بات سے بات: کتب لغت سے استفادہ۔۔۔ عبد المتین منیری۔ بھٹکل

Abdul Mateen Muniri

Published in - Other

04:19PM Thu 10 Jun, 2021

*ایک استفسار آیا ہے کہ ((ادب کا مطالعہ کرتے ہوئے مشکل الفاظ کا سامنا ہو تو بار بار لغت کی طرف مراجعت کرنا چاہیے یا  آخر میں یکبارگی سب کے معانی دیکھنے چاہئیں؟))

اس سلسلے میں مطالعہ کا مقصد، کیفیت، اور مرحلہ کو دیکھ کر ہی کسی بات کو ترجیح دی جاسکتی ہے۔

جہاں تک مقصد مطالعہ کا تعلق ہے تو اس کے کئی ایک مقاصد ہوسکتے ہیں،

ایک مقصد یہ کہ کسی مسئلہ یا موضوع کی تحقیق یا حوالہ مطلوب ہو، تو اس کے لئے لغت سے مراجعت فورا کرنی پڑے گی۔

اب دوسرا مقصد علمی صلاحیت کا فروغ، معلومات کا حصول تو پھر اس میں مطالعہ کے مرحلہ کو بھی دیکھنا ہوگا۔

اس مقصد سے جو مطالعہ ہوگا، اس میں ہر ہر عبارت کو سمجھ کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہوگی، ایسی کتابیں دو یا تین مرتبہ پڑھنے کی ضرورت ہوگی۔

اس کا مناسب طریقہ کار یہ ہے  کہ پہلی مرتبہ موضوع سے انس وتعلق پیدا کرنے کے لئے، قاری کتاب کے باب کو سرسری پڑھے ، اور جہاں مشکل الفاظ آئیں، ان پر پنسل سے نشان کرے ، اور ایک باب ختم ہونے پر کتب لغت سے مراجعت کرکے ان کے معانی نقل کرے ،کتاب کے حاشیہ پر یا مخصوص نوٹ بک میں، اس کے بعد دوبارہ اس باب کا مطالعہ کرے ، مطالعہ کے وقت قاری کے ہاتھ میں ہائی لائٹر یا رنگین جمبو سائز پنسل کی عادت مفید ہے، جو عبارتیں پسند ہوں انہیں نشان زد کرے گا۔ حاشئے میں ان پر اپنا تاثرات لکھے، اور اگر کسی عبارت پر اعتراض ہے تو  حاشئے میں اس پر بھی نوٹ لکھے۔اور وقتا فوقتا ان علامت شدہ عبارتوں کا مطالعہ کرتا رہے ، تاکہ یہ ذہن میں مضبوطی سے جمے رہیں، اور حافظے سے محو نہ ہونے پائیں۔

۔ مطالعہ کتاب کا تیسرا مقصد تفریح اور وقت گزاری ، یا ذہن کو مشغول رکھنے کی خواہش ہے، اس کے لئے جو کتابیں منتخب ہوں، ان کے مطالعہ کے لئے کسی خاص کیفیت یا  حالت ضروری نہیں، دوران سفر ریل میں، بس پر، باغ میں ،  سوتے لیٹے کسی بھی وقت پڑھنے کے لئے، اس کے لئے  ادبی اور  دلچسپ کتابوں کا انتخاب مناسب ہے، ان کے مطالعہ میں عموما ڈکشنری کی ضرورت نہیں پڑتی، اور قاری ماسبق اور مابعد سے نئے الفاظ کے معانی سیکھتا  چلا جاتا ہے۔ عام طور پر اس کے لئے ، ناول ، افسانے، خاکے،مزاحیہ ادب  ، رسائل اور ڈائجسٹوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔

کینڈل اور ای بوک ریڈر ٹائپ کے ڈیوائسس اسی مقصد سے تیار ہوئی ہیں، جن میں آن لائن تفریحی یا دلچسپ ادبی کتابیں دستیاب ہوتی ہیں، مشکل الفاظ پر کلک کرنے پر فورا مطلوبہ زبان کی ڈکشنری سے معانی سامنے آجاتے ہیں۔

آج کل رواج کم سا ہوگیا ہے، ورنہ لیپ ٹوپ  اور کمپیوتر کے لئے ایسی ڈکشنریاں ملا کرتی تھیں، جن میں مطلوبہ لفظ پر کرسر لے جانے پر اس کے معنی فورا سامنے  آجاتے تھے، کمپوٹر عام ہونے سے پہلے اطلس اور میریم ویبسٹر ڈکشنری کے کیلکولیٹر جیسے  ڈیوائسس بھی آتے تھے، جن میں لفظ ٹائپ کرنے پر مطلوبہ معانی سامنے نظر  آجاتے تھے، اور ڈکشنریوں کے صفحات الٹنے کی ضرورت نہیں پڑتی تھی، اب موبائل ایپ کی شکل میں ایسی ڈکشنریوں کی بہتات ہے۔ ہمارے خیال میں الکٹرونک کتابوں میں سب سے زیادہ سہولت کتب لغت اور دائرہ معارف سے استفادے میں ہوتی ہے۔

یہ تفریحی ادب بھی ایک ضرورت ہے، جسے عموما دینی روایتی طبقہ محسوس نہیں کرتا ہے، آج کے یوٹیوب اور موبائل کے دور میں اس کی اہمیت پہلے سے بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔

کتابوں کو سمجھ کر پڑھنا مطالعہ کا اولین مقصد ہونے، اور حل مشکلات کی اہمیت سے کبھی انکار نہیں کیا جاسکتا،اسی سے تو علوم وفنون  کی سمجھ پیدا ہوتی ہے، لیکن ہمارا مشاہدہ ہے،کہ جو لوگ گاڑھی اور مشکل کتابوں کے مطالعہ میں سارا وقت گزارنے کے عادی ہوتے ہیں، وہ تفریحی مطالعہ کو معیوب سمجھتے ہیں، اور اپنے طلبہ کو بھی اس سے روکتے ہیں، ایسی شخصیات اپنے سینہ میں علم کا ذخیرہ  تو ضرور جمع رکھتی ہیں،لیکن ان کی عمومی معلومات محدود،اوراسلوب ادا سقیم ہو اکرتا ہے ، اور ان کی معلومات کی سطح چند محدود کتابوں اور شخصیات سے آگے نہیں جاپاتیں، طلبہ میں کتب بینی کا شوق ان تفریحی کتابوں کے مطالعہ  سے پیدا ہوتا ہے ، جب انہیں  فارغ اوقات میں میز اور کرسی پر بیٹھ کر اطمئنان اور محنت سے تحقیق ومطالعہ کی سہولت  نہیں ہوتی  ، اور ان اوقات کو بے کار خالی الذہن  یا موبائل میں مصروف بیٹھنے کے بجائے ایک طالب علم سہل اور دلچسپ مواد کے مطالعہ میں مصروف ہوجاتا ہے۔ اگرفارغ اوقات میں بھی طلبہ کو سنجیدہ اور ٹھوس کتابیں پڑھنے دی جائیں تو پھر ایسے طالب علم کتابوں کے رسیا نہیں بنتے۔ اس سلسلے میں اگر مناسب رہنمائی ہوجائے تو بڑا فائدہ ہوتا ہے، اور یہ مرحلہ ہے بھی بڑا خطرناک،  ہماری رائے میں تفریحی کتابوں کے انتخاب میں فائدہ سے زیادہ کم نقصان کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے، کیونکہ یوٹوب اور موبایل کے اس دور میں جب کہ فاسد سے فاسد مواد کے حصول میں نہ صرف رکاوٹیں ختم ہوگئی ہیں، بلکہ نہ چاہتے ہوئے بھی یہ آنکھوں کے  سامنے  پھرنے لگتی ہیں، نگاہوں  ان پر پڑنے سے   روکا نہیں جاسکتا،اور ان پر کامل پہرہ  لگانا ناممکنات میں سے ہے، تو ایک رہنما استاد یا سرپرست کی کوشش ہونی چاہئے کہ بچے میں منافقت، ریاکاری اور جھوٹ کی عادت پروان نہ چڑھے،اس میں اپنے والدین سرپرستوں اور اساتذہ کے سامنے سچ بولنے کی ہمت ہو، اور سچ بولنے پر بے عزتی اور اہانت کا خوف نہ پیدا ہو، ورنہ وہ بہ ظاہر بگلا بھگت بنے گا، لیکن سرپرستوں کی آنکھوں کے  سے دور ، بری عادتوں کا ناسور اس میں پروان چڑھتا جائے گا، جس کی خبر اس وقت لگے گی جب معاملہ ہاتھ سے نکل گیا ہوگا۔ اس سلسلے میں ہمارے دینی مدارس اور جامعات کی اقامت گاہوں کے تربیتی نظام پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

یہ بات ذہن میں رہنی چاہئے کہ مطالعہ جیسا بھی ہو ایک قاری کو شعور بخشتا ہے، اس کے مقابلہ میں یوٹیوب اور سوشل میڈیا نوخیز نسلوں کو ہوا  و  ہوس میں مبتلا کردیتے ہیں ، کوئی بھی خراب سے خراب کتاب ،اس وقت ٹک ٹوک، یوٹیوب، انسٹگرام کے ذریعہ پھیلنے والی خرابیوں تک نہیں پہنچ پاتے۔

آج ایک کتب خانے سے گزر ہورہا تھا، تو اس میں شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان علیہ الرحمۃ کے شائع کردہ قرآن پاک کا ایک نسخہ ملا، قیمت کچھ زیادہ لگی اس وجہ سے خرید نہ کرسکا، لیکن مصحف کے  ایسے نسخے کی مدت سے تلاش ہے، جسے کے حاشئے پر جگہ بہت خالی ہو، اور آیتوں کی سطروں کے درمیان بھی فاصلہ ہو، ڈھنگ سے  لکھنے کے لئے  سطریں بھی ڈالی گئی ہوں، ایک زمانے میں انجمن حمیات اسلام لاہور کا نسخہ ہمارے پا تھا، اس کے حاشئے پر کچھ لکھنے کے لئے کافی جگہ خالی تھی، اسی طرح ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ کے ادارے سے شائع شدہ نسخہ بھی تھا، جو ان کی طالبات کے علاوہ ہم جیسے قارئین کے لئے زیادہ کارآمد نہیں تھا، لیکن گابا بکڈپو کا شائع کردہ یہ مصحف ہمیں بہتر لگا۔ جہاں ہمارے  علماء وطلبہ درسیات پڑھتے پڑھاتے ہیں، انہی کی طرح قرآن پاک کو بھی     پڑھ کر حاشئے پر تفاسیر اور کتب لغت سے قرآن مفردات کے معانی اور اپنے انطباعات  لکھنے کی عادت ڈالنی چاہئے، قرآن کو اس طرح سے بھی پڑھنے کا اثر کچھ الگ ہی ہوتا ہے۔

 ایک مفسر قرآن نے بڑی پیاری بات لکھی ہے کہ قرآن سے تعلق قائم کرنے اور اس کی ادبیت سے اثر لینے کے لئے عربی زبان کی کلاسیکل بڑی کتب لغت تاج العروس اور لسان العرب سے مراجعت کرنے کی عادت ڈالنی چاہئے، عربی زبان کا ذوق پیدا کرنے، اور قرآن کی زبان کا لطف لینے کے لئے یہ نہایت ضروری ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ کہ آپ تفسیروں وغیرہ کا مطالعہ چھوڑ دیں، بلکہ مقصد یہ ہے کہ جب تلاوت کررہے ہوں تو دوسری حدیث فقہ وغیرہ کی کتابوں سے زیادہ اللہ کی اس کتاب کا سمجھ کر پڑھنے کا حق زیادہ ہے۔

النخیل مطالعہ نمبر کے لئے احباب کے اصرار پر مطالعہ کے عنوان پر قلم برداشتہ ایک مضمون نکلا تھا، پتہ نہیں یہ کچھ مفید تھا یا نہیں؟

اگر اس میں افادیت کے کچھ پہلو تھے، تو مزید اضافہ اور تنقیح کے ساتھ از سر نو ترتیب کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے۔

2021-06-10

http://www.bhatkallys.com/ur/author/muniri/