سچی باتیں ۔۔۔ روز جمعہ کا احترام۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ 

Bhatkallys

Published in - Other

07:31PM Sun 8 May, 2022

1930-04--4

يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۔۔۔یہ کسی بشر کا کلام نہیں۔ سب کے پیداکرنے والے اور پالنے والے کا کلام ہے۔پارہ ۲۸-سورۂ جمعہ میں ارشاد ہوتاہے، کہ اے ایمان رکھنے والو، جب ہفتہ کا وہ دن آجائے، جسے جمعہ کہتے ہیں، اور نماز جمعہ کاوقت آجائے، تو اپنے سارے کام کاج چھوڑ کراس نماز کی طرف لپکو۔ اور وَذَرُوا الْبَيْعَ ۔ کاروبار ، لین دین، معیشت وتجارت کے سارے مشاغل اتنی دیر کے لئے ملتوی کردو۔ اور یہ نہ سمجھو ، کہ اس ہرج کار سے تم تباہ وبرباد ہوجاؤگے، یا مفلسی وتہی دستی کا شکار ہوجاؤگے۔ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ۔اگر علم صحیح وبصیرتِ تامہ تمہیں حاصل ہو، تو یہ معلوم ہوتا، کہ تمہاری فلاح وبہبود اس وقت نمازپڑھنے ہی میں ہے، نہ کہ اُس کی طرف سے غافل وبے پرواہوکر، پیٹ کے دھندوں میں لگے رہنے میں! نماز کے بعد دنیوی کاروبار میں لگ جانے کی پوری اجازت ہے۔ فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانْتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللَّهِ ۔ لیکن یہ حقیقت پھر یاد دلائی گئی ہے، کہ فلاح وبہبود تو ذِکر الٰہی ہی میں ہے، نہ کہ اُس سے غفلت وبے توجہی میں۔ وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ۔

ہدایت تو آپ کو یہ ملی تھی، مگرآپ کا عمل کیاہے!جب جمعہ آتاہے، تو مّؤذن کی صدا مسجد سے بلند ہوتی ہے، تو کتنے مسلمان امراء وروساء اپنی اپنی کوٹھیوں سے نکل کر مسجد تک تشریف لے جاتے ہیں؟ کتنے مسلمان جج اور مجسٹریٹ ، بڑے اور چھوٹے، افسر اور عہدہ دار اپنی اپنی کچہریوں اور دفتروں کو چھوڑ کر ، ذِکر الٰہی کی طرف لپکتے ہیں؟ کتنے مسلمان بیرسٹر اور وکلاء حی علی الصلوٰۃ کے حکم کا مخاطب اپنے تئیں کو سمجھتے ہیں؟ کتنے مسلمان طلبہ اور اساتذہ ، کالجوں اور اسکولوں کے درجوں سے باہر آکر، فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ کی تعمیل اپنے لئے ضروری سمجھتے ہیں؟کہیں عذر یہ ہے، کہ دفتر میں چھُٹی نہیں ملتی، کہیں عذر یہ ہے کہ پڑھائی  کا ہرج ہوجائے گا۔ کہیں عذر یہ ہے کہ تنخواہ کٹ جائے گی۔ اور کہیں عذر یہ ہے کہ ’’صاحب‘‘ کی نگاہیں پھر جائیں گی! یہ تعمیل ہورہی ہے وَذَرُوا الْبَيْعَ کی! یہ عمل ہورہاہے فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ پر! یوں یاد ہورہی ہے  وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ  کی! شبہات کی جڑ تک کاٹ دی گئی تھی، اور صاف صاف فرمادیاگیاتھا، کہ کہیں روپیہ کی محبت (تجارت) اور کھیل تماشہ کی چیزیں (لہو) اس اہم ترین نماز سے غافل نہ کردیں وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا قُلْ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ کے وعدہ پر اطمینان نہ ہوا، اور کوٹھیوں اور بنگلوں ، اسکولوں او ر کالجوں، دفتروں اور کچہریوں کے ہر چھوٹے دیوتا کی پوجا جاری رہی۔

اخبارات میں ہنگامہ برپاہے، کہ اسمبلی کے غیر مسلم صدر نے نماز ظہر کے وقت مسلمان ممبر کو تقریر جاری رکھنے کا حکم دیا۔ اور فلاں شہر کے فلاں پارک میں میونسلپی نے نماز مغرب کی ممانعت کردی ۔ اخبارات میں توخیر جو چاہئے لکھئے، لیکن اپنے دل میں بھی تو خدارا کبھی سوچئے، کہ اس میں قصور بیگانوں کا ہے، یا اپنوں کا؟غیر مسلموں کا، یا اپنے تئیں مسلمان کہلانے والوں کا؟ جمعہ کی اِس بے وقعتی اور بے احترامی کے بعد اگرآپ کی ’’جماعت‘‘ ہر طرح منتشر وبرباد ہورہی ہے، تو اس کی ذمہ داری ، سِوا آپ کے، کیا کسی اور پرہے؟