صد آفرین یا قائد قوم بهٹکل سید خلیل الرحمن صاحب

Bhatkallys

Published in - Other

12:59PM Thu 14 Apr, 2016
نقاش نائطی کی جناب ایس ایم خلیل صاحب کو آئر لینڈ سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری ملنے پر لکھی گئی نقاش نائطی کی خصوصی تحریر(ادارہ) سید خلیل الرحمن صاحب کا تعلق شہر بهٹکل سے ہے. آزادی ہند سے دس سال قبل شہر بهٹکل کے متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے ،قبل آزادی اس وقت تعلیم کی آگہی اتنی نہ تھی لیکن اعلی تعلیم حاصل کرنے کا جنون تھا . اپنی تگ و دو محنت لگن سے شہر بهٹکل و اہل نائط کے پہلے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بننے کا اعزازحاصل کیا. اور مہیندرا اینڈ مہیندرا کمپنی کے چیف اکاؤنٹنٹ کے عہدے پر ایک عرصے تک فائز رہ کر کام کرتے رہے. محترم خلیل الرحمن صاحب قوم کے سیاسی لیڈر جناب عبدالقادر حافظکا مرحوم کے قریبی ساتهیوں میں سے تھے. بمبئی میں رہتے بمبئی مسلم جماعت اور فنڈا مالی کی سرپرستی کی. 1971 انجمن حامی المسلمین کی گولڈن جوبلی کے موقع پر خلیل صاحب کی خدمات کا قوم نے اعتراف کیا. اسی کے دہے میں ،جب خلیج کے ریگزاروں سے باد بہاران پیٹرو ڈالر نے دنیا بھر کے غریب ممالک کو اپنی طرف راغب کیا تو شروع دنوں میں ہی بمبئی مہیندرا کی اتنی اچھی نوکری چهوڑ دوبئی کا رخ کیا. اور کامیاب رہے. دوبئی میں بهٹکل مسلم جماعت قائم کرنے اور 90 کے اوائل میں خلیج میں قائم مختلف جماعتوں پر مشتمل، بهٹکل مسلم خلیج کونسل قائم کرنے کا خواب ایس ایم خلیل صاحب نے ہی دیکھا تھا. 1991 دہلی کی گدی پر کانگریس کے نرسمهاراو براجمان تھے . عالمی منڈی میں ہند ستان کی ساکھ بری طرح خراب ہورہی تھی. بهٹکل جامعہ آباد احاطہ میں بهٹکل مسلم خلیج کونسل کی پہلی کانفرنس کا پہلا دن تھا .افتتاحی تقریر میں خلیل صاحب جو اس وقت بهٹکل مسلم خلیج کونسل کے سکریٹری جنرل بھی تھے انہوں نے خلیج کے مختلف ملکوں میں مصروف معاش تاجر احباب سے جو اس کانفرنس میں شرکت کرنے وطن آئے ہوئے تهے.ایک عجیب درخواست کی تهی . اپنی تقریر میں انہوں نے کہا تها بهٹکل کے سنڈیکیٹ، اسٹیٹ، کینرا اور دیگر مختلف بنکوں میں قومی بهائیوں کے جو سو سوا کروڑ ڈپازٹ رکھے ہوئے ہیں وہ تمام کے تمام انڈین روپیس اکاؤنٹ میں جمع ہیں. حکومت ہند کی اس وقت دی ہوئی سہولت کے مطابق اکاؤنٹ ہولڈر چاہیں تو اپنے این آر آئی اکاؤنٹ کو فورین کرنسی اکاؤنٹ میں منتقل کر، رکھ سکتے ہیں. خلیل صاحب نے اس وقت کہا تھا. حکومت ہند کچھ دنوں میں ہندستانی روپیہ کی قیمت ڈالر کے مقابلے 30 فیصد تک گرا رہی ہے. اگر آج کی مجلس میں شریک تمام نائطی احباب ایک دو دن کے اندر اپنے اپنے اکاونٹ کو ہندستانی روپیہ سے ڈالر میں منتقل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں، تو سوا سو کروڑ میں ایک سو کروڑ بھی ڈالر میں منتقل ہوجاتے ہیں تو قوم کو بیٹھے بٹھائے سو کروڑ کا تیس فیصد یعنی کم و بیش تیس کروڑ کا منافع ہوسکتا ہےاس وقت بہت کم لوگوں نے خلیل صاحب کی ہدایت پر عمل کیا تها. ہم بھی اس وقت عفوان شباب کے مزے لوٹ رہے تھے. ہمیں بھی اس وقت خلیل صاحب کی بات پر یقین کامل نہ تھا. تیسرے دن صبح کے انگریزی اخبار نے یہ خبر جان فضاء سنائی کہ حکومت ہند نے ڈالر کے مقابلے ہندستانی روپیہ کی قیمت 13 فیصد گهٹا دی ہے. تعجب تو ہمیں ہوا ہندستانی حکومت کے مستقبل کے ہونے والے فیصلہ کا علم خلیل صاحب کو کیسے ہوا. اس دن محترم خلیل صاحب کی بهٹکل اربن کوآپریٹیو بنک والوں کے ساتھ نششت تھی اربن بنک میں فورین کرنسی یا این آر آئی اکاؤنٹ کی آس وقت تک سہولت نہ تھی.اس کےلئے ریزرو بنک کے طہ شدہ ٹارگیٹ کی ڈپازٹ اربن بنک کے پاس نہ تھی. اس نششت کے بعد خلیل صاحب ہی کی درخواست پر دوسرے نیشنلائز بنکوں سے برادران وطن نے خطیر رقوم اربن بنک اکاؤنٹ منتقل کر بهٹکل اربن بنک کو آج کا یہ مقام دلوانے میں کامیابی حاصل کی تھی. موجودہ کامیاب اربن بنک کا سہرا محترم خلیل صاحب ہی کے سر جاتا ہے. اس دن اربن بنک نششت میں ہم بھی مدعو تھے. ہاتھ میں انگریزی کا اخبار لئے ہم بهی میٹنگ میں شریک تهے. وقفہ سوالات کے دوران ہم نے ان کی 30 فیصد تک ہندستانی روپیہ کی قیمت گرائے جانے کی پیشینگوئی کے بارے میں اخبار میں آئی خبر تیرہ فیصد گری قیمت بتا کر پوچھا. تو انہوں نے بس اتنا کہا. "ینگ مین ڈونٹ بی ٹو ہری ، ایک دو دن اور انتظار کرو پتہ چل جائیگا." اس کے دوسرے دن کے اخبار میں مزید سترہ فیصد ہندستانی روپیہ کی گری قیمت نے ہمیں ورطہ حیرت میں مبتلا کردیا. ہم اخبار اٹھائے صبح صبح سیدھے خلیل صاحب کے گھر پہنچے . ناشتہ پر ملاقات ہوئی. ہم نے أخبار میں آئی خبر دکھا کر استعجاب سے ان سے پوچها. ہندستان کی اقتصادی اہم فیصلہ کی خبر قبل از وقت انہیں کیسے پتہ چلی .تب انکی زبانی ہمیں معلوم ہوا، اس وقت کے ریزرو بنک کے ڈائریکٹر منموہن سنگھ کی اور اس وقت کے فنانس منسٹر پرناپ مکهرجی کی موجودگی میں بحیثیت ایڈوایزر کامرس منسٹری وہ خود اس میٹنگ میں موجود تھے جس میں عالمی منڈی میں ہندستان کی گرتی ساکھ کو بچانے کے لئے ہندستانی روپیہ کی قیمت 30 فیصد تک گرا کر ہندستانی ایکسپورٹ کو بڑھاتے ہوئے، ہندستانی معیشت کو سنبھالنے کا بہت بڑا فیصلہ لیا گیا تھا. ہمیں اس وقت صحیح معنوں میں خلیل صاحب کی قدر و منزلت کا احساس ہوا. اور سر فخر سے بلند ہوا کہ ہندستان کے نقشہ پر نقطہ کی حیثیت نہ رکھنے والے بهٹکل شہر کا نائطی فرزند، ہندستان کے سنہرے مستقبل کو رقمطراز کرنے والے فیصلے لینے کا شریک تھا. اور یقینا یہی وہ فیصلہ تھا ہندستان غریب اور پچھڑے ملک کی صفحوں سے ترقی پزیر ملکوں کی صف میں اپنی جگہ بناتے ہوئے 2020 تک عالمی طاقتوں کی برابری کرنے کا عزم کئے ترقی کی راہ پر گامزن ہے. محترم خلیل صاحب کے قائم ایس ایم سید خلیل فونڈیشن کے تحت خلیل صاحب نے اپنی والدہ مرحومہ کے ایصال ثواب کے لئے سرکل کے قریب انجمن کی جگہ پر تعلیم نسوان کے لئے تقریبا چھ کروڑ کے صرفے سے ایک عظیم الشان بلاک تعمیر کر انجمن حامی المسلمین کو وقف کرنے کا فیصلہ بھی ان کا قوم کی تعلیمی ترقی کو ایک اونچے مقام پر متمکن کرنے کا فیصلہ ہے. اللہ ان کے جذبات کو قبول کرے. کالیکٹ منعقد پہلی بین الجماعتی کانفرنس میں قوم نے محترم سید خلیل الرحمن صاحب قائد قوم کے جس عظیم منصب پر متمکن کیا تھا. انہوں نے اپنی سرپرستی میں قومی اداروں کی ترقیاتی منصوبوں کو عملی جامہ پہنا کر انہیں قائد قوم بنانے کے قومی فیصلہ کی لاج رکھی ہے. 2014 شراوتی ندی ہوناور سے گنگولی تک بسے آہل نائط کی خلیج ممالک قائم مختلف جماعتوں پر مشتمل کینرا مسلم خلیج کونسل قائم کرنے کا سہرا بھی قائد قوم ایس ایم سید خلیل الرحمن ہی کو جاتا ہے. 2016 دوبئی منعقد کینرا مسلم خلیج کونسل کانفرنس میں بهٹکلی تاجر بردران کے کثیر سرمایہ مدد سے تعلیمی پس ماندە علاقے ہیرانگڈی سمسی ولکی وغیرہ کی تعلیمی ترقی کے لئے عصری و دینی، ایک معیاری اسکول شروع کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے. امید ہے اس فیصلے سے مستقبل میں ان پس ماندہ نائطی علاقوں میں تعلیمی انقلاب آئیگا. انشاءاللہ بهٹکل و اطراف بهٹکل کمٹہ سرسی ہلیال ڈانڈیلی جیسے تعلیمی پس ماندہ علاقوں میں انکے بمبئی کے رفیق کار آلمحترم مرحوم بدرالحسن صاحب کی سرپرستی میں تعلیمی انقلاب لاکر قوم و ملت پر ایک بہت بڑا احسان کیا ہے. محترم ایس ایم سید خلیل الرحمن صاحب سیاسی آدمی نہیں ہیں .لیکن یہ انکا وصف خاص ہے کہ ہر سیاسی پارٹی کے لوگوں میں ان کے اچھے تعلقات والوں کی کمی نہیں ہے. بهٹکل انتخاب میں قومی سیاسی لیڈر آلمحترم مرحوم ایس ایم یحیی صاحب کی ہار کے بعد انہیں انتخاب کے لئے کانگریس پارٹی کی ٹکٹ ملنا تقریبا ناممکن ہوگیا تها تو اس وقت خلیل الرحمن صاحب ہی تھے جنہوں نے مرکزی وزیر محترمہ محسنہ قدوائی صاحبہ سے اپنے ذاتی تعلقات کا استعمال کرتے ہوئے،محترم مرحوم ایس ایم یحیی صاحب کو بنگلور جے محل کی کانگریس کی ٹکٹ دلوائی تھی. محترم خلیل صاحب کو کرناٹک سرکار کی طرف سے پرواسی بھارت ایوارڈ سمیت کئی اعزازات مل چکے ہیں لیکن آئیرلینڈ کی ایلڈرس گیٹ کالج کی طرف سے جناب سید خلیل الرحمن صاحب کو پروفیشنل ڈاکٹریٹ ان اینٹرپرنرشپ کا اعزاز دیا جانا، یہ پوری بهٹکل برادری بلکہ پوری نائط برادری کے لئے ایک اعزاز ہے۔ جو انہیں 16 اپریل کو آئیرلینڈ کے ایٹلانٹا ہوٹل میں منعقد کنوکیشن پروگرام میں دیا جائیگا. 16 اپریل 2016 کے بعد المحترم ایس ایم ایس خلیل الرحمن صاحب ڈاکٹر ایس ایم سید خلیل الرحمن بلائے جائیں گے. ان کو یہ ڈاکٹریت کا اعزاز مبارک ہو. کالیکٹ منعقد بین الجماعتی کانفرنس میں آنہیں عطا کردہ قائد قوم کے اعزاز کو آج انہوں نے عالمی سطح پر اپنی قابلیت کا لوہا منوا کر انہیں عطا کردہ قائد قوم کے عہدہ کو بھی انہوں نے عزت بخشی ہے. اللہ سے دعا ہے کہ جب تک وہ ہمارے درمیان بقید حیات رہیں پوری صحت کے ساتھ ہماری اور قوم و ملت کی سرپرستی کرتے ہم انہیں پائیں.آمین ثم آمین