سبحان اللہ کا ورد کرتے ہوئے۔ سواری پر سوار ہوتے تو اللہ کو یاد کرتے ہوئے، اور مقام پر پہونچتے تو پھر اُسی اللہ کو پکارتے ہوئے ۔ چلتے تو اُسی کے نام کی رٹ تھی، اور رُکتے تواُسی کے نام کی دُھن تھی۔ خوشی ہوتی تواُسی کا شکر اداکرتے تھے، اور رنج ہوتا تو اُسی پر صبر فرماتے تھے۔ دشمنوں کے مقابلہ میں جاتے ، تواُسی کے نام کی تکبیر کہتے ہوئے، اورواپس تشریف لاتے تو اُسی کی یاد میں سرشار۔ طہارت خانہ میں داخل ہوتے تو اپنے مولا کا نام لیتے ہوئے، اور باہر آتے تواُسی کا نام جپتے ہوئے۔ وضو کرنے بیٹھتے تو دعائیں پڑھتے جاتے، نیا کپڑا زیب جسم فرماتے تو اللہ کا نام پکارتے۔ ایک صحابی، جو شب کو آستانۂ مبارک پر حاضر رہتے، بیان کرتے ہیں ، کہ حضورؐ کی تسبیح وتہلیل کی آواز سنتے سنتے میں تھک جاتا، اور مجھے نیند آجاتی۔ بیویوں سے لطف ومحبت کی باتیں فرماتے ہوتے، کہ اذان کی آواز کان میں آتی، اور دفعۃً بیگانوں کی طرح اُٹھ کھڑے ہوتے ۔ مختصر یہ، کہ اُردو کی سب سے زیادہ مفصل ومعتبر سیرت مبارک کے الفاظ میں:۔ ’’اُٹھتے بیٹھتے، چلتے پھرتے، سوتے جاگتے، وضو کرتے، نئے کپڑے پہنتے، سوارہوتے، سفر میں جاتے، واپس آتے، گھر میں داخل ہوتے، مسجد میں قدم رکھتے، غرض ہر حالت میں دل وزبان ذکر الٰہی میں مصروف رہتے …امہات المومنین کا بیان ہے ، کہ ہروقت اور ہرحالت میں زبان مبارک پر تسبیح وتہلیل جاری رہتی تھیـ‘‘۔ اب آپ فرمائیے ، کہ آپ کے وقت کا کتنا حصہ اللہ کی یاد میں گزرتاہے؟ سال میں کَے ہفتے، مہینہ میں کَے دن، ہفتہ میں کَے گھنٹے، دن میں کَے مِنٹ، آپ سچے دل سے اللہ کی یاد میں بسر فرماتے ہیں؟ اگرآپ ملازم ہیں، تو اپنے افسروں کی رضا جوئی سے، اگر زمیندار ہیں تو اپنی جائداد کے انتظام سے، اگر تاجر ہیں، تو اپنے کاروبارسے، اگر کسی اور پیشہ میں ہیں، تواُس پیشہ کے متعلق اشغال سے، کچھ بھی وقت آپ اس کام کے لئے نکالتے ہیں؟ یا آپ کے نزدیک یہ چیز سرے سے غیر ضروری ہے؟ آپ اپنے رسولؐ کو اپنا سردار وپیشوا مانتے ہیں، کیا سردار کی اطاعت ، اور پیشوا کی پیروی یوں ہی کی جاتی ہے ؟ آپ سرور کائناتؐ کے ساتھ محبت کا دم بھرتے ہیں، کیا محبوب کی پسندیدہ خصلتوں کا اسی طرح پاس ولحاظ کیاجاتاہے؟ آپ کو رسولؐ کے اتباع کا حکم دیاگیاہے، کیا اتباع کے یہی معنی ہیں؟ کیا ذرّہ کے لئے ممکن ہے، کہ آفتاب سے بے نیاز ہوکر ، اندھیرے میں چمک سکے؟ کیا موج کے لئے ممکن ہے کی سمندر سے الگ ہوکر ، اپنی ہستی باقی رکھ سکے؟ کیا پتّی کے لئے ممکن ہے کہ درخت سے ٹوٹ کر اپنی سرسبزی وشادابی قائم رکھ سکے؟ اگر نہیں، تو کیا آپ کے لئے ممکن ہے، کہ آپ اپنی اصل سے اپنا رشتہ توڑ کر، دینی ودنیوی، کسی قسم فلاح وبہود حاصل کرسکیں؟ عاقبت نہ سہی، اپنی دنیا ہی کو سنبھال لے جائیں؟ کل نہیں، آج ہی اپنے دل کا چین اور سُکھ، سکون واطمینان حاصل کرسکیں؟ دنیا کا نظام بہتر طریقہ پر قائم کرلیں؟زندگی میں امن وعافیت زیادہ پیدا کرلیں؟ یونان نے یہ کوشش کی، رومہ نے یہ منصوبہ باندھا، ایران نے یہ ارادہ کیا، آج فرانس وانگلستان ، جرمن وروس ، امریکہ وجاپان، اٹلی واسپین، سب اسی کوشش، اسی فکر، اسی دُھن میں ہیں، ان میں سے کوئی ذرّہ بھر بھی کامیاب ہواہے؟ کیا آپ کو اب عبرت نہ ہوگی، اور آپ بدستور اُسی بات کو بھُلائے رہیں گے، جو اکیلی یاد رکھنے کے قابل ہے۔ http://www.bhatkallys.com/ur/author/abdulmajid/