"Waqf For Poor Muslims, Not Theft," Says Amit Shah In Lok Sabha

08:02PM Wed 2 Apr, 2025

نئی دہلی : وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا گیا ہے ۔ اس بل پر بحث کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ انتظامی مقاصد کے لیے بورڈ اور کونسلوں میں غیر مسلم ممبران کی تقرری کی جا سکتی ہے۔ کیا ہندو، جین یا سکھ چیریٹی کمشنر دوسرے مذہب سے نہیں ہو سکتا؟ آپ ملک کو توڑ دیں گے، اگر انہوں نے 2013 میں بل میں ترمیم نہیں کی ہوتی تو اس بل کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ وہ ہم سے وقف املاک کا حساب نہ رکھنے کیلئے کہتے ہیں، یہ پیسہ غریب مسلمانوں کا ہے، امیر بورڈ کا نہیں، وقف مذہبی  ہے، لیکن اس کا بورڈ مذہبی نہیں ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے مزید کہا کہ وقف کو لے کر ابہام پھیلایا جا رہا ہے۔ جبکہ یہ واضح ہے کہ وقف میں کسی غیر اسلامی رکن کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ وقف کے مطابق صرف وہی چیز عطیہ کی جا سکتی ہے جو ہماری ہے۔ میں سرکاری جائیداد عطیہ نہیں کر سکتا۔ میں کسی اور کی جائیداد عطیہ نہیں کر سکتا۔ عطیہ صرف اسی چیز کا کیا جاتا ہے جو ہماری ہے۔

امت شاہ نے مزید کہا کہ 1995 تک کوئی وقف کونسل اور وقف بورڈ نہیں تھا۔ یہ غلط فہمی پیدا کی جا رہی ہے کہ یہ ایکٹ مسلمان بھائیوں کی مذہبی سرگرمیوں اور ان کی عطیہ کردہ جائیداد میں مداخلت کے لئے ہے… یہ ووٹ بینک بنانے کے لئے کیا جا رہا ہے۔
امت شاہ نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں لکھ رہے ہیں کہ ہم عدالت نہیں جا سکتے۔ اپوزیشن پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ نے کہا تھا کہ کوئی بھی حکم کو عدالت میں چیلنج نہیں کر سکتا۔ پورا آئین ختم کر دیا گیا۔ ہم ایسا کوئی کام کرنے والے نہیں ہیں۔

یہ حکومت ہند کا قانون ہے، اسے سبھی کو قبول کرنا پڑے گا: امت شاہ
وقف ترمیمی بل پر بحث کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ ہر حال میں اس قانون کو ماننا ہی پڑے گا۔ انھوں نے لوک سبھا میں کہا کہ ’’یہاں ایک رکن نے کہہ دیا کہ اقلیتی طبقہ اس قانون کو منظور نہیں کرے گا۔ یہ پارلیمنٹ کا قانون ہے، سب کو قبول کرنا پڑے گا۔ کیسے کوئی بول سکتا ہے کہ اسے قبول نہیں کریں گے۔ یہ قانون حکومت ہند کا ہے، اور اسے قبول کرنا ہی پڑے گا۔‘‘