وقف قانون پر سپریم کورٹ میں سماعت آج، کئی عرضیاں مخالفت میں تو کچھ حمایت میں کی گئی ہیں داخل

۱۰:۴۸ہوں بدھ ۱۶ اپریل ۲۰۲۵

وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ میں آج سماعت ہوگی۔ سی جے آئی سنجیو کھنہ کی صدارت والی پی وی سنجے کمار اور کے۔وی۔ وشوناتھن کی تین رکنی بنچ عرضیوں پر سماعت کرے گی۔ سپریم کورٹ میں ابھی تک 20 سے زیادہ عرضیاں داخل ہوئی ہیں جن میں وقف ترمیمی قانون-2025 کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔ زیادہ تر عرضیاں وقف قانون کے خلاف داخل کی گئی ہیں۔ وہیں کچھ عرضیاں قانون کی حمایت میں ہیں۔ دو عرضیاں ایسی بھی ہیں جن میں وقف کے بنیادی قانون وقف ایکٹ 1995 کو ہی چیلنج دیتے ہوئے اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

بدھ کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کافی اہم ہے۔ زیادہ تر عرضیوں میں ترمیمی قانون-2025 پر عبوری روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے لیکن مرکزی حکومت نے بھی سپریم کورٹ میں کیویٹ داخل کی ہے تاکہ سپریم کورٹ یکطرفہ سماعت کرکے کوئی عبوری حکم جاری نہیں کرے اور عدالت کوئی بھی حکم جاری کرنے سے پہلے اس کی بات بھی سنے۔

سپریم کورٹ میں وقف قانون کو چیلنج کرنے والوں میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر ارشد مدنی، اال انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، ایسو سی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس، کانگریس کے اراکین پارلیمنٹ محمد جاوید، عمران پرتاپ گڑھی، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی وغیرہ شامل ہیں۔

اس کے علاوہ آر جے ڈی ایم پی منوج جھا، ڈی ایم کے ایم پی اے راجہ، کیرالہ جمعیۃ علماء، سوشل دیموکریٹک پارٹی آف انڈیا، انڈین مسلم لیگ، انجم قادری، طیب خان، اے پی سی آر (شہری حقوق تحفظ یونین)، ترنمول کانگریس ایم پی مہوا موئترا، عآپ رہنما امانت اللہ خان اور وائی ایس آر کانگریس نے بھی عرضی داخل کرکے وقف ترمیمی قانون 2025 کی مخالفت کرتے ہوئے اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

وہیں سات ریاستوں راجستھان، ہریانہ، مدھیہ پردیش، آسام، اتراکھنڈ، مہاراشٹر اور چھتیس گڑھ نے سپریم کورٹ میں مداخلت عرضی داخل کرکے وقف ترمیمی قانون کی حمایت کی ہے۔ سپریم کورٹ کے وکیل ہری شنکر جین اور اتر پردیش کی رہنے والی پارول کھیڑا نے عرضی داخل کرکے وقف قانون 1995 کو ہندوؤں اور غیر مسلموں کے ساتھ امتیازی سلوک والا بتاتے ہوئے اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔