حج كا سفر ۔۔۔ روانگی کا سفر اور بمببئی میں  (  2)  ۔۔۔ مفتی محمد رضا انصاری فرنگی محلیؒ

Bhatkallys

Published in - Other

01:55PM Mon 4 Jul, 2022

مسافرخانہ كے اس ناقبلِ منظر دید منظر كے درمیان كھڑے گھبرا بھی رہے تھے اور كبھی كبھی اپنے حال پر ہنسی بھی آجاتی تھی ‏، آخر یہ اتنے اللہ كے بندے بھی تو اسی گوشت ‏،پوست اور اسی فطرت و جبلت پر تخلیق ہوئے ہیں ‏، یہ كیوں نہیں گھبراتے ؟ خود اپنے ساتھی متین میاں ہیں مانا كہ وہ نوجوان ہیں اور برداشت زیادہ ہے ‏، مگر كہیں زیادہ آرام كی زندگی گزارنے كے عادی ہیں ‏، اچھا بوڑھی ماں اور ادھیڑ سے زیادہ عمروالی پھوپھو كیا یہ سب فولاد كے بنے ہیں كہ انہیں مصائبِ سفر سے كوئی وحشت نہیں ہورہی ہے ‏، آپ ہی اكیلے ہیں بڑے نازك مزاج ! اكبرالٰہ آبادی كا شعر یاد آگیا:۔ یانہ ركھ منزل یوسف میں قدم اے سالك!۔ یا نہ كر شرط كہ واں گرگ نہ ہو چاہ نہ ہو مسافرخانہ گئے تھے اپنے كاغذات كی تكمیل كرانے ‏، اس بھیڑ بھاڑ میں قطار میں كھڑے ہوگئے جب نمبر آیا ‏، تو پہلے‘‘ صحت كا صداقت نامہ ’’ یعنی اس كا ثبوت كہ بین اقوامی قواعد كے تحت ملك کے باہر جانے سے پہلے چیچك كا ٹیكہ اور ہیضہ كا انجكشن لگوالیا ہے پیش كیا ‏، متین میاں كے علاوہ ہم تینوں كا صداقت نامہ ضابطے كے فارم پر تھا اور ضابطے كے تحت اس كی خانہ پری ہوئی تھی ؛ اس لیے ہم جلدی چھوٹ گئے ‏، متین میاں كا عزم حج عین وقت پر ہوا تھا ‏، ان كے پاس ضابطے كا فارم مغل لائن نے بھیجا نہیں تھا ‏، انہوں نے لكھنؤ كار پوریشن سے جس فارم پر صداقت نامہ حاصل كیا معلوم ہوا كہ وہ منسوخ ہوچكاہے ‏، اب نیافارم چل رہا ہے ‏، ہم چاروں نے ساتھ ہی لكھنؤ كارپوریشن كے عملہٴ صحت سے ٹیكے اور انجكشن لگوائے تھے اور ایك ہی طرح سے لگوائے تھے ؛ لیكن فارم كے فرق سے متین میاں كا صداقت نامہ (سارٹیفكٹ ) معتبر نہیں نكلا ‏، اسی وقت مسافرخانہ كی ڈسپنسری نے دوبارہ ہیضے كا انجكشن دے كر صداقت نامہ پر مہرتوثیق ثبت كردی ‏، ہماری سمجھ میں ابھی تك نہیں آیا كہ جب ایك ہی طرح سے سب كے ٹیكے اور انجكشن لگے ‏، تو فارم كے فرق سے ایك معتبر ‏، دوسرا غیر معتبر كیوں ہوا ‏، یہ بھی سمجھ سے باہر تھا كہ فارم منسوخ ہوچكا ہے وہ لكھنؤ كارپوریشن نے استعمال كیوں كیا ‏، یہی حال اضلاع سے آنے والے اور ڈسٹركٹ بورڈوں كے محكمہٴ صحت كے صداقت نامے لانے والوں كا ہوا ‏، دوبارہ انجكشن كی سوئی بھنكواكر ان كو ‘‘ باضابطہ مسافر’’ ہونے كی سند حاصل ہوسكی ‏، كیاقواعد و ضوابط كی تبدیلی اس قدرخفیہ بات ہوتی ہے كہ دوسرے متعلق محكموں كو اس كی خبرنہ ہونے پائے ‏، یا تبدیلی اور ترمیم كی اطلاع بھجوانا اس قدر دشوار ہوتاہے كہ ڈسٹركٹ بورڈوں اور میونسپلٹیوں كو ابھی تك خبر نہ ہوئی كہ فارم بدل چكا ہے وہ پرانے فارم منسوخ كردیں !۔ مسافرخانے كے عملہٴ صحت سے تھوڑی دیر تو از سرنو انجكشن لگوانے كی ضرورت پر حجت كی بالآخر سرتسلیم خم كرنا پڑا ‏۔ اب آئیے پاسپورٹ كے لیے فیس جمع كرنے ‏، یہاں بھی لمبی قطار میں كھڑے ہوئے اور دس روپیہ فی كس داخل كركے رسید لے لی ‏، جب پاسپورٹ بن كرمل جائے گا ‏، تب آگے كی كارروائیاں بھی اسی طرح قطاروں میں كھڑے ہوكر مكمل كی جائیں گی ۔ شیخ ظہورالحسن (ریٹائرڈ سكریٹری محكمہٴ مال ‏، یوپی ) نےخیال ظاہر كیا كہ اگر انتظام میں اتنی تبدیلی كرادی جائے كہ آدمی ایك ہی دفعہ قطار میں كھڑے ہوكر اپنا نمبر آنے پر تمام اندراجات مكمل كراسكے ‏، تو دردِ سر بہت حدتك كم ہوجائے ‏، وہیں صداقت نامے كی جانچ ہو‏، وہیں پاسپورٹ كی فیس جمع كرلی جائے ‏، یا پہلے پاسپورٹ كی فیس لےلی جائے اور جب پاسپورٹ بن جائے ‏، تو تمام اندراجات ایك ساتھ كردیے جائیں ۔ پہلے شیخ صاحب خود حج كمیٹی كے ممبر تھے ‏، اب اس سے مستعفی ہوگئے ہیں ‏، ان كاخیال بلاشبہ بہت صحیح ہے ۔ اسی طرح اگر حج كمیٹی سے متعلق تمام دفتروں كے لیے كوئی علاحدہ عمارت قرب میں حاصل كرلی جائے ‏، توآدھے كے قریب گھراہوا مسافرخانہ خالی ہوجائے اور واقف كے منشاكے عین مطابق عازمین حج ان كمروں میں ٹہرسكیں ‏، مسافروں كو آرام بھی ملے اور چوری چكاری كا خطرہ بھی كم ہوجائے ‏، اس وقت تو كوئی حفاظت نہیں ممكن ہے ‏، سامان الگ چوری ہوتا ہے اور بھیڑ بھاڑ میں جیبں الگ كٹتی ہیں‏، اس طرح بہتوں كی آرزؤئیں حسرت میں تبدیل ہوجایاكرتی ہیں ۔ مسافرخانے میں جب اس قدر ازدحام ہوگا ‏، تو لازمی نتیجہ نكلے گا كہ صحت ‏، صفائی كاسارا نظام درہم ‏،برہم ہوجائے ‏، جس حال میں ہم نے مسافر خانے كو پایا وہ كسی بھی متمدّن شہر كے لیے شرمناك تھا ‏، اس كی كچھ ذمہ داری تو حج كمیٹی پر ہے جس نےكافی حصہ دبا ركھا ہے اور كچھ ذمہ داری خود عازمینِ حج كی ہے جو صحت و صفائی كا مطلق خیال نہیں كرتے ‏، جہاں بیٹھتے ہیں ‏، وہیں ساری ضروریات پوری كرلینا چاہتے ہیں جس میں بچوں كو ہگانا ‏، متانا بھی شامل ہے ۔ یہ سب عازمینِ حج ہیں اور ظاہر ہے كہ سب پابند صوم وصلاۃ بھی ہوں گے ‏، لیکن جس طرح یہاں وہ رہ رہے ہیں، اس میں پاس سے گذرنے والوں کو طاہر رہ جانا مشکل ہے، چہ جائیکہ یہ خود طاہر اور پاک رہ پاتے ہوں کمپوزننگ: محمد رضی قاسی