سچی باتیں۔۔۔ خوش حالی و اقبال مندی۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys

Published in - Other

06:04AM Sun 15 Jan, 2023

  1931-07-03

فلمَّا نَسُوا ما ذُکِّروا بہ فتحنا علیہم أبواب کُل شیء ، حتّیٰ اذا فرحوا بما أوتوا أخذناہم بغتۃً فاذا ہُم مُبلسُون۔    (سورہ أنعام، ع ۱۱)

پھر جب وہ اُن چیزوں کو بھولے رہے، جن کی اُنھیں نصیحت کی جاتی تھی، تو ہم نے اُن پر ہرچیز کے دروازے کشادہ کردئیے! یہاں تک کہ جو چیزیں اُن کو ملی تھیں، جب اُن پر وہ خوب اِترا گئے، تو ہم نے دفعتہ اُنھیں پکڑ لیا، پھر تو وہ ہکّا بکّا رہ گئے۔

کلام پاک میں بعض، اگلی شامت زدہ وگمراہ قوموں کا ذِکر کرکے ارشاد ہوتاہے، کہ جب وہ لوگ احکام الٰہی سے برابر غفلت ہی برتتے رہے، اور چونکانے سے نہ چَونکے، تو مشیت الٰہی نے دفعتہ انھیں کوئی سزا نہیں دی، فورًا ان پر در رزق بند نہیں ہوا، بلکہ اس کے برعکس، اُن پر ہرشے کے دروازے کشادہ کردئیے گئے! فتحنا علیہم أبواب کلّ شیء، اُن کی آمدنیاں بڑھنے لگیں، اُن کے دولت واقبال میں ترقی ہونے لگی، اُن کا جاہ وحشم عروج پرآگیا، یہاں تک کہ وہ اپنی ان کامیابیوں اور کامرانیوں کے نشہ میں اور زیادہ مست وسرشار ہوگئے، خود پرستی اور خدا فراموشی میں اور زیادہ منہمک ہوگئے، اپنی فتحمندیوں ، خودبینیوں اور خود اعتمادیوں کے گھمنڈ میں اور زیادہ آگئے، اُس وقت اُن پر ایک بیک قہر الٰہی ناز ل ہوا، اور وہ پاداش عمل میں دھر پکڑے گئے۔

آج آپ کو سود خواری کی تلقین دی جاتی ہے، اور دلیل یہ پیش کی جاتی ہے کہ دیکھئے ، مغرب کی سود خوار قومیں کیسی خوشحال ہیں۔ آج آپ کو شریعت شکنی کا سبز باغ دکھایاجاتاہے، اور کہاجاتاہے، کہ دیکھئے مغرب کی اقبال مند قومیں ان قیود سے آزاد ہوکر کیسی کیسی ترقیاں کررہی ہیں۔ کلام پاک کی جو تصریح ابھی آپ کی نظر سے گزری، اس کے بعد اس قسم کے دلائل وشواہد کا کوئی وزن باقی رہ جاتاہے!……’’خوش قسمت ‘‘اور ’’اقبال مند‘‘ اور ’’قابلِ رشک‘‘ وہ قومیں ہیں، جن کا آغاز خو ش گوارہوتاہے، بلکہ وہ ہیں جن کا انجام خوشگوار ہوتاہے۔ گھوڑدوڑ میں بازی اُسی گھوڑے کے ہاتھ نہیں رہتی ہے، جو دوڑ کے شروع میں آگے ہوتاہے۔بازی اُس کے ہاتھ رہتی ہے ، جو خاتمہ پر سب سے آگے ہوتاہے۔ فرعونؔ اور نمرودؔ، ہامانؔ اور قارونؔ، اور قوم عادؔوقوم ثمودؔ سے زیادہ شاندار اورزیادہ بااقبال ’’آغاز‘‘ کس کا ہواہے، لیکن ’’انجام‘‘ آخرت میں نہیں، اسی دنیا میں جو کچھ ہواہے، اُس کا تذکرہ بھی قرآن ہی میں محفوظ ہے! خوشحالی واقبال مندی کو لازمی طور پر اور ہر حال میں، کسی قوم کی ’’صلاح‘‘ و ’’فلاح‘‘ کی دلیل قرار دینا ، قرآن پاک کی تعلیم سے یکسر بیگانگی کا ثبوت دیناہے۔

  (مولانا دریابادی کی ادارت میں سنہ ۱۹۲۵ء تا ۱۹۷۷ئ جاری سچ، صدق، صدق جدید  لکھنؤ کے ادارتی کالم سچی باتیں سے انتخاب )