حجاب مخالف احتجاج کے آگے جھکی ایران سرکار، مورل پولیس کو کیا ختم

01:05PM Sun 4 Dec, 2022

تہران : مہسہ امینی کی موت کے بعد تقریبا دو مہینے تک چلے احتجاج کے بعد ایران سرکار نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے ملک کی مورل پولیس کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ بتادیں کہ تہران میں مورل پولیس کے ذریعہ 22 سالہ مہسہ امینی کو گرفتار کئے جانے کے بعد حراست میں ان کی موت ہوگئی تھی ۔ اس کے بعد گزشتہ 16 دسمبر کو پورے ایران میں احتجاج تیز ہوگیا ۔ ایران کے اٹارنی جنرل محمد ظفر کے حوالہ سے آئی ایس این اے نیوز ایجنسی نے بتایا کہ مورل پولیس کا عدلیہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور اس کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ دراصل اٹارنی جنرل نے یہ تبصرہ اس وقت کیا کہ جب ایک مذہبی کانفرنس میں موجود ایک نمائندہ نے مورل پولیس کو ختم کرنے کے فیصلے پر سوال کیا ۔ گزشتہ ہفتہ کو ایرانی سرکار نے فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ سرکار اب حجاب قانون پر غور کرنے کیلئے تیار ہوگئی ہے ۔ حالانکہ اس سے پہلے حجاب کو زبردستی لاگو کرائے رکھنے کیلئے ایران سرکار نے پوری کوشش کی تھی ۔ بتادیں کہ 22 سالہ مہسہ امینی کی موت کے بعد سے پورے ایران میں احتجاج شروع ہوگیا تھا ۔
الزام تھا کہ مہسہ امینی نے حجاب صحیح سے نہیں پہنا تھا اور اس وجہ سے مورل پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا تھا اور پولیس حراست میں ہی ان کی موت ہوگئی تھی ۔ مہسہ کے گھر والوں نے الزام لگایا تھا کہ پولیس حراست میں اذیت پہنچائے جانے کی وجہ سے مہسہ کی موت ہوئی تھی ۔
حالانکہ پولیس اور سرکار نے کہا کہ دل کا دورہ پڑنے سے مہسہ امینی کی موت ہوئی تھی، لیکن ان کی موت کے بعد احتجاج میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکلے اور ایران کے مذہبی لیڈروں کے خلاف احتجاج کیا ۔ حجاب کے خلاف جاری اس مظاہرہ میں اب تک 400 سے زیادہ لوگوں کی جانیں تلف ہوچکی ہیں ۔