رہنمائے کتب ۔۔۔ فرائد اللغۃ -01- تحریر : عبد المتین منیری


(نام کتاب : فرائد اللغۃ (الجزء الاول
مصنف : الاب ہنریکوس لامنس الیسوعی
ناشر : المطبعۃ الکاثولیکیہ للآباء الیسوعیین ۔ بیروت
صفحات : 357
اللہ تعالی نے عربی زبان کے ذریعہ دنیا کے انسانوں تک اپنا کلام پہنچایا ، اس میں اللہ تعالی کی آخری کتاب قرآن پاک نازل ہوئی ، جو اس بات کی دلیل تھی کہ اس زبان میں ایک لامحدود ذات کے کلام کو من و عن پیش کرنے کی قدرت وصلاحیت موجود ہے، بلاغت اور فصاحت میں اس کا مقابلہ دنیا کی کوئی اور زبان نہیں کرتی،کسی زبان کی بلاغت کی ایک علامت یہ ہے کہ اس میں ایسے الفاظ استعمال ہوں جن میں مشابہت کے باوجود ہر لفظ اپنے الگ معنی رکھتا ہو، اس میں مترادافات تو ہوں لیکن کوئی بھی لفظ اپنے معنی میں سو فیصد یکساں نہ ہو۔ بلکہ ہر مترادف لفظ کا استعمال جدا گانہ ہو۔ یہ بات دوسری زبانوں میں بھی پائی جاتی ہے لہذا لسانیات کے ماہرین یہ قاعدہ بتاتے ہیں کہ کسی بھی لفظ کا سو فیصد ہم معنی اور مترادف لفظ نہیں پایا جاتا، عربی میں یہ صفت دوسری زبانوں کے بہ نسبت کچھ زیادہ ہی پائی جاتی ہے۔لہذا ماہرین لغت نے علم اللغۃ میں ایک مستقل قسم فروق ایجاد کی ، اور اس موضوع پر مستقل کتابیں لکھیں اور یہ ایک ایسا علم قرار پایا جس پر مہارت حاصل کئے بغیر کوئی اس زبان پر قدرت کا دعوی نہیں کرسکتا ، اس موضوع پر کئی کتابیں منظر عام پر آئیں جن میں ابو ہلال عسکری (ت ۳۹۵ھ) کی الفروق اللغویہ نے بڑی شہرت پائی۔
یہ تو ٹہر ی چوتھی صدی ہجری کی کتاب ، لیکن اس موضوع پر جو دور جد ید کے آغاز میں جامع ترین کتاب سامنے آئی وہ ہے ایک عیسائی راہب ہنریکوس لامنس الیسوعی کی کتاب فرائد اللغۃ ۔ جو کہ آج سے ایک صدی قبل ۱۸۸۹ء میں بیروت سے شائع ہوئی تھی ۔بنیادی طور پر یہ کوئی نئی کتاب نہیں ہے جسے کسی مسیحی پادری نے لکھا ہو ، بلکہ اس کتاب میں فروق لغویہ کے تعلق سے اس وقت تک شایٔع شدہ جملہ لغات و معاجم ، اصطلاحات ، فروق کی کتابوں میں منتشر مواد کو یکجا اور مرتب کیا گیا ہے۔ یہ مواد یکجا طور پر کہیں دستیاب نہیں ہے۔جس کی وجہ سے ان کے معانی تک پہچنا آسان نہیں ہے۔
کتاب کے مصنف ہنریکوس لامنس (۱۲۸۷ء۔۱۹۳۷ء) بنیادی طور پر ایک یورپین مستشرق ہیں ، آپ کی پیدائش بیلجیم میں ہوئی ،اور قومیت فرانس کی اختیار کی ۔آپ کا شمار عیسائی رہبانیت کے عالموں میں ہوتا ہے۔آپ نے لوفانا اور ویانا میں تعلیم حاصل کی، عیسائی مذہبی لاہوت کی تعلیم انگلینڈ میں پائی ، ویٹیکن کے روم کالج میں آپ قدیم اسفار کے پروفیسر رہے ، پھر آپ نے بیروت میں مستقل رہائش اختیار کی،یہاں سے آپ نے ایک پرچہ البشیر جاری کیا،اور عیسائی مذہبی کالج میں پڑھایا ،آپ نے عرب اور اسلام کے بارے میں فرانسیسی زبان میں کئی کتابیں لکھیں۔
بہ طور نمونہ اس کتاب کی افادیت کو جاننے کے لیٔے یہ عبارت کافی ہوگی۔
عربی زبان کا مادہ :﴿ الاب و الوالد ﴾ لفظ(والد) کا اطلاق صرف اس شخصیت پر ہوگا جس سے براہ راست بلاواسطہ آپ کی پیدائش ہوئی ہو، اور ( الاب ) کا اطلاق دور کے دادا پر بھی ہوسکتا ہے،اسی سے (ولد ) اور ( مولود) کافرق واضح ہوتا ہے،(الولد) کا اطلاق پوتے پر بھی ہوسکتا ہے، لیکن(المولود) کا اطلاق آپ سے بلا واسطے پیدائش پانے والے ہی پر ہوگا۔(ص ۔ ۱)
کتاب اس قابل ہے کہ ہر عربی زبان کے طالب علم کے مطالعہ سے گذرے ، یہ ہمیشہ اس کی میز پر ہو، عربی زبان پر قدرت حاصل کرنے کے لیٔے روزانہ اس سے استفادہ کرتا رہے ، لیکن یہ کتاب بازار میں دستیاب نہیں ہے،مصر کے المکتبۃ الثقافیہ نے کچھ سال قبل اس کی اشاعت کی تھی ، لیکن کتاب جس پذیرائی کی مستحق تھی وہ اسے مل نہ سکی ، لہذا کتاب ناپید ہے،اس کا پی ڈی یف پر تصویر شدہ نسخہ کتب خانہ جامعہ سے دستیاب ہے۔
تحریر: عبد المتین منیری۔ بھٹکل
ammunir@gmail.com