سچی باتیں۔۔۔ محلہ والوں کی گواہی۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys

Published in - Other

12:00PM Fri 12 Feb, 2021

1928-02-10

اکبر کی بُرائی اچھائی پوچھ اُس کے محلہ والوں سے ہاں شعر تو اچھا کہتے ہیں، دیوان تو ان کا دیکھاہے اس ’’پیر ظریف‘‘ کا یہ شعر محض دل لگی کے لئے ہے، یا اس کے اندر کوئی معنی ومفہوم بھی ہے؟ واعظ اور خوش بیان واعظ، آپ کے نظر سے خدا معلوم کتنے گزرچکے ہوں گے، شاعر اور جادوبیان شاعر معلوم نہیں کتنے، آپ کے تجربہ میں آچکے ہوں گے لیکن کیا یہ ضروری ہے کہ جو شخص بول اچھا سکتاہے، وہ خود بھی ہو؟ کیا یہ فرض ہے ، کہ جس کا ’’ظاہر‘‘ خوشنما ہو، اُس کا ’’باطن‘‘ بھی آراستہ ہو؟ آج آپ نے عزت وتکریم کا ایک مصنوعی اور جھوٹا معیار، کسی شخص کی ذہانت وذکاوت ، اور اُس کی ترقیوں اور کامیابیوں کو قرار دے کر مکروفریب، حیلہ سازی وریاکاری کا دروازہ کھول دیاہے۔ ہر شخص کو یہ دھُن سوارہے ، کہ ’’بد‘‘ خواہ کتنا ہی ہو، پر ’’بدنام‘‘ نہ ہونے پائے۔ کسی کو فکر اس کی نہیں، ک اچھا بنے، ہر شخص کو فکر اس کی ہے ، کہ اچھا کہلائے۔ آپ خوش ہیں، کہ جب آپ تقریر فرماتے ہیں، تو ہرہر فقرے پر داد کی تالیاں بجتی ہیں۔ آپ مسرور ہیں ، کہ آپ کی قوت تحریر وانشا پردازی کا اعتراف ایک دُنیا کررہی ہے، آپ کو فخر ہے کہ آپ کا کتبخانہ میں نوادر کتب موجود ہیں۔ آپ کی مسرت کے لئے کافی ہے، کہ جب آپ اپنی غزل سنانے بیٹھتے ہیں، تو واہ واہ اور سبحان اللہ کے نعروں سے مشاعرہ گونج اُٹھتاہے۔ آپ کا نفس آپ کو مبارکباد دے رہاہے، کہ آپ کے اثر، آپ کے رسوخ، آپ کے کمالات، آپ کی قابلیت، آپ کی ناموری، آپ کے اعزاز، کا اقرار ساری دنیا کررہی ہے ، پبلک آپ کو اپنی آنکھوں پر بٹھاتی ہے، گورنمنٹ آپ کی اہمیت کو پوری طرح تسلیم کرتی ہے، اب اس سے زیادہ کسی انسان کی اور کیا خوش نصیبی ہوسکتی ہے؟ آپ کا نفس آپ کو ان خیالات میںمست اور مگن کئے ہوئے ہے۔ اورآپ ان غفلتوں اور بدمستیوں میں پڑ کر اُس گھڑی کو بھولے ہوئے ہیں، جب ان قابلیتوں اور ان کمالات، اِن عزتوں اور، اِن شہرتوں، ان بلند نامیوں اور ان کامیابیوں کی مطلق پُرسش نہ ہوگی، بلکہ ادائے حقوق میں غفلت وبے پروائی سے متعلق بیان بیوی کا لیاجائے گا، بدمزاجی اور بدزبانی سے متعلق اظہار نوکروں اور باندیوں کا ہوگا، غصب حقوق ومردم آزاری سے متعلق شہادت کمزور پڑوسیوں اور نادار ہمسایوں کی لی جائے گی، اور شقاوت وسنگدلی کے ثبوت میں خاندان کی دُکھیاری بیوائیں، برادری کےیتیم لڑکے، اور محلہ کے لولے لنگڑے، اندھے اور کوڑھی پیش ہوں گے!۔ یہی سب وہ ہیں، جنھیں قدرت کاملہ نے اپنی طرف سے آپ کے اوپر جاسوس مقرر کررکھاہے، یہی سب وہ ہیں، جو ہروقت کے سابقہ میں آپ کی سیرت اور آپ کے اخلاق کا ایک ایک جزئیہ نوٹ کرتے جارہے ہیں، اوریہی سب وہ ہیں، جنھیں حضرت اکبرؔ نے اپنی زبان میں ’’محلہ والوں ‘‘ سے موسوم کیاہے۔ اچھے شعرکہہ لینا آسان ہے، ادیب وانشاپرداز ہوجانا آسان ہے، اچھا اڈیٹر بن جانا آسان ہے، بڑے سے بڑے امتحانات پاس کرلینا آسان ہے، اونچی سے اونچی ڈِگریاں حاصل کرلینا آسان ہے، خوش بیان واعظ اور جادو بیان مقرر ہوجانا آسان ہے، اور اچھا بیرسٹر اور اچھا وکیل ہوجانا تواور بھی آسان ترہے۔ خود اچھا بن جانا مشکل ہے، اچھا مسلمان بن جانا مشکل ہے، اچھاانسان بن جانا مشکل ہے۔ اللہ نے اس پردۂ زمین پر جس کو انسانیت اور اپنی قدرت کا کامل ترین نمونہ بناکر بھیجا، ﷺ۔ اُس کی سچائی اور پارسائی، اُس کی امانت ودیانت، اُس کی ایمانداری اور قناعت، اُس کی نرم دلی اور پاکبازی، اُس کی نیکیوں اور سچائیوں کی شہادت، اور سب سے پُرزور شہادت دینے والے کون ہوئے ہیں؟ خوداُسی کی محرمِ اسرار بیویاں ، اُس کے رازدار دوست، اُسی کی کنیزیں اور باندیاں، اُسی کے خدام اور چاکر، اُسی کی قریب ترین اعزہ واہل خاندان! کیا آپ کے مزاج اور آپ کے برتاؤ، آپ کی سیرت اور آپ کے اخلاق، کے متعلق بھی، آپ کے رازدار دوست اورقریب ترین عزیز، خدام اور چاکر، پڑوس والے اور محلہ والے کچھ ایسی ہی رائے ظاہر کرسکیںگے؟ http://www.bhatkallys.com/ur/author/abdulmajid/