سچی باتیں۔۔۔ رحماء بینھم۔۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys

Published in - Other

07:00AM Sat 18 Jun, 2022

1930-07-04

کلام مجید میں ایک موقع پر جہاں مسلمانوں کی مدح آئی ہے، وہاں منجملہ دوسری علامتوں کے ایک علامت ان مسلمانوں کی یہ ارشاد ہوئی ہے ، کہ وہ ایک دوسرے کے مقابلہ میں فروتنی برتنے والے، ایک دوسرے کے مقابلہ میں نرمی اختیار کرنے والے ہوتے ہیں، (رحماء بینہم  ) کے مختصر لفظوں میں یہ سارا مفہوم آجاتاہے۔ایک دوسری جگہ مومنوں کی شان یہ بتائی گئی ہے (  انما المؤمنون اخوۃ مومن) ایک دوسرے کے محض ہواخواہ ہی نہیں، محض دوست ہی نہیں، بلکہ بھائی ہوتے ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ محبت کا وہ علاقہ اور الفت کا وہ رشتہ جوڑے رہتے ہیں، جو بھائی بھائی کے لئے مخصوص ہے۔ اپنے سُکھ میں اُن کو شریک کرتے ہیں، اُن کے دُکھ میں خود شریک ہوجاتے ہیں۔ ایک دوسرے کے غمگسار، ایک دوسرے کے جاں نثار، اُن کی عزت کو اپنی عزت، اُن کی توہین کو اپنی توہین سمجھنے والے، اور ان کی جان کو اپنی جان کی طرح عزیز رکھنے والے۔

کلام پاک کا یہ ارشاد برحق۔ مفسرین نے شرح وتفسیر میں جو کچھ لکھا ، وہ بھی صحیح ودرست۔ لیکن سوال یہ ہے ، کہ یہ اوصاف کن مومنین کے حق میں ارشاد ہوئے ہیں؟ یہ صفات کن مسلمانوں کے بیان ہوئے ہیں؟ چودہویں صدی ہجری، اور بیسیوں صدی عیسویں کے مسلمانوں کے؟ آج کل کے مومنوں کے ؟ اِس وقت کے مسلمان لیڈروں اور مولویوں اور درویشوں ؟ ا س زمانہ کے فقیہوں اور فتویٰ نویسوں کے؟ اِس وقت کے خوش گُلو واعظموں اور خوش بیان مقرّروں کے؟ اِس وقت کی اسلامی انجمنوں اور قومی کمیٹیوں کے؟ اس زمانے کے قومی اخبارات اور ملّی کارکنوں کے؟ اس وقت کے ’’احرار‘‘ کے؟ اِس وقت کے ’’حقوق مسلمین‘‘ کا مطالبہ کرنے والوں کے؟ اس وقت کے ’’کانگریسی‘‘ اور ’’خلافتی‘‘ مسلمانوں کے؟

کلام پاک کا ارشاد تو غلط نہیں ہوسکتا۔ مومن تو وہی ہوں گے ، جن کے اوصاف کلام پاک کے بیان کے مطابق ہوں گے۔ کامل الایمان مسلمان تو وہی ہوسکتے ہیں، جن کی صفات کلام مجید کے ارشاد کے موافق ہوں گی۔ جو اِس معیار پر پورے نہیں اُترتے، جو محبت کے رشتوں کو جوڑے رہنے کے بجائے ان کے توڑنے میں لگے ہوئے ہیں، جو مسلمانوں کو اپنانے کے بجائے اپنے سے بیگانہ وبیزا ر بنانے میں مصروف ہیں، جن کے نزدیک قومی خدمت یہی ہے، کہ اپنے بھائیوں کے کلیجوں میں ناسور ڈال ڈال کر رہیں، اور بس چلے تو ان کے سروں کو بھی توڑ توڑ ڈالیں، وہ اپنے کمال ایمان کی بابت، اپنے مومن صادق ہونے کی بابت، کبھی تو کلام مجید کی روشنی میں اپنے قلب اور اپنے ضمیر سے استفتاء کرکے دیکھیں!