حج کا سفر۔۔۔منی وعرفات میں (3)  ۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلی

Bhatkallys

Published in - Other

11:41AM Fri 16 Jun, 2023

مغرب كا وقت ہوگیا ‏، مگر نماز مغرب سے آج چھٹی تھی ‏، روانگی میں ڈرائیور نے جو ٹیكسی لیے كھڑا تھا تاخیر كی كہ ٹریفك كارش نكل جائے ‏، غروب كے ڈیڑھ ‏، دو گھنٹے كے بعد ہماری روانگی ہوئی ‏، ہمارے سامنے خیمے ڈیرے اُكھڑے اور منٰی كے لیے روانہ ہوگئے ۔

میدان میں چاند كی ہلكی روشنی میں اپنی روانگی كا انتظاركرتے رہے ‏، مغرب سے پہلے جبلِ رحمت كی آڑسے ابركا ایك ٹكڑا نمودار ہوا اور رحمت كا سایہ ڈالتا ہوا گزرگیا ‏، برسا نہیں ‏، البتہ ایك دن منٰی میں چند ہی منٹ زور كی بوندیں پڑیں كہ خیمہ ٹپكنے لگا تھا۔

روانہ ہوكر مزدلفہ آئے ‏، یہاں رات بھر قیام كرنا تھا ‏، یہاں قیام كے لیے خیمے ڈیرے نہیں لگتےجہاں جگہ ملے ٹہر جائیے ‏، ہم ناواقف تھے ‏، یہ بھی معلوم نہ تھا كہ مشعرالحرام كہاں ہے ‏، ڈرائیور نے ایك جگہ سڑك كے كنارے ٹیكسی كھڑی كردی ‏، اترے‏،اونچی ‏، نیچی پتھریلی زمین پردری بچھائی ‏، تین آدمی تو تھے ہی جماعت سے مغرب اور عشاء كی نمازیں ایك ساتھ پڑھیں اور ڈرائیور كے حكم كے مطابق فجركی نماز اول وقت پر پڑھ كر منٰی كی طرف چل كھڑے ہوئے ‏، ركتے تو پھر ٹریفك كے ہجوم میں پھنستے ‏، پھنستے ہی نہیں ڈرائیور كی صلواتیں بھی سنتے ‏، اس وقت بھی ٹریفك كافی تھی ‏، یہ تین چارمیل كی مسافت تین گھنٹے میں طےكرپائے اور دن نكلنےكے بعد منٰی میں اپنے خیمے میں ہم آگئے ۔

عرفات میں نویں ذی الحجہ (یوم الحج)كاسارا دن گزاركر رات كومزدلفہ میں قیام كركے دوسرے دن دسویں ذی الحجہ كو دن چڑھے ہم لوگ منٰی واپس آگئے ؛ لیكن ایسا معلوم ہوتا رہا كہ سارا دھیان عرفات كی طرف ہے ‏، جہاں سے دھل ‏، دھلاكر پاك صاف ہوكر اور ایسے معصوم ہوكر جیسے نومولود بچہ معصوم ہوتا ہے ‏، تمام لوگ واپس آرہے تھے ‏، اب تك سب ‘‘عازمِ حج’’ كے زمرے میں تھے ‏، اب حاجیوں كے مبارك دائرے میں داخل ہوچكے تھے ‏، ایك دوسرے كو حج كی مبارك باد تو عرفات ہی میں دی جاچكی تھی ‏، اب باضابطہ ایك دوسرے كو ‘‘ حاجی صاحب’’ كہ كر پكارنے كا موقعہ بھی ہاتھ آگیا اور لفظی طور پر ‘‘من ترا حاجی بگویم ‏، تو مرا حاجی بگو’’ كا دور چلنے لگا۔

عرفات سے ایك ہی دن رہ كر چلے تو آئے ؛لیكن جن ‏، جن بركتوں اور سعادتوں كی بشارتیں اس مقام میں قیام كرنے والوں كے لیے زبانِ نبوت سے صادر ہوئی تھیں ان كی مسرتیں یادآ‏،آكر مزہ دے رہتی تھیں ۔

یاد آیا كہ عرفات ہی میں قرب مغرب حضور انور ﷺ نے حضرت بلالؓ كو حكم دیا تھا كہ مجمع سے خاموش ہونے كو كہو‏، حضرت بلال ؓ نے پكار كر كہا : ‘‘لوگو!رسول اللہ (ﷺ) كے ارشاد سننے كے لیے خاموش ہوجاؤ’’۔

جب سارا مجمع گوش بر آواز مبارك ہوگیا ‏، تو آپ نے فرمایا : ‘‘لوگو! ابھی ‏، ابھی جبرئیل میرے پاس آئے تھے ‏، انہوں نے عرفات میں قیام كرنے والوں اور مزدلفہ (مشعرالحرام ) میں قیام كرنے والوں كی مغفرت فرمادی ہے ۔

عام خیال یہی ہوسكتا تھا كہ یہ عام مغفرت جو پروردگار عالم نے مرحمت فرمائی ہے حضور انور ﷺ كی معیت اور ہمراہی كا صدقہ ہے اور صرف انہیں سعادت مندون كے حصے میں یہ صدقہ آیا ہے جو نبی الرحمۃ علیہ الصلاۃ والتحیہ كے ہم ركاب تھے ‏، خود صحابہ كرام ؓ كو یہی خیال گزرا اور حضرت عمرؓ نے كھڑے ہوكر دریافت بھی كرلیا : اے اللہ كے رسول ! یہ مغفرت صرف ہم ہی لوگوں كے لیے خاص ہے ؟ اللہ كے رسول نے( آپ پر آپ كی آل واولاد پر آپ كے اصحاب پر رحمتوں كی بارش ہو ‏، ارشاد فرمایا: تم لوگوں كے لیے بھی اور ان لوگوں كے لیے جو تمہارے بعد قیامت تك یہاں آتے رہیں گے ‏، حضرت عمرؓ بے ساختہ كہ اٹھے ‏،ہمارے پرورگار كی رحمت اور خیروبركت كس قدر زیادہ اور كتنی خوشگوار ہے۔

جوسب سے زیادہ مغفرت كے حاجتمند تھے ان كی حاجت دانائے سبل‏،  ختم الرسل ‏، مولائے كل كے حضور میں پوری كیسے نہ ہوتی ؟ سب كے لیے جنت كی بشارت !۔

نصیبِ ماسب بہشت اے خدا شناس برد

كہ مستحق كرامت گنہگارانند

پھر عرفات ہی كی تو وہ مقدس وادی ہے جہاں ‘‘تكمیلِ دین’’ كا اعلان ہوا تھا اور آیت نازل ہوئی تھی : اليوم أكملت لكم دينكم و أتممت عليكم نعمتي (اللہ تعالٰی نے اعلان فرمایا ہے كہ آج كے دن میں نے تمہارے دین كی تكمیل كردی اور اپنی نعمتوں كا تمہارے اوپر اتمام كردیا ) یہ عظیم الشان آیت نازل ہوئی تھی ‏، اسی عرفات میں ‏، ایك دن یہودیوں نے تكمیلِ كے مہتم بالشان اعلان كے وقت اور تاریخ كے بارے میں حضرت عمرؓ سے استفسار كیا انہوں نے تعینِ وقت و تاریخ كے ساتھ اس آیت كے نزول كی وضاحت فرمائی ‏، تو یہودیوں نے كہا ‘‘ اگر ایسا شاندار واقعہ ہمارے یہاں پیش آتا ‏، تو ہم اس یادگار دن كو عید اور خوشی كا دن بنالیتے۔

تو عرفات سے اس دفعہ كوئی چودہ لاكھ انسان پروانہٴ نجات لے كر مغرب روانہ ہوئے تھے‏، مزدلفہ میں رات بھر ٹہر كر اور شیطان كے لیے كنكریاں مزدلفہ ہی سے چن كر دوسرے دن دسویں ذی الحجہ كو منٰی واپس آئے تھے ۔

ان سب كو مسرت اور شادمانی كیا كچھ ہوگی (اس كا نقشہ الفاظ میں كوئی كیا كھینچ پائے گا ‏، خوشی اور شادمانی دل كا معاملہ ہے ‏، كچھ اندازہ چہروں سے كیا جاسكتا ہے وہ بھي كچھ ‏، اصلی حال تو وہی جانے جس كا حال ہے ‏، یا وہ جو دلوں كا حال تك جانتاہے اور اس كے سوا كوئی دوسرا دلوں كا حال جان نہیں سكتا ۔

بہرحال ہر ایك اپنی حیثیت اور صلاحیت كے موافق خوش تھا ۔

اك ہوگیا دیوانہ ‏، اك بن گیاسودائی

تھا جتنا جو ظرف اس میں اتنی ہی شراب آئی

كیاخوب كہا ہمارے سید اكرام الحق صاحب (لكھنؤ) نے كہ حج كیا ہے ؟ بس چند عاشقانہ حركتوں كا نام ہے ‏، اپنے محبوب كے حكم پر چكر كاٹ رہے ہیں (خانہٴ كعبہ كا ) دوڑے چلے جارہے ہیں (صفا و مروہ كے درمیان ) لباس اور دامان و گریبان سے بے نیاز لپكے چلے جارہے ہیں (عرفات ‏، مزدلفہ اور منٰی كی طرف) اور جنون عشق كی آخری حد یہ كہ پتھر ماررہے ہیں (شیطانوں كی علامتوں كو ) كیا شك ہے اس میں كہ وہ جو اپنے محبوب كی مرضی اور منشا سمجھ كر دیوانہ وار كام كررہا ہے ‏، ان فرزانوں سے بدرجہا بہتر ہے جو ہركام نفع و نقصان كی میزان پر تول كركرتے ہیں :۔

پختہ ہوتی ہے اگر مصلحت اندیش ہو عقل

عشق ہو مصلحت اندیش تو ہے خام ابھی

خیر منٰی آگئے ‏، تین دن ‏، یا چار دن یہاں خیموں كی زندگی گزارنا ہے ‏، آئے ہیں دسویں ذی الحجہ كو اگر گھر پر ہوتے ‏، تو آج بقرعید ہوتی ‏، نہائیے ‏، كپڑے بدلیے ‏، نماز عید پڑھیئے ‏، عزیزوں اور دوستوں سے گلے ملیے ‏، یہاں منٰی میں ‏، تو نماز عید بھی معاف ہے ؛ اس لیے كہ ہم سب مسافر ہیں اور مسافر كے لیے نماز عید نہیں ہے ‏، چنانچہ ہم نے زندگی میں پہلی بار بقرعید كی نماز نہیں پڑھی جس طرح پہلی بار عرفات میں عصر كا وقت آنے سے پہلے ہی عصركی نماز امامِ حج كی اقتداء میں پڑھ لی تھی جس طرح عرفات میں مغرب كا وقت آجانے كے باوجود نماز مغرب سے چھٹی رہی اگر پڑھ لیتے ‏، تو مغرب كی نماز ہی نہ ہوتی ‏، مزدلفہ میں پہونچ كر پھر ایك ساتھ مغرب اور عشاء كی نمازیں بلاوقفہ پڑھنا پڑتیں ۔

ظہر اور عصر كو جمع كركے قبل عصر پڑھنا جمع تقدیم ہے اور مغرب اور عشاء كو ملاكر بعد مغرب پڑھنا جمع تاخیر ہے ‏، یہ دونوں جمعیں حج كی رعایتیں ہیں ‏، سفر كی نہیں ‏، اس كے برعكس عرفات میں مقیم كے لیے پوری نماز پڑھنا اور مسافر كے لیے قصركرنا سفر كی رعایت ہے حج كی رعایت نہیں ہے ۔ (جاری)

https://www.bhatkallys.com/ur/author/muftiraza/

مکمل سفرنامہ یکجا پڑھنے کے لئے بھٹکلیس ڈاٹ کام کی مذکورہ بالا لنک پر کلک کریں