سچی باتیں۔۔۔ شہرت کی خواہش۔ ۔۔ مولانا عبد الماجد دریابادیؒ

Bhatkallys

Published in - Other

11:19AM Sat 8 Jan, 2022

1929-01-11

خویش را رنجور سازی زارزار   تاترا بیروں کنند از اشتہار

اشتہارِ خَلق سدِّ محکم است                                                                                             در رہ ایں از بندِ آہن کے کم است

حضرت مولانائے رومؒ فرماتے ہیں، کہ اپنے کو ایسا حقیر وخوار دُنیا کی نظروں میں بنالو، کہ نہ کہیں تمہاری پُرسش ہو، نہ کہیں تمہارے چَرچے ہوں۔ تمہاری روحانی واخلاقی زندگی کی راہ میں اصلی روک یہی شہرتِ خَلق ہے، راہِ وصول میں اِسے لوہے کی دیوار سے کم نہ سمجھو۔ یہ تعلیم رومیؒ کی تھی، یہی تعلیم غزالیؒ کی تھی۔ یہی تعلیم سعدیؒ کی تھی۔ اور یہی تعلیم اِن سب کے آقا وپیشوا، مکہ کے اُمّیؒ، عرب وعجم کے معلّمؐ، مشرق ومغرب کے ہادیؐ کی تھی۔ اپنی بڑائی نہ جتاؤ، اپنے کو سب سے چھوٹاسمجھو، اور دوسروں کو اپنے سے بہتر جانو، عاجزی وفروتنی اختیار کرو، خودبینی وخودنمائی سے دُور بھاگو، شہرت وناموری کو اپنے حق میں زہر سمجھو۔ یہ اِس تعلیم کا لب لباب تھا۔

’’پُرانی‘‘ تعلیم یہ تھی، ’’نئی ‘‘ تعلیم یہ ہے ، کہ جس طرح اور جس ذریعہ سے بھی ممکن ہو، اپنے کو بڑابنائیے، دوسروں کو گرائیے، اور ’’ترقی‘‘ کے ہرمیدان میں دوسروں کو ڈھکیلتے بلکہ کچلتے ہوئے دوڑ کرآگے نکل جائیے۔ خُودنمائی عیب نہیں، ہُنر ہے، اور خودستائی شرمانے کی نہیں، فخر کرنے کی چیز ہے ۔ ڈسٹرکٹ بورڈ، منوسپل بورڈ، کونسل، اسمبلی، ہر ’’عزت‘‘ کی جگہ کے لئے اپنا نام پیش کیجئے، اپنی ’’قومی خدمات‘‘ کا قصیدہ خود ہی تیار کیجئے، تقریروں میں اپنے ’’کارنامے‘‘ بیان کیجئے، اخباروں میں اپنے ’’کمالات‘‘ شائع کرائیے۔ ہرقومی انجمن میں صدر یا ناظم بن جانے کی ہر ممکن ذریعہ سے کوشش کیجئے، اپنی پارٹی بنائیے، اپنی رائے کی تائید کے لئے زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کیجئے، اپنا جتھا قائم کیجئے، اپنے اثرواقتدار، اپنی قوت ووجاہت پر فخر کیجئے، اپنا نام اخبارات کے ذریعہ سے، اشتہارات کے ذریعہ سے، پوسٹروں کے ذریعہ سے باربار پبلک کے سامنے لائیے۔ زکوٰۃ کا بھولے سے بھی خیال نہ کیجئے، لیکن ہر جلسے میں اپنے قومی چندوں کا زوروشور سے اعلان کرائیے۔ حج کا نام نہ لیجئے، البتہ قومی جلسے سال میں جتنی مرتبہ بھی ہوں، آپ مُلک کے اِس سرے سے اُس سرے تک پہونچ جایاکیجئے۔ نماز کا دھیان بھی نہ کیجئے، اور وہ وقت شاندار تقریروں میں صَرف فرمائیے۔ رمضان کا مہینہ آئے، اورچلاجائے، لیکن آپ اپنے دعوتوں اور پارٹیوں کے معمول میں نہ فرق آنے دیجئے۔ قومی لیڈر ہوں یا سرکاری اعلیٰ عہدہ دار، اپنے حسب مذاق ان میں سے کسی طبقے سے ضرور تعلقات قائم رکھئے۔ غرض ہرجگہ اور ہرآن، بہ قول اکبرؔ

رکھئے نمود وشہرت واعزاز پر نظر

دولت کو صَرف کیجئے اور نام کیجئے!

ایک تعلیم وہ تھی ۔ ایک تعلیم یہ ہے۔ دونوں راستے آپ کے سامنے کھُلے ہوئے ہیں۔ آپ جو بھی چاہیں، اختیار کرسکتے ہیں۔ لیکن خدارا یہ تو نہ سمجھئے ، کہ کعبہ اور ترکستان کی راہ ایک ہے! اگر واقعۃً کعبہ کو پہونچنا مقصود ہے، تو راہ ہی کعبہ کی اختیار کیجئے۔ دین کی راہ، اللہ کی راہ، عبدیت کی راہ، نجات کی راہ، عبرت کی راہ، سچائی کی راہ، جنت کی راہ، اشتہارات کی راہ سے، پوسٹروں کی راہ سے، اخباری راہ سے، ’’آنر‘‘ کی راہ سے، صاحب کے بنگلہ کی راہ سے، کونسل ہال کی راہ سے بالکل الگ ہے!