غلطی ہائے مضامین۔۔۔ اقدام اٹھانا۔۔۔ تحریر: ابو نثر
سکتا تھا۔ مگر اُن کی دیکھا دیکھی خود اُردوکے ’’اہلِ زبان‘‘ نے بھی اپنی زبان وبیان میں دھڑا دھڑ ’’اِقدام اُٹھانے‘‘ شروع کردیے۔ اہلِ سیاست نے بھی، اہلِ صحافت نے بھی، حتیٰ کہ اہلِ علم و ادب نے بھی۔ نتیجہ یہ کہ اب جسے دیکھو وہ ’’اِقدام اُٹھائے‘‘ بولے چلا جا رہا ہے۔
صاحبو! جو چیز ایسے مواقع پر کوئی فردِ بشر اُٹھاتا ہے وہ ’’قدم‘‘ ہے، اِقدام نہیں۔’’اِقدام کِیا‘‘ جاتا ہے۔ ’’قدم اُٹھایا‘‘ جاتا ہے۔ قدم اُٹھ جائے تو بڑھایا بھی جاسکتا ہے اور رکھ بھی دیا جاتا ہے۔ مثلاًکسی اچھے مقصد کے لیے آپ قدم اُٹھا سکتے ہیں، کسی نیک کام کے لیے قدم بڑھا سکتے ہیں، یا کسی خطرناک کام کے لیے کسی وادیٔ پُرخار میں قدم رکھ سکتے ہیں۔ اگر اِن میں سے کسی کام کے نہیں رہے، توکم از کم کسی اور کے قدم چوم تو سکتے ہیں۔ جیسے کچھ شاعروںنے قیامت کے دن باوا آدمؑ کی قدم بوسی کا موقع کسی نہ کسی طرح نکال ہی لیا:۔