حجاب کے حق میں تحریک چلانے والی طالبہ کی وزیر اعلیٰ بومئی سے اپیل، ’ہمارے مستقبل کا کچھ خیال کریں‘
11:33AM Thu 14 Apr, 2022
بنگلورو: کرناٹک حکومت کے تعلیمی اداروں کے اندر مذہبی شناخت والے لباس پر پابندی عائد کرنے کے فیصلہ کے خلاف کرناٹک ہائی کورٹ سے رجوع کرنے والی مسلم طالبات میں سے ایک طالبہ عالیہ اسعدی نے وزیر اعلیٰ بومئی سے ایک بار پھر اپیل کی ہے کہ وہ مسلم طالبات کے مستقبل کا خیال کریں۔
عالیہ اسعدی نے ٹوئٹ کیا، ’’دوسرے پی یو (پری یونیورسٹی) امتحانات 22 تاریخ سے شروع ہونے جا رہے ہیں۔ محترم وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی آپ کے پاس ابھی بھی ہمارا مستقبل تباہ ہونے سے روکنے کا موقع ہے۔ آپ ہمیں حجاب پہن کر امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دینے کے فیصلہ پر غور کر سکتے ہیں۔ براہ کرم اس پر غور و خوض کریں، ہم اس ملک کا مستقبل ہیں۔‘‘
2nd PU exams are going to start from 22nd of this month. Hon'ble CM @BSBommai you still have a chance to stop our future from getting ruined. You can make a decision to allow us to write exams wearing hijab. Please consider this.We are the future of this country.#HijabisOurRight
— Aliya Assadi (@Aliyassadi) April 13, 2022
خیال رہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ریاستی حکومت کے اس حکم کو برقرار رکھا، جس میں طلبا کو تعلیمی اداروں میں کسی بھی قسم کے مذہبی لباس پہننے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ حجاب پہننا اسلامی تعلیمات کا لازمی جز نہیں ہے۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی اور جلد سماعت کی درخواست کی گئی، تاہم عدالت عظمی نے یہ کہہ کر اس درخواست کو مسترد کر دیا کہ اس معاملہ کا امتحانات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
ادھر، حجاب پر پابندی کی وجہ سے متعدد طالبات نے امتحانات ترک کر دیئے، جبکہ ریاستی محکمہ تعلیم نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایسے امیدواروں کے دوبارہ امتحان نہیں لئے جائیں گے۔ وزیر بی سی ناگیش اپنے بیان میں کہہ چکے ہیں، ’’عدالت نے جو بھی کہا ہم اس پر عمل کریں گے۔ امتحان میں غیر حاضری خواہ کسی بھی وجہ سے ہو، چاہے حجاب کے تنازعہ یا خرابی صحت یا شرکت نہ کر سکنے یا پڑھائی نہ کرنے کی وجہ سے، غیر حاضری کا مطلب غیر حاضری ہوگا اور کسی بھی صورت میں دوبارہ امتحان نہیں لیا جائے گا۔‘‘