سچی باتیں ۔۔۔ ہجر جمیل۔۔۔ تحریر : مولانا عبد الماجد دریابادی مرحوم

Bhatkallys

Published in - Other

07:17PM Thu 28 Sep, 2017

  وَاصْبِرْ عَلیٰ مَا یَقُوْلُوْنَ وَاھْجُرْھُمْ ھَجْرًا جَمِیْلاً(مزمل)  اے پیغمبر یہ کافر تمھیں  جو کچھ  کہتے رہتے ہیں  اس پر صبر سے کا م لیتے رہو اور ان سے خو ب صورتی کے ساتھ الگ رہو۔  یہ حکم گناہوں  سے محفوظ و معصوم  پیمبر کو ملا تھا ،اور گستاخ و بدتمیز ،بدزبان و دریدہ دہن کافروں  کے مقابلہ پر ملا تھا،ارشاد ہوا تھا کہ ان کی ایذا رسانیوں   پر صبر کرتے رہو اور ان سے کنارہ کش رہو مگر محض کنارہ کش نہیں ،بلکہ خوب صورتی و خوش اسلوبی کے ساتھ۔ محض’’ہجر‘‘ نہیں  بلکہ ’’ہجرجمیل‘‘ اختیار رکھو،الگ اس طرح رہو کہ اس میں  کوئی بدنمائی و رشتی وخشونت نہ شامل ہو بلکہ حالت عتاب میں  بھی مروت،لینت ونرمی کو قائم رکھو، یہ طرز عمل ان کے مقابلہ میں  بتایا جارہا ہے جوکھلے ہوئے دشمن تھے اللہ اور رسول کے ،جو دشمن تھے حق و انصاف کے، اور جو دشمن تھے تہذیب و انسانیت کے ۔آج کافروں  اور منکروں  کو چھوڑئے یہ ملاحظہ فرمائےکہ خود مسلمانوں  کے ساتھ مسلمانوں  کا طرز عمل کیا ہے؟اورطرز عمل بھی عوام کا نہیں ،قوم کے پیشواؤں  اور رہنماؤں  کا، سرداروں  اور افسروں  کا ،مشہورعالموں  اور نامور فاضلوں  کا ۔  ’’ٹوڈیوں ‘‘کی کیا رائے ’’نہروانیوں‘‘ کے متعلق ہے؟اور ’’نہروانیوں‘‘کے نزدیک’’ٹوڈیوں‘‘کا کیا درجہ ہے؟کانگریس میں  شریک ہونے والے ، کانگریس سے روکنے والوں  کی بابت کیا رائے رکھتے ہیں  اور کانگریس سے روکنے والے ،کانگریس میں  شریک ہونے والوں  کی بابت کیا رائے رکھتے ہیں؟زمیندار کی زبان میں  انقلاب والے کن القاب کے مستحق ہیں؟اورانقلاب کے دربارسے زمیندار والے کن کن خطابات سے سرفراز ہوچکے ہیں؟علی برادران کا کیا ارشاد جمعیۃ العلماء ہند کے صدر و ناظم صاحبان کے متعلق ہے اور الجمعیۃ کے صفحات میں  علی برادران کی کیا حقیقت نظر آتی ہے؟ خلافت کے ’’باغ و بہار‘‘کے کالم روزانہ کس خوش مزاجی اورکس شرافت بیان کا نمونہ پیش کرتے رہتے ہیں؟اور اجمل خلافت کمیٹی کے بزرگوں  کے حق میں  کوئی کسر اٹھا رکھے ہوئے ہیں؟یہ چند نام صرف اونچے طبقہ والے اورچوٹی پر رہنے والوں  کے لے لئے گئے ہیں،باقی ان سے نیچا جو طبقہ ہے اس کی پستیوں  اور گندگیوں  کا تو’’ناگفتہ بہ‘‘رہنا ہی بہتر ہے!یہ تعمیل ہو رہی ہے ’’ھجرًا جمیلا ‘‘ کی ،یہ عمل ہورہا ہے اکابر امت کا اپنے رسول کی سنت ،اپنے پروردگار کی ہدایت پر ! بشری کمزوریاں  کس میں  نہیں؟کوتاہیوں  سے کون خالی ہے؟غلطیوں  اور شدید غلطیوں  سے کس کی رائے محفوظ ہے؟لغزشوں  اور اخلاقی لغزشوں  سے کس کا دامن یکسر پاک ہے؟اجمالاًاسے سب تسلیم کریں  گے ،لیکن جب تفصیل کا وقت آئے گا ،تو ہر شخص بس اپنے تئیں  تو فرشتہ سمجھے گا اور اپنے سے مخالف رائے رکھنے والے کو یکسر شیطان !گویا اب انسان کا تو کوئی درجہ باقی ہی نہیں  رہا،اگر آپ پارٹی کے ساتھ ہیں،تو فرشتہ ہیں،اور اگر پارٹی کے مخالف ہیں تو بس شیطان۔ رائے کا اختلاف ،اجتہاد میں  غلطی ،اب عملاًآپ کے نزدیک ناممکن ہوگئی ہے اور آپ نے گویا قسم کھا رکھی ہے کہ اختلاف رائے جب بھی آپ کو نظر آئے گا تو آپ اسے ہمیشہ نفسانیت و خود غرضی ،جاہ پرستی و بد دیانتی ،ضمیر فروشی و غداری ہی کہہ کر پکاریں  گے۔