اقلیتیں خوفزدہ،سپریم کورٹ کا ٹریک ریکارڈ مایوس کن: سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس وی گوپال نے کی سخت تنقید
05:30AM Tue 10 Jan, 2023

ایودھیاکے فیصلے نے ملک کی گیان واپی اوردیگرمساجد پر دعویٰ کرنے کی راہ ہموارکی، اب آزادانہ اور منصفانہ انتخابات نہیں:جسٹس گوڑا
نئی دہلی۔ 10جنوری،2023(ایجنسی) ایک انتہائی سخت تنقید میں سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس وی گوپال گوڑا نے ایک پروگرام کے موقع پر کہا کہ گزشتہ 8سالوں میں سپریم کورٹ کا ٹریک ریکارڈ مایوس کن ہے۔انہوں نے بابری مسجد قضیہ کے بعد کے حالات پر تلخ تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ ایودھیاکے فیصلے نے دائیں بازوکی رجعت پسندقوتوں کوملک کی گیان واپی اوردیگرمساجد پر دعویٰ کرنے کے قابل بنادیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370اور انتخابی بانڈز سے متعلق اہم معاملات کو سننے سے انکار کر دیا۔ ”لائیو لاء ہندی“کی رپورٹ کے مطابق 2014سے پہلے کی مدت کے دوران سپریم کورٹ کے نکتہ نظر کے بارے میں انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے 2014میں اعلیٰ سیاسی مفادات سے متعلق معاملات میں مرکزی ایگزیکٹو کے خلاف جانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی، چاہے وہ 2Gلائسنس کی منسوخی اور کول گیٹ جیسے معاملات ہوں۔ کئی زبانی تبصرے بھی پاس کیے، جن میں مشہور ”سی بی آئی کے پنجرے والے طوطے کا تبصرہ“ بھی شامل ہے۔ عدلیہ کو کرپشن کے خلاف جنگجو کے طور پر دیکھا گیا۔ لیکن 2014 کے بعد سپریم کورٹ نے خود کو ایک کمزور کے طور پرپیش کیا۔ جسٹس لویا کیس کی طرح (جہاں امیت شاہ کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والے جج کی موت کے بارے میں انکوائری کی درخواست کی گئی تھی)، بھیما کوریگاؤں، رافیل، آدھار وغیرہ کے معاملے پر عوام کی طرف سے کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ جب نظام کی بات آئی تو عدالت کے کام کاج میں ہچکچاہٹ تھی۔اپنی رپورٹ میں لائیو لا نے آگے بتایا کہ سپریم کورٹ کے بابری مسجد کیس پر تنقید کرتے ہوئے اور اس جگہ پر رام مندر کی تعمیر کی اجازت دینے پر جہاں بابری مسجد اس کے انہدام سے پہلے کھڑی تھی، انہوں نے کہا: ایودھیا کے فیصلہ کے سبب عبادت گاہوں کے قانون 1991کے باوجود رجعت پسند قوتوں نے گیان واپی اور دیگرمساجد پر دعویٰ کیا ہے۔ یہ جمہوریت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔
سابق جج آل انڈیا لائرز یونین، دہلی یونین آف جرنلسٹس اور ڈیموکریٹک ٹیچرس فرنٹ کی جانب سے آئین بچاؤ، جمہوریت بچا ؤکے موضوع پر قومی کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے اپنے خطاب کا آغاز یہ کہتے ہوئے کیا کہ پچھلے آٹھ سالوں کے دوران معاشرے میں رجعت پسند قوتوں کے بڑھنے سے آزادی، مساوات اور بھائی چارے کی اقدار کو خطرہ لاحق ہے۔ ایک جمہوری ریاست کو ہندو فاشسٹ ریاست میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سابق جج نے کہا کہ آج اس ملک میں اقلیتیں خوفزدہ ہیں۔ یہ بتاتے ہوئے کہ ملک میں اب آزادانہ اور منصفانہ انتخابات نہیں ہورہے ہیں، انہوں نے کہا کہ انتخابات دائیں بازو کی رجعت پسند طاقتوں کے اقتدار میں آنے کو قانونی حیثیت دینے کے لیے ایک رسم بن چکے ہیں۔بات ختم کرنے سے پہلے انہوں نے کہاکہ ہندوستانی سیاست کی موجودہ رفتار پاکستان اور افغانستان کی پہلی دہائی کی یاد دلا رہی ہے، اس لیے وکلاء کے لیے ضروری ہے کہ وہ آئین کے دفاع کے لیے مہم چلائیں، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔