کیا شیطان پھر جیت جائیں گے؟(از:حفیظ نعمانی(

Bhatkallys

Published in - Other

03:33PM Thu 7 Jan, 2016
hafeez-noumani-394x600 از حفیظ نعمانی پنجاب کے سرحدی شہر پٹھان کوٹ میں جو خون کی ہولی کھیلی گئی اور جس کی ذمہ داری حکومت نے اپنی خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے جیش محمد پر ڈالی اس سے ہم جیسے گناہ گارکافرلرزگئےء توہمارے بزرگوں پر کیا بیتی ہوگی وہ وہی جانتے ہوں گے یا پروردگار؟جیش کے معنی لشکر کے آتے ہیں اور اسے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے منصوب کرنے کے بعد کہا جائے گا کہ وہ آقائے نامدار فدای ابی وامی کا لشکر یا فوجی دستہ ہے۔ اور اس کے بانی کا نام ہم بھی سولہ برس سے زیادہ عرصہ سے سن رہے ہیں کہ کوئی اظہر مسعود ہے۔ اور شاید اس کا جو فوٹو دکھایاجارہا ہے وہ کالی داڑھی کی وجہ سے شاید اس زمانہ کا ہے جب وہ ہندوستان کی جیل میں تھا ۔ اور اس کے بھائی یا اس کی شیطانی حرکتوں کے شریک شیطان زادوں نے نیپال سے اڑنے والے ایئر انڈیا کے ایک جہاز کو بندوق کی نونک پر اغوا کرلیا تھا اوراسے وہ قندھار لے گئے تھے اور وہاں جاکر مطالبہ کیا تھا کہ ہمارے شیطان کبیر اظہر مسعوداور اس کے دوساتھیوں کو رہا کروورنہ ہم پوے دوسو ہندوستانیوں کے ساتھ ساتھ جہاز کو بھی اڑادیں گے۔ اس وقت بی جے پی کی حکومت تھی اور یہ فیصلہ تاریخ کا سب سے نازک فیصلہ تھا کہ حکومت انہیں رہاکردے -یا کہہ دے کہ جو تمہاراجی چاہے کروانہیں رہا نہیں کیا جائے گا۔ حکومت نے اس فیصلہ کیا کہ ان کی بات مانی جائے ۔ یہ الگ بات ہے کہ مخالفوں نے خوب خوب مذاق اڑایا لیکن اس کے علاوہ کوئی فیصلہ اس لئے مناسب نہیں تھا کہ جن لوگوں نے سابقہ تھا ان کی پوری زندگی میں انسان کی قیمت ایک چڑیا کے برابربھی نہیں تھی ۔ وہ جب چاہتے تھے جہاں چاہتے تھے گولہ یا بم باری کردیتے تھے جس کے نتیجہ میں انہیں کوئی فکر نہیں ہوتی تھی کہ فوجی مرے یا عام شہری مرے، ہندومرے یا مسلمان مرے؟ آج پھر ٹی وی کے نیوز ریڈریہ کہہ رہے ہیں کہ اگر قندھار نہ ہوتا توپٹھان کوٹ بھی نہ ہوتا۔یہ اس وقت بھی کہنا بہت غلط ہے۔ اس لئے کہ کوئی بھی حکومت ہوتی اسے اپنے دوسوبیٹے قربان کرنے کا کوئی حق نہیں تھا ۔ رہا اظہرمسعود تو وہ آج نہیں تو کل کسی نہ کسی کی گولی سے مرکر جہنم کا ایندھن بنے گا۔ اور دوسری بات یہ کہ اظہر مسعود ہو ،حافظ سعید ہو ،یا لکھوی ہو یہ سب ہندوستان کی چنبل گھاٹی کے ڈاکوؤں جیسے ہیں کہ کسی ایک گروہ کا سردار ماراگیا تو وہ اپنوں میں سے ہی ایک سرداربنالیتے ہیں ۔یا کسی دوسرے سردار کے گروہ میں شامل ہوجاتے ہیں ۔ اور اگر پٹھان کوٹ ان کے منصوبہ میں تھا تو وہ آج نہیں توکل یا سال دوسال کے بعد ہو کررہتا ۔ پٹھان کوٹ میں جوافسر اور جوان اپنے ملک کی عظمت پرقربان ہوگئے وہ ایسے تھے جنہیں بنانے میں لاکھوں روپئے خرچ ہوتے ہیں ۔اور جو دہشت گرد پاکستان کی طرف سے آتے ہیں وہ وہاں کے سماج کا کوڑا ہوتاہے جو مولویوں او رمذہب کے ٹھیکیداروں کا مکھوٹا لگائے ہوئے شیطانوں کے فریب میں آکر سرحد میں گھس جاتے ہیں اور اندھا دھند گولیاں برساتے ہوئے وہاں پہنچ جاتے ہیں جہاں انہیں بھیجا جاتاہے ۔اورمرکر اپنے برے انجام کو پہنچ جاتے ہیں ۔ لیکن انہیں یقین دلایا جاتاہے کہ جیسے ہی تم مروگے توزمین پر گرنے سے پہلے جنت کی حوریں تمہیں گودمیں لے لیں گی اور زمین پر گرنے دینے کے بجائے مخمل کے بستر پر لٹادیں گی ۔ قرآن عظیم میں جنت اور دوزخ کا بیان بہت تفصیل سے موجود ہے ۔ اور اردو،ہندی،انگریزی ،سندھی،گورملکی پشتو،بنگلہ اور دنیاکی سیکڑوں زبانوں میں اس کا ترجمہ موجود ہے ۔ جسے معمولی پڑھے لکھے خود بھی پڑھ لیتے ہیں ۔ اورجوکم عقل جاہل اور بے روزگار ہوتے ہیں وہ جیش لشکر اور حزب کے سرداروں کی باتوں میں آکر گولی مارتے ہوئے گولی کھاکر جنت میں جانے کے لئے گرداس پور اور پٹھان کوٹ یا کشمیر کی سرحد پر ہر دن آجاتے ہیں ۔ اور یہ حقیقت ہے کہ وہ وردی چاہے فوج کی پہنیں یا پولیس کی‘ہوتے جاہل او راجڈہی ہیں ۔ ہمارے وزیر داخلہ صاحب کا یہ بیان کہ اپنی ایجنسیوں کی بدولت ہمیں آہٹ مل گئی تھی اسی لئے جانی نقصان کم ہو ورنہ بہت زیادہ ہوتا ۔ ہم ان سے یہ عرض ضرورکریں گے کہ آہٹ ملنے کے بعد تو کسی ایک کو بھی گولی نہیں لگنا چاہئے تھھی اس لئے کہ اپنی فوج موجود تھی وہ چھ یا اٹھ جو بھی ہوں کیسے کامیاب ہوگئے ۔؟یہ توباربار سامنے آچکا ہے کہ ہمارے آدمی پاکستان کے لئے جاسوسی کرتے ہیں اور جاسوسی کے الزام میں زیادہ ہندوہی پکڑے جاتے ہیں اور کسی ایک ہندوکے دل میں پاکستان کی محبت تو ہو نہیں سکتی ۔ تو پھردوسری وجہ لکشمی ہے ۔ اورجب تک ہندوؤں کے لئے لکشمی بھگوان یا دولت کی دیوی رہے گی ۔ اس وقت تک ہر قسم کا گھوٹالہ بھی ہوگااور بھرشٹا چار بھی اور جاسوسی بھی ۔ اور ہمیں قندھار بھی برداشت کرنا پڑے گااور پٹھان کوٹ بھی ۔ ہندودھرم گرو کم ازکم پورے ہندو سماج کو اس کا ہی یقین دلادیں کہ لکشمی دیوی حرام کی دولت کی دیوی نہیں ہے وہ صرف حلال کی دیوی ہے۔ اور اگر کوئی اپنے ملک کی جاسوسی کر کے دوسرے ملک سے دولت لے لے یا اپنے فرض سے غفلت برتنے کی قیمت لے لے یا ہر کام کیلئے رشوت لے وہ لکشمی کی مہربانی نہیں ہے بلکہ ایسے آدمی کے گھر سے تووہ کتراکر نکل جاتی ہے ۔ کون ہے جو یہ نہیں جانتاکہ اگر حرام کے پیسے نہ ملیں تو ڈیوٹی دینے والے پولیس کے افسر اور جوان چارگھنٹہ بھی ڈیوٹی نہیں دیتے ۔ اور اگر حرام کی دولت ملنے کی امیدہو تولاکھوں کی رشوت دے کر اپنی ڈیوٹی وہاں کرالیتے ہیں ۔ یہ صرف ہماری فوج جس کا کردار سونے کے قلم سے لکھنے کے قابل ہے ۔ وہ اتراکھنڈ ہو،کشمیر ہو یا چنئی کا سیلاب ہر جگہ صرف فوج نے فرض ادا کیا ہے۔ اور کہیں پولیس اس لئے نظرنہیں آتی کہ وہاں حرام کھانے کا موقع نہیں تھا ۔ ایک بات پاکستانی مسلمانوں سے بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں جو مولویوں کا مکھوٹالگائے تین شیطان ہیں وہ تمہارے بھی دشمن ہیں اور ہندوستانی مسلمانوں کے بدترین دشمن ہیں ۔ اس وقت صرف سات گھروں میں سینہ کوبی نہیں ہورہی ہے بلکہ پوراہندوستان غم زدہ ہے۔ ہندوستان کے کیسے کیسے موتی اور ہیرے اپنے ملک پر قربان ہوگئے ۔ اورپوراملک دیکھ رہا ہے کہ ان کو موت کی نیند سلانے ولاے پاکستانی تھے اور مسلمان تھے۔ یہ الگ بات ہے کہ مذہب اور شریعت کے اعتبار سے وہ کہیں سے کہیں تک مسلمان نہیں تھے ۔ ہاں وہ کہتے ضرور تھے کہ ہم مسلمان ہیں ۔ اور ہندوستان کا ہندو بھی سمجھتا ہے کہ وہ مسلمان تھے اور ہندوستانی مسلمانوں کے بھائی تھے ۔ پاکستان کے ایدھی خاندان نے ایک گیتا نام کی ہندولڑکی کو جیسے ہتھیلی کا چھالہ بناکر رکھا اس سے ہر ہندوستانی مسلمان کا سینہ چوڑا ہوگیا تھا ۔ لیکن مردودوں کے بھیجے ہوئے شیطان کی عبادت کرنے والوں سے جو کچھ پٹھان کوٹ میں کرادیا اس نے پر 18کروڑمسلمانوں کو مجرموں کے کٹہرے میں کھڑاکردیا ۔ شری نریندر مودی نے 2014کا پوراالیکشن پاکستان کودشمن ملک کہہ کر لڑاتھا ۔ ان کی شخصیت کے ساتھ2002کی تاریخ کے سایہ اوراق ابھی چپکے ہوئے ہیں ۔ باوجودوہ ہندوؤں کی مخالفت کی پرواہ نہ کرتے ہوئے پاکستان سے دوستی کے لئے وہ کررہے ہیں جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔اور اگر وہ کامیاب ہوجاتے ہیں تو ہمارے مقابلہ میں پاکستان کے مسلمانوں کا کہیں زیادہ فائد ہ ہو ۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ تینون شیطان پاکستان کے بدترین دشمن ہیں ۔ اور یہ پاکستانی مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ ان تینوں کو پوری طرح ننگاکردیں ۔ ہم دوربیٹھ کر جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ ان شیطانوں کے مقابلہ میں وزیراعظم بھی بے بس ہیں ۔ فوج بھی تماشہ دیکھ رہی ہے او رعوامی لیڈر عمران خان بھی میدان میں آکر قوم سے یہ نہیں کہتے یہ مولانا اظہر یا حافظ سعید نہیں ہیں بلکہ شیطان ہیں ایسے گناہ گارہیں کہ انہیں مینار پاکستان میں کھڑاکر کے سنگسارکردیا جائے۔ یہ90 کروڑ ہندوؤ ں کو 18کروڑ مسلمانوں کا جانی دشمن بنار ہے ہیں ۔اور ہندوستان میں اخلاق احمد کی شہادت ہو یا عمران کی یا ہزاروں مسلمانوں کی سب کا خون تین شیطانوں کی گرد پر ہے۔ 15؍جنوری کو خارجہ سکریٹریوں کی ہونے والی ملاقات خطرہ میں آگئی ہے ۔ اگر نواز شریف نے وہ نہیں کیا جس سے ہندوستان کو یقین ہوجائے کہ پاکستان بھی دستی چاہتا ہے تو پھر دشمنی کو کوئی روک نہ سکے گا۔ اوردشمنی کا نتیجہ وہ ہوگا جس کا ہم آپ تصوربھی نہیں کرسکتے ۔