سچی باتیں۔۔۔ پس ماندگی کا راز۔۔۔ تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ
اُسی میں وہ بھی پل رہی ہے۔ جس خاک کے آپ جزو ہیں، اُسی کی وہ بھی ہے، آپ جس طرح ایک اجنبی حکومت کے غلام اور بے بس وبے اختیار ہیں، ٹھیک اسی طرح وہ بھی ہے۔ مگر باوجود اس کے، یہ کیا بات ہے، کہ آپ روز بروز کمزور، اور وہ قوم طاقتور ہوتی جارہی ہے؟ آپ گھٹتے ہیں، اور وہ بڑھتی جاتی ہے؟ آپ کی شکستیں ، اوراس کی فتحمندیاں، زندگی کے ہر میدان میں بڑھتی ہی جاتی ہیں؟ کیا یہ سب محض ’’گردشِ تقدیر‘‘ اور ’’شومی قسمت‘‘ اور ’’فلک پیر کی دشمنی‘‘ کا نتیجہ ہے، یا اس کی ذمہ داری انسان کے اختیاری اسباب پر بھی ہے؟