ایسی چنگاری بھی یارب اپنے خاکستر میں تھی۔۔۔۔۔ از: ارشد حسن کاڑلی۔

Bhatkallys

Published in - Other

01:45PM Mon 7 Dec, 2020
کل سعودی عربیہ کی موقر یونیورسٹی جامعہ الامام عبدالرحمان ابن فیصل دمام نے ایک اعلامیہ جاری کیا۔ جس کے مطابق مذکورہ یونیورسٹی کے جملہ 14 اساتذہ کو امریکہ میں واقع دنیا کی معروف ترین تعلیمی اداروں میں شمار کی جانے والی اسٹانفورڈ یونیورسٹی نے اپنے سالانہ جاری ہونے والی بین الاقوامی سطح پر معروف 2 فی صد عظیم سائنسدانوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ اسٹانفورڈ یونیورسٹی کی یہ تصدیق کسی بھی یونیورسٹی کے لئے بہت بڑا اعزاز ہے۔ ہمارے لئے یہ انتہائی سعادت کا مقام ہے کے ان میں سے ایک فرد ہمارے اپنے ڈاکٹر عبدالمجیبو صاحب بھی ہیں جن کے تحریر کردہ 68 مقالے انہیں اس مقام کے مستحق ہونے کا ذریعہ بنے۔ واضح رہے کے انہوں نے اب تک 73 مقالات لکھے ہیں جنہیں 1729 دیگر محققین نے بطور حوالہ استعمال کیا ہے۔ اس فہرست میں جگہ بنانے کے لیے تحقیقاتی مقالاجات کی تعداد اور ان مقالات سے استفادہ کئے گئے مقالات کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالمجیب (المعروف عبدالمجیبو) جن کا یہاں تذکرہ کیا جا رہا ہے ایک عرصہ دراز تک انجمن انجینیرنگ کالج میں تدریسی خدمات انجام دینے کے بعد سعودی عربیہ میں اپنی قابلیت کا لوہا منوا رہے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالمجیبو صاحب نے اپنی گریجویشن کے بعد انجمن انجینیرنگ کالج میں تعینات ہوئے۔ تدریسی فرائض کے ساتھ ساتھ ریسرچ کے ذریعے ایم۔ ایس۔ سی۔ کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے مذید اعلیٰ تعلیم کا خواب انہیں ملیشیا لے گیا جہاں سے انہوں نے پی۔ ایچ۔ ڈی۔ کی تکمیل کی۔ بھٹکل کی سرزمیں کی کششِ انہیں پی۔ایچ۔ ڈی کے بعد انجمن میں دوبارہ واپس لائ۔ امام یونیورسٹی کے ایک پروفیسر ڈاکٹر فہد الیامی جو مجھ ناچیز سے انتہائی عقیدت رکھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً مشورہ کرتے رہتے ہیں انہوں نے ڈاکٹر عبدالمجیبو کی استعداد کا اعتراف ان الفاظ میں کیا۔ انہوں نے بیان کیا کے جب وہ لندن میں اپنی پی۔ ایچ۔ ڈی۔ کی تکمیل کے لئے عالمی لائبریریوں میں مواد تلاش کر رہے تھے تو اکثر ڈاکٹر عبدالمجیبو کی تحریریں دیکھتے اور اس سےمستفید ہوتے۔ اس کے بعد پی۔ ایچ۔ ڈی۔ کی تکمیل پر جب دمام میں امام یونیورسٹی ہی میں ان کی تعیناتی ہوی تو حسن اتفاق سے ڈاکٹر عبدالمجیبو کے کمرے کے بالکل متصل کمرہ انہیں دیا گیا۔ تختی پر ان کا نام دیکھ ڈاکٹر فہد حیرت میں پڑ گئے اور بے اختیار ان کی کیبن میں داخل ہوئے اور پوچھا کے کیا میں واقعی انہی عبدالمجیبو صاحب سے ہمکلام ہوں جن کے ریسرچ پیپرز نے یورپ میں دھوم مچادی ہے۔ آج صبح میں نے ڈاکٹر عبد المجیبو صاحب کو مبارکباد پیش کی تو وہ جذباتی ہو گئے اور بھٹکل اور اہل بھٹکل کے تئیں اپنی بے پناہ محبت کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں ہمارے نوجوانوں کو ریسرچ سے وابستہ ہونے اور مللی اداروں کے استحکام پر توجہ دینے کی اپیل کی ہے۔ مضمون نگار کی کسی بھی بات سے ادارہ بھٹکلیس کا متفق ہونا ضروری نہیں۔