سچی باتیں۔۔۔ محبت کا ثبوت۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
طمع دنیوی سے اُن کا دامن آلودہ تھا؟ کیا (نعوذ باللہ) وہ شہرت وناموری کے بھوکے تھے؟ دوست دشمن سب کو معلوم ہے، کہ ان میں سے کوئی شے امام موصوف کے پیش نظر نہ تھی۔ ایک فاسق حکمراں نے اُن سے بیعت لینا چاہی، انھوں نے انکار فرمایا، اوراُس انکار پر قائم رہے، یہاں تک کہ اس انکار کی قیمت اپنے سرمبارک سے دی، لیکن ایک بدکار وظالم حکمراں کی حکومت نہ تسلیم کی۔ وہ محض حق کی خاطر لڑے، محض حق کی خاطر اپنے، اور اپنے سارے خاندان کے لئے ہر طرح کی مصیبت گواراکی،اور محض حق کی خاطر جان دی۔ زندگی جس طرح آپ کو پیاری ہے، اُن کو بھی تھی۔ دُکھ درد کا احساس جس طرح آپ کو ہے، اُن کو بھی تھا۔ گرمی اور پیاس ، نیزہ وتلوار سے جس طرح آپ کو خوف ہے، اُن کو بھی تھا۔لیکن ظالم حکومت کو حکومتِ جائز تسلیم کرلینے کی تکلیف ، اللہ کے اُس نیک وبرگزیدہ بندہ کے لئے اُن تمام مادّی تکالیف سے بڑھ کرتھی۔ اس نے سب کچھ گوارا کرلیا، پر ظالم حکومت کو نہ گواراکیا۔