آب بیتی الحاج محی الدین منیری علیہ الرحمۃ    -03- انجمن میں تدریس۔۔۔ بقلم : عبد المتین منیری

Bhatkallys

Published in - Other

08:30PM Thu 12 Apr, 2018

            یہ وہ زمانہ تھا جب انجمن میں انگریزی چوتھی جماعت تک تعلیم ہوتی تھی ۔ پانچویں جماعت یعنی نویں کا ابھی آغاز نہیں ہواتھا ، چوتھی جماعت میں کامیابی ملنے کے بعد باہر جاکر مزید اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی استطاعت مجھ میں نہیں تھی۔ لہذا اسی پر قناعت کرتے ہوئے انجمن میں دینیات کے مدرس کی حیثیت سے میری تقرری ہوگئی ۔ اور پہلی جماعت سے چوتھی جماعت تک دینیات پڑھانے کی ذمہ داری سونپی گئی ۔

            اس کے دوسرے سال انگریزی پانچویں جماعت کا انجمن میں آغاز ہوا۔ میں نے ذمہ داران سے پانچویں جماعت میں میرے داخلہ کی خواہش کا اظہارکیا ۔ میری درخواست کو منظور کرتے ہوئے انجمن نے یہ رعایت برتی کہ صبح دس بجے تدریس کی ذمہ داری نبھانے کے بعد درجات میں شرکت کی اجازت دے دی ۔ اس وقت مجھے تدریس اور تعلیم دونوں کا یکساں حق اداکرنے میں بڑی محنت کرنی پڑی۔ میری تنخواہ ماہانہ ۱۲ روپیہ مقرر تھی۔ہوتے ہوتے غالباً ۱۹۴۲ء میں انجمن میں میٹرک کی کلاس کھل گئی اور یہ مکمل ہائی اسکول بن گیا۔ یہاں سے میٹرک کا امتحان دینے کے لئے جو پہلا بیچ تیار ہوا، وہ شاہ بندری انورابوالحسن ، محی الدین مومن، دوچار ہندو طلبا اور مجھ پر مشتمل تھا۔

            آج کے بچوں کو اس کی قدر وقیمت نہیں ہے ، اس وقت میٹرک کا امتحان دینے کی ایسی سہولت نہیں تھی ، امتحان کے لئے باہر جاناپڑتا تھا ، یہ سفر بھی آج کی طرح آسان سفر نہیں تھا، ب۔ڑی زحمت اٹھانی پڑتی تھی ۔ سفر سے پہلے راتوں کو جاگ کر اسباق یاد کرنے ہوتے تھے ، ہمارے امتحان کا سنٹر رابرٹ منی ہائی اسکول گرانٹ روڈ پر واقع تھا۔ امتحان میں انورابوالحسن اور دو تین ہندو طالب علم کامیاب ہوئے ، میں اور محی الدین مومن ناکام ہوگئے ، مجھے سائنس میں نمبرات کچھ کم ملے تھے۔

        انجمن پرائمری کے ہائی اسکول بننے کے بعد بھی میری تدریسی خدمات کا سلسلہ جاری رہا، مجھے اردو پر دسترس حاصل تھی ، لہذا مولانا ندوی نے  دینیات کی تدریس کے ساتھ ہائی اسکول میں اردو کے درجات بھی میرے ذمے کئے ۔حالانکہ میں انگریزی میں ناکام ہوگیاتھا ، باوجود اس کے پانچویں جماعت کی اردو میرے ذمے تھی ۔ اس طرح ایک زمانہ بیت گیا ۔