بات سے بات: مقامات حریری کا اسلوب۔۔۔ از: عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri

Published in - Other

07:09PM Mon 18 Oct, 2021

 ادب کے ایک طالب علم کو دانشوروں، ادیبوں، اور صحافیوں کے درمیان ہونے والے علمی وادبی معرکوں کا مطالعہ کرتے رہنا چاہئے،اس ناچیز کو بھی ہمیشہ ایسے مواد سے دلچسپی رہی ہے، مقامات حریری کے اسلوب کے متروک ہونے کی بات ہم نے اسی مطالعہ کی بنیاد پر کہی تھی، اب کسی کا مطالعہ اس سے مختلف ہے، تو اپنے مطالعہ کے مطابق رائے رکھنے میں کا اسے حق ہے۔

البتہ نصاب تعلیم میں رائج ہونے کی وجہ سے کسی کتاب کی تائید یا مخالفت مناسب نہیں ہے۔ کیونکہ نصاب تعلیم بنانے والوں کے سامنے صرف رائج اسلوب نہیں ہوتا بلکہ ان کے سامنے کئی اور دوسرے امور بھی ہوتے ہیں۔جن میں ادبی اسلوبوں کی نمائندگی بھی شامل ہے۔

ہماری معلومات کے مطابق درس نظامی کو مرتب کرنے والوں نے اس بات کا خیال رکھا ہے کہ اپنے فن کی ایک آسان کتاب اور ایک مشکل ترین کتاب داخل نصاب ہو۔ نفحۃ العرب آسان کتاب ہے اور مقامات حریری مشکل کتاب۔ نور الایضاح آسان ہے اور کنز الدقائق مشکل۔

ہماری رائے میں نصاب تعلیم میں مشکل کتابیں باقی رہنی چاہئیں،انہیں سمجھانے والے اساتذہ کے قحط کی وجہ سے انہیں خارج نصاب نہیں کرنا چاہئے۔ ہمارے مولانا شہباز اصلاحی رحمۃ اللہ علیہ کی بھی یہی رائے تھی، جب ہم لوگوں نے شافعی مذہب کی مشہور کتاب فتح المعین  شرح قرۃ العین کے بعض مسائل کو اپنی دانست میں بدعت سمجھ  کر اسے خارج نصاب کرنے کی سفارش کی تو مولانا نے فرمایا کہ مشکل کتابوں کو پڑھنے کی طلبہ عادی نہیں ہونگے تو پھر ان میں مشکل کتابیں اور مراجع سمجھنے کی صلاحیت مفقود ہوجائے گی، وہ بچوں کی آسان کتابیں ہی پڑھنے کی عادی ہوجائیں گے۔ لہذا مقامات حریری کو نصاب سے خارج کرنے کے ہم حق میں نہیں ہیں۔

رہی بات اس کے اسلوب کی، تو جو اسے پسند کرتا ہے اور اس کی نقل کرنا باعث فخر سمجھتا ہے تو وہ اپنی فکر میں آزاد ہے۔ لیکن ایسے افراد کو اپنے محدود مدرسے کے حلقے سے باہر بھی ذرا جھانک کر دیکھنا چاہئے، اور ان تحریروں کے بارے میں ان کے تاثرات اور افادیت و اثر کے بارے میں  بھی جاننے کی کوشش کرنی چاہئے، اب اگر اپنی بات صرف مدرسے کی چہاردیواری کے  لوگوں تک پہنچانا  ان کا مقصود ہے، تو پھر اس تکلف کی بھی ضرورت نہیں۔

لیکن فن خطابت اور تحریر کے موضوع پر جو معیاری کتابیں ہماری نظر سے گذری ہیں، ان میں یہ نصیحت ملتی ہے کہ ایک خطیب یا مصنف کو اپنی تحریروں میں نئے اور مشکل الفاظ لانے پر توجہ دینے سے زیادہ افکار تازہ پر توجہ دینی چاہئے۔ جب نئی فکر اور خیال ذہن میں آئے گا تو الفاظ خود بخود دست بستہ قدم بہ قدم سامنے کھڑے ہوجائیں گے۔

2021-10-18