حج كا سفر‏۔۔۔ روانگی اور بمبئی میں (4  ) ‏۔۔۔ مفتی محمد رضا  انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys

Published in - Other

02:09PM Mon 4 Jul, 2022

 آغاز كار اس وقت سے ہوتا ہے جب جہازراں كمپنی ‘‘ مغل لائن’’ جہازوں كی روانگی كا پروگرام مشتہر كرتی ہے ‏، اس سے قبل حكومتِ ہند فیصلہ كرچكی ہوتی ہے كہ اس سال كتنے حاجیوں كے سفرحج كا وہ انتظام كرےگی ‏، مثلاً اس دفعہ سمندری جہازوں سے سولہ ہزار اور ہوائی جہازوں سے ایك ہزار عازمنینِ حج كو بھیجنے كا فیصلہ حكومت ہند نے كیا تھا ‏، اس فیصلے كی روشنی میں مغل لائن نے اپنا پروگرام بنایا اور گیارہ سمندری جہازوں كی روانگی طے پائی ‏، ہربحری جہاز میں تقریباً ڈیڑھ ہزار مسافروں كی گنجائش ركھی گئی تھی ‏، ادھر مغل لائن كا پروگرام شائع ہوا ‏، ادھر عازمینِ حج نے ملك بھرسے درخواستیں بھیجنا شروع كردیں ‏، پہلے یہ ہواكرتا تھا كہ ایك مقررہ تاریخ تك درخواستیں جس ترتیب سےموصول ہوتیں ‏، اسی ترتیب سے عازمینِ حج كو نشستیں الاٹ كردی جاتیں اور مقرر تعداد پوری ہوجانے كے بعد موصول ہونے والی درخواستیں مسترد كردی جاتیں ‏، اس طریقہ كار میں گھپلے كی گنجائش بہت تھی اور اس كی شكایتیں بھی ہوئیں ‏، پھر سارا معاملہ پوسٹ آفس كے رحم و كرم پر رہتا تھا ‏، كسی كی رجسٹرڈ درخواست اگر چہ بعد كی تاریخ میں روانہ ہوئی ہو مغل لائن كو پہلے وصول ہوگئی اور پہلے كی روانہ كی ہوئی درخواستیں بعد كو موصول ہوئیں ‏، ایسے متعدد واقعات سامنے آئے ‏، پھر مسافت كے قرب وبعد سے بھی درخواستوں كی وصولی پر اثر پڑتا تھا ‏، مثلاً: 10 نومبر كو پروگرام مشتہر ہوا ‏، ناسك اور كلیان كے باشندوں نے جو بمبئی سے بہت قریب ہیں دوسرے دن درخواستیں رجسٹری كردیں ‏، آسام اور بنگال كے عازمینِ حج نے بھی اسی دن رجسٹریاں روانہ كیں ‏، مگر ناسك اور كلیان والوں كی رجسٹریاں تیسرے ہی دن اور آسام ‏، بنگال كی رجسٹریاں پانچویں ‏، چھٹے دن پہنچیں ‏، فرض كیجئے كہ مقررہ تعداد سولہ ہزار ہے اور ناسك ‏، كلیان اور قرب وجوار كے اضلاع كی درخواستوں كی تعداد بھی سولہ ہزار ہے ‏، تو دو دن میں كام ختم ہوگيا اور باقی تمام ریاستیں منہ دیكھتی رہ گئیں اور پھر یہ معلوم ہوا كہ بہت سے عازمین حج نے خود بمبئی پہنچ كر اولیں نمبروں میں اپنی درخواستوں كا اندراج كرادیا ‏، بہرحال اس صورتِ حال پر اخباروں اور اداروں نے بڑا شورمچایا ‏، بالآخر طریقہ كار میں كچھ ردو بدل كیا گیا ‏، پہلی تبدیلی یہ كہ ریاستوں میں مسلمانوں كی آبادی كے تناسب سے ہر ریاست كا ایك كوٹہ مقرر كردیا گیا ‏، دوسری تبدیلی یہ ہوئی كہ مقررہ تاریخ تك موصول ہونے والی درخواستیں ایك ساتھ موصول ہونے والی درخواستیں قراردی گئیں ‏۔

اس سال اگرچہ سولہ ہزار جگہیں تھیں ؛ لیكن درخواستیں بیالیس ہزار كے قریب آئیں ‏، ہرریاست كی درخواستوں كو (درخواست كے لفافے پر ریاست كی صراحت كرنا ضروری ہوگیا ہے ) الگ الگ كركے اس كے كوٹے كی تعداد كے مطابق اتنی ہی درخواستوں كی قرعہ اندازی كے طور پر نكال لیا گیا ‏، باقی درخواستیں مسترد ركردی گئیں ۔

یہ سب حج كمیٹی كی نگرانی میں ہوا اور شكایت ہوئی كہ قرعہ نكالنے كے وقت كسی غیر كو حتیٰ كہ اخباری نمایندوں كو بھی داخلے كی اجازت نہیں دی گئی ‏، ظاہر بات ہے كہ اس ‘‘اخفائے راز ’’ نے بدگمانیوں اور شكایتوں كے دوازے اس طرح كھول دیئے كہ كوئی تاویل اور تردید انہیں بند نہیں كرپائی ۔

عام طور پركہا جانے لگا كہ ‘‘لے‏، دے كے سارے كام ہوئے ہیں ’’ اس لین ‏، دین كی جو شہرت ہوئی ‏، تو سینكڑوں ‏، ہزاروں لے لے كے بمبئی پہنچ گئے كہ ہم بھی اس طرح كام نكال لیں گے ‏، شہرت اپنی جگہ سچ نہ سہی ‏؛ لیكن جب بات پھیل جائے ‏، تو كس ‏، كس كی زبان پكڑتے پھریئے گا ؟

ایك طرف عازمین ِ حج كا جمگھٹا ‏، دوسری طرف ناكام عازمین حج كا ہجوم اور ان ناكام عازمین حج كے پیروكاروں كی تگ ودو ‏، بمبئی اور حج كمیٹی اچھی خاصی منڈی بن جاتی ہے ۔

اگر حج ایكٹ بنانے والے ذمہ دار اركان زحمت كركے ایك دفعہ اس موقع پر بمبئی جاكر صورتِ حال كا مشاہدہ كرلیں ‏، تو انہیں معلوم ہوجائے كہ ‘‘ آسانیوں ’’ كے نام پر كیا ‏، كیا دقتیں اٹھ كھڑی ہوئی ہیں ‏، حج كمیٹی كے ایمانداری سے كام كرنے والے اركان كی سٹی گم ہوجاتی ہے ‏، بے جا شكایتیں ‏، بہتان طرازیاں اور گالی گفتاری سب كچھ انہیں سہنا پڑتا ہے ۔

ناكام عازمینِ حج تو رہے ایك طرف ‏، جن كو جگہیں الاٹ ہوجاتی ہیں ان كا بھی ایك عمومی سوال باقی رہ جاتا ہے ‏، ایك جہاز میں ایك كو جگہ ملی ‏، دوسرے جہاز میں اس كے كسی رشتہ دار كو یا اس كے گاؤں ‏، قصبے ‏، یا شہر كے رہنے والوں كو جگہیں دی گئی ہیں ‏، اب ایك مہم جہاز تبدیلی كرانے كی شروع ہوجاتی ہے ‏، سچ تو یہ ہے كہ یہی مہم اس وقت سب كاموں پر حاوی ہوتی ہے ‏، حج كمیٹی اورمغل لائن والے اسی پھیرے میں پڑے رہتے ہیں ‏، وہ سفارشیں ، وہ ‏، وہ دباؤ ‏، وہ‏، وہ خوشامدیں ہوتی ہیں كہ بس دیكھتے رہ جائیے ‏، لطف كی بات یہ كہ حج كمیٹی ‏، یامغل لائن كسی استدعاء كو یك قلم نامنظور بھی نہیں كرتی ‏، ایك ڈھارس اس وقت تك بندھی رہتی ہے جب تك آخری جہاز بھی ساحل سے لنگر نہ اٹھالے

تیرے فریب غمزہ كے قربان جائیے

دل ٹوٹتا نہیں ‏، ترے امیدوار كا

پیش کش: محمد رضی قاسمی