بات سے بات: قرآن وحدیث کی چند ویب سائٹیں۔۔۔۔ تحریر:   عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri

Published in - Bat Say Bat

04:34PM Fri 4 Sep, 2020

علم وکتاب  گروپ پر  ڈاکٹر حافظ محمد زیبر کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں اردو کے چند ایسی ویب سائٹو ں کا تعارف ہے جن میں قرآ نی آیات اور احادیث نبویہ اور ان کے ترجموں  کے تلاش کی سہولت پائی جاتی ہے۔  ان کے سلسلے میں ہماری اصولی رائے ہمیشہ  سے یہی رہی ہے کہ طلبہ کو ان سے استفادہ کرنا چاہئے، اورکم وقت میں  کتاب وسنت میں تلاش کو آسان بنانے کے تعلق سے جو کوششیں انٹرنٹ کی دنیا میں ہورہی ہیں ان کی قدر کرنی چاہئے۔ اور اگر آپ فارغ التحصیل ہیں، اللہ نے آپ کو فہم وبصیرت کا کچھ حصہ عطا کیا ہے تو پھر انہیں استعمال میں لاتے ہوئے ، کسی کی رائے پر اعتماد کرنے کے بجائے ، ان کوششوں سے پہلے استفادہ کریں ، پھر جہاں شکوک وشبہات پائے جائیں ، ان کے سلسلے میں اپنے بڑوں سے استفسار کریں اور جب تک کسی مسئلہ میں جملہ  اطمئنان بخش معلومات حاصل نہ ہوجائیں، حتمی رائے دینے میں صبر کریں، اور کوئی بھی علمی مواد بالمشافہ خود سے  دیکھنے سے پہلے مثبت یا منفی رائے قائم نہ کریں۔

اب رہی بات ان ویب سائٹوں کی تو جن مقاصد کے لئے انہیں قائم کیا گیا ہے ، اور جو مواد ان میں شامل کیا گیا ہے، انہیں استناد پانا، جان جوکھوں کا کام ہے، اسے استناد حاصل کرنے کے لئے جن وسائل ، اور باصلاحیت افراد ، اور دقت نظر کی ضرورت ہے،  یہ بہت بڑی ذمہ داری کا کام ہے، بڑے بڑے وسائل رکھنے والی حکومتیں ایسے پروجکٹوں سے خواہش کے باوجود کتراتی ہیں۔ کیونکہ ایک چھوٹی سی غیر ذمہ داری اور غلطی  برسوں کی محنت اور وسائل کے صرفے کے  باوجود بد نامی کا باعث بنتی ہیں۔

آپ  جانتے ہوں گے کہ 604 صفحے کا ایک مصحف شریف جب کسی سرکاری ادارے سے چھپتا ہے تو  اس کے لئے کتنی کمیٹیاں بنتی ہیں، پروف ریڈینگ اور صحت کے لئے یہ کمیٹیاں کتنی مدت شبانہ روز محنت کرتی ہیں۔  اور جب مصحف چھپتا ہے تو ایک ایک نسخے کے صفحات کی ترتیب چیک کی جاتی ہے، اور ہر نسخے پر اسے چیک کرنے والے کی مہر ثبت  ہوتی ہے۔

۔ قرآن کے ترجمے تو انفرادی کام ہوتے ہیں، لیکن ان کی صحت کی توثیق انفرادی کے بجائے اجتماعی کام ہوتا ہے، اب مختلف زبانوں کے دوسو اور اس سے زیادہ ترجمے ہیں تو ان کی جانچ کرنے کے لئے  قرآن کی زبان اور ترجمے کی زبانوں پر یکساں مہارت ہونی چاہئے۔  اردو کو چھوڑ دیں  تو شاذ ونادر پائی جاتی ہے۔

۔ قرآن وحدیث کے ترجمے ان ویب سائٹوں پر فوٹو کرکے نہیں دئے جاتے، بلکہ ٹائپ کرکے پوسٹ ہوتے ہیں، اس کے علاوہ آیتوں اور احادیث کے ترجموں کو متعلقہ آیات و احادیث سے مربوط کرنا ہوتا ہے۔ اور ان کی صحت کی جانچ کرنی ہے۔  اب آپ سوچ سکتے ہیں کہ ان کاموں کے لئے، مالی و افرادی وسائل  اور اجتماعی محنت کی کتنی ضرورت ہوگی۔  اور یہ کتنی ذمہ داری کا کام ہے۔

لہذا ان پروجکٹوں کی تعریف کے باوجود ہمارا ذاتی موقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ ان سے علمی وتحقیقی کاموں میں مدد تو لینی چاہئے، لیکن صرف انہی پر اعتماد کرنا درست نہیں۔ اس  لئے  ان وسائل سے استفاد ہ کیا جائے، لیکن مطبوعہ یا پی ڈی یف نسخے سے مراجعت کئے بغیر حتمی رائے قائم نہ کی جائے، جو حضرات صرف ان ویب سائٹوں یا مکتبہ شاملہ جیسے پروگراموں سے مراجعت کے بعد  اصل کتابوں مطبوعہ  یا پی ڈ ی یف شکل میں دیکھ کر تیقن نہیں کرتے ، کوئی مانے یا نہ مانے ہم ان کے علم کو معتبرسمجھنے میں جھجھک محسوس کرتے ہیں۔

مراسلے میں  اسلام 360، ایسی قرآن وحدیث ،  تنزیل، اور محدث ڈاٹ کام کا تذکرہ آیا ہے۔انہیں کبھی کبھار ہم بھی دیکھتے ہیں،  ہمارے خیال میں مراسلہ نگار کی بات ماننے میں حرج نہیں،جن ویب سائٹوں کا آپ نے تذکرہ کیا ہے، ہماری معلومات کی حد تک تنزیل ان میں قدیم ترین ہے،اور فنی طور پر سب سے بہترین، لیکن ہمیں ان کے چلانے والوں کے بارے میں شک ہے، ایسا لگتا ہے کہ بعض غلط فکر کے تراجم کی ترویج بھی اس کا ہدف ہے، کیونکہ اس میں شیعہ ، قادیانی اور  دوسرے غلط مکاتب فکر کے ترجمے بڑی تعداد میں  پائے جاتے ہیں، بہت ممکن ہے ایران کا کوئی ادارہ اس عظیم پروجکٹ کی پشت پناہی کررہا ہو۔اس میں قرآن کا رسم الخط املائی ہے عثمانی نہیں۔ انہیں مصحف المدینہ النبویہ کے ویب ورژن  کو اپنا نا چاہئے تھا۔

اسلام 360  کو دیکھ کر لگتا ہے کہ  اسے مخلص لوگ چلا رہے ہیں، لیکں اخلاص سوفیصد درست ہونا ضروری نہیں، لیکن پروجکٹ بہت وسیع اور مفید ہے۔ اور اس پر محنت بھی بہت کی گئی ہے۔

ایزی قرآن وحدیث    غالبا مولانا ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی مرحوم کی زیر سرپرستی قائم ہواتھا، مولانا ایک معتبر عالم وداعی تھے،  ویب سائٹ بہت مفید ہے ،لیکن پروجکٹ جتنا وسیع ہے ، اسے دیکھتے ہوئے نہیں لگتا کہ اس میں کچھ غلط چیزیں در نہ آئی ہوں، کیونکہ بات وہاں آکر رکتی ہے کہ اتنے بڑے پروجکٹ کے چیک اپ کے لئے کیا انتظام کیا گیا؟

رہی بات  محدث ڈاٹ کام کی تو غالبا یہ وہی گروپ ہے جو کتاب وسنت ڈاٹ کام چلارہا ہے، ان لوگوں نے بڑے منظم انداز سے محنت کی ہے،اور مادی وسائل بھی خوب صرف کئے ہیں، مسلکی طور پر ان کا تعلق اہل حدیث  سے ہے، لیکن بر خلاف اپنے مسلک کے دوسرے لوگوں کے انہوں نے اپنی ویب سائٹ کو  علمی وتحقیقی میدانوں سے وابستہ لوگوں کی ایک ضرورت بنادیا  ہے، اب کوئی چیز ضرورت بن جائے تو بہت سی چیزوں سے آنکھیں موندھ کر آگے  بڑھ جانا پڑتا ہے۔ پی ڈی یف کتابوں میں ابھی تک انہوں نے  نئے  ملکی قوانین وضوابط کا مقابلہ کیا ہے۔رہی بات ڈیٹابیس ویب سائٹ اردو مکتبہ شاملہ وغیرہ کی تو ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، احادیث کے تراجم بھی صحاح ستہ تک محدود ہیں، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ بات یہاں پر ختم ہے، ان کے سامنے  عربی زبان کی اس نوعیت کی بڑی سائیٹیوں کا نمونہ ہیں۔

انگریزی سنہ ڈاٹ کام بھی صحاح ستہ تک محدود ہے۔ لیکن مفید ہے۔یہ اردو اور انگریزی کی قرآن وحدیث کی ویب سائٹیں تھیں۔

رہی بات عمومی طور پر حدیث کی کسی سائٹ کی تو ہماری ناقص رائے میں عربی  ویب سائٹ الدرر السنیۃ کا حدیث پورٹل   الموسوعۃ الحدیثیہ کا جواب نہیں،اس پر حدیث کا جتنا بڑا مجموعہ اب تک موجود ہے، اور جس طرح اس کو معیاری بنانے پر توجہ دی جارہی ہے تو   اس کی موجود گی میں   حدیث کی کتابوں ، مکتبہ شاملہ ، کتابوں کے بعض ایسے بڑے بڑے مجموعوں کے  پروجکٹ  جن کی تعریفیں گزشتہ دنوں میں سننے میں آئی ہیں، ان کی اہمیت ختم ہوجائے گی۔  کیونکہ جملہ احادیث نبویہ آپ کو ی یہاں یکجا مل جائیں گی، اس پر مطلوبہ حدیث مختلف روایات کے ساتھ  حاصل کریں، اگر ویب سائٹ پر مذکورہ  حدیث کی تخریج پسند نہیں ہے تو  اس میں مندرج حوالہ جات کی بنیاد پر آپ مطبوعہ یا پی ڈیف کتابوں میں تلاش کرکے اپنے علم کی سیرابی کریں۔ رہی بات حدیث کی صحت و ضعف کی تو یہ اجتہادی مسئلہ ہے، آپ کو کس نے مجبور کیا ہے کہ تحقیق کے بغیر کوئی رائے لیں؟

‏04‏/09‏/2020

http://www.bhatkallys.com/ur/author/muniri/