بی جے پی کی ’ایوارڈ پالیٹکس‘ بے نقاب... سہیل انجم

Bhatkallys

Published in - Other

03:13PM Mon 5 Apr, 2021
یوں تو بی جے پی کے بیشتر رہنما اور بالخصوص وزیر اعظم نریندر مودی بار بار اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ الیکشن کی سیاست نہیں کرتے۔ الیکشن آتے جاتے رہیں گے۔ وہ ملک کی خدمت کے مقصد سے اقدامات کرتے ہیں۔ لیکن اگر بہ نظر غائر ان کے اور ان کی پارٹی کے اقدامات کا جائزہ لیا جائے تو ان کا ہر قدم انتخابی مفاد کو سامنے رکھ کر اٹھتا ہے۔ وزیر اعظم تو خاص طور پر ہمیشہ الیکشن ہی کے موڈ میں رہتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے جو اسکیمیں بنائی جاتی ہیں وہ بھی مختلف ریاستوں کی آبادیوں اور ووٹروں کے نفع نقصان کی ضرب تقسیم کے بعد ہی بنائی جاتی ہیں۔ انھی اقدامات میں ایک قدم ایوارڈوں کا اعلان بھی ہے۔
 جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ اس وقت پانچ ریاستوں میں انتخابی مہم چل رہی ہے۔ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ جب بھی کہیں الیکشن ہو رہا ہو تو کم از کم اس ریاست کے بارے میں جہاں انتخابی مہم چل رہی ہو کوئی ایسا فیصلہ نہیں کیا جانا چاہیے جو اپنے اندر رائے دہندگان کو متاثر کرنے کے امکانات رکھتا ہو۔ لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ جس ریاست میں الیکشن ہوتا ہے وہاں کے ووٹروں کو بہلانے اور پھسلانے کے لیے اس حکومت کی جانب سے اعلانات کیے جاتے ہیں۔ تازہ اعلان حکومت کی جانب سے سپر اسٹار رجنی کانت کو دادا صاحب پھالکے ایوارڈ دیا جانا ہے۔
 رجنی کانت جنوب کے سپر اسٹار ہیں۔ شمال میں بھی ان کے عقیدت مندوں کی خاصی تعداد ہے۔ وہ بہترین صلاحیتوں والے ایکٹر ہیں اور ان کی فلمیں لوگ بہت زیادہ پسند کرتے ہیں۔ انھوں نے کئی بار یہ اشارہ دیا تھا کہ وہ سیاست میں آئیں گے۔ انھوں نے ’’رجنی مکل مندرم‘‘ نامی ایک پارٹی بھی بنائی۔ پہلے بی جے پی نے یہ کوشش کی تھی کہ وہ پارٹی جوائن کر لیں۔ لیکن انھوں نے بی جے پی جوائن کرنے سے احتراض کیا۔ لیکن پھر کچھ ایسا ہوا کہ انھوں نے سیاست میں نہ آنے کا اعلان کر دیا۔ جب بی جے پی نے دیکھا کہ وہ انھیں پارٹی میں شامل کرانے میں ناکام ہو گئی ہے تو ان کو دادا صاحب پھالکے ایوارڈ دینے کا اعلان کر دیا۔
اس طرح اگر ہم جائزہ لیں تو اور بھی ایسی بہت سی مثالیں مل جائیں گی جب بی جے پی نے محض الیکشن جیتنے کے لیے ہی ایوارڈوں کا اعلان کیا یا ایسے اقدامات کیے جن سے رائے دہندگان کو متاثر کیا جا سکے۔ بی جے پی اور خاص طور پر وزیر اعظم کا یہ دعویٰ کہ وہ الیکشن کو ذہن میں رکھ کر کوئی فیصلہ نہیں کرتے بارہا بے نقاب ہوا ہے۔ اب ایک بار پھر بی جے پی کی ایوارڈ پالیٹکس بے نقاب ہوئی ہے۔