کرناٹک حجاب تنازعہ پر آج پھر ہوئی سپریم کورٹ میں سماعت: سلمان خورشید نے دی یہ دلیلیں

02:26PM Tue 13 Sep, 2022

نئی دہلی : سپریم کورٹ کی ڈویزن بینچ حجاب پر پابندی کے معاملہ کو لے کر سماعت کا سلسلہ جاری ہے۔ پیر کو کرناٹک ریاستی سرکار کے ذریعہ پاس ایک سرکاری آرڈر (جی او) کے خلاف چیلنج پر سماعت جاری رکھی، جس میں کالج ڈیولپمنٹ کمیٹیوں کو سرکاری کالجوں میں حجاب پر پابندی لگانے کی اجازت دی گئی تھی ۔ اس سلسلہ میں 23 عرضیاں داخل کی گئی ہیں، جن میں سے کچھ عرضیوں سیدھے سپریم کورٹ کے سامنے داخل کی گئی تھیں جبکہ دیگر خاص اجازت کے ذریعہ اپیل کی گئی تھیں، جو کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلہ کو برقرار رکھنے کے فیصلہ کے خلاف ہیں ۔ بینچ میں جسٹس ہیمنت گپتا اور سدھانشو دھولیا شامل ہیں ۔ سماعت کے دوران عدالت نے ایڈوکیٹ سلمان خورشید کو بھی سنا، جنہوں نے طویل وقت تک دلیل دی کہ حجاب پہننا مقدس قرآن کریم کے ذریعہ طے کیا گیا تھا اور اس طرح لازمی ہے ۔ ان کی دلیل تھی کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے یہ دعوی کرتے ہوئے حکم امتناعی کی نوعیت کی غلط تشریح کہ تھی کہ یہ صرف سفارش ہے جبکہ حقیقت میں یہ خدا کے کلام میں ظاہر ہونے والا حکم ہے ۔ انہوں نے یہ بھی دلیل دی کہ آرٹیکل (29) 1 اور آرٹیکل 51 اے کی ذیلی شق ( ایف ) کا حوالہ دیتے ہوئے حجاب پہنھے کو ایک ثقافتی روایت کے طور پر آئین کے تحت تحفظ فراہم کیا جائے گا ۔ سئنیر ایڈووکیٹ سلمان خان نے وضاحت کی کہ اللہ پاک نے وحی پیغمبر اسلام پر نازل فرمائی ، جنہوں نے اس کو یاد کیا اور پھر اپنے ساتھیوں تک پہنچایا، جنہوں نے بعد میں اس کو تحریر کیا ۔ انہوں نے سمجھایا کہ زیادہ تر مذاہب کے برعکس اسلام میں لازمی اور غیر لازمی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب لازمی ہیں، کیونکہ بالآخر یہ خدا کے کلام ہیں ۔
سینئر ایڈووکیٹ یوسف مچھالا اور سلمان خورشید کی دلیلیں سننے کے بعد بینچ نے معاملہ کو 14 ستمبر کو پھر سے سماعت کیلئے فہرست بند کرنے کا فیصلہ کیا ۔