’میراکوئی مجرمانہ تعلق نہیں‘ عمرخالدکی درخواست ضمانت پردہلی ہائی کورٹ میں فیصلہ محفوظ

12:13PM Sat 10 Sep, 2022

دہلی ہائی کورٹ (Delhi high court) نے جمعہ کے روز جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالب علم عمر خالد (Umar Khalid) کی ضمانت کی عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔ شمال مشرقی دہلی میں فروری 2020 کے فسادات سے متعلق اہم سازش کیس کے سلسلے ان کی سماعت کی گئی۔ عمر خالد کے وکیل نے دلیل دی کہ وہ نہ تو تشدد میں ملوث تھے اور نہ ان کا کوئی مجرمانہ کردار تھے۔ وکیل نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں کسی دوسرے ملزم کے ساتھ عمر خالد کا کوئی سازشی تعلق نہیں رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کیس میں چار چارج شیٹ داخل کرنے کے باوجود پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ ابھی تک اس کیس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ یہ جاننے کی کوشش کرتے ہوئے کہ آیا سی اے اے کی مخالفت غیر قانونی ہے؟ سینئر وکیل نے کہا کہ ان کی تقاریر اور شرجیل امام سمیت ان کے شریک ملزمان کے بیانات میں واحد مشترک بات سی اے اے کی مخالفت ہے۔ عمر خالد نے کہا کہ میں نے اپنی تقریر میں عدم تشدد کا مطالبہ کیا ہے اور میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ اس تقریر کو مکمل طور پر پڑھیں نہ کہ اس انداز میں جس میں میرے مخالفین اس کو پیش کرتے ہیں۔ ایک جملہ کو بنا پس منظر کے غلط مطلب میں پیش کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کےہ عمر خالد نے ہائی کورٹ میں ٹرائل کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کیا تھا جس کے تحت ان کی ضمانت مسترد کردی گئی تھی۔ جسٹس سدھارتھ مردول اور رجنیش بھٹناگر کی بنچ نے اپریل میں ان کی درخواست پر نوٹس جاری کیا تھا۔