Saudi Arabia flatly rejects Trump’s Gaza takeover plan

09:45PM Sun 9 Feb, 2025

ریاض: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایسا بیان دیا ہے جس کی وجہ سے سعودی عرب میں ان کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔ دراصل نیتن یاہو نے کہا تھا کہ فلسطین کو سعودی عرب میں بنایا جائے ۔ سعودی عرب کی طاقتور شوریٰ کونسل کے رکن یوسف بن تجارت السعدون نے نیتن یاہو کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کو اسرائیلیوں کو الاسکا اور بعد میں گرین لینڈ میں بسانا چاہیے، جس سے ‘گرین لینڈ کا امریکہ سے الحاق کرنے’ کے بعد استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین کے مشوروں کو نظر انداز کرنا اور بات چیت کو مسترد کرنا لاپروائی کے فیصلوں کا باعث بنتا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ‘‘صیہونی اور ان کے اتحادی’’ میڈیا کے دباؤ اور سیاسی چالوں کے ذریعے سعودی قیادت کو قائل کرنے میں ناکام رہیں گے۔ ٹرمپ انتظامیہ کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ‘‘امریکہ کی سرکاری خارجہ پالیسی فلسطین پر غیر قانونی قبضے اور اس کے باشندوں کی نسلی صفائی کا مطالبہ کرے گی، جو اسرائیل کا وژن ہے اور اسے انسانیت کے خلاف جرم سمجھا جاتا ہے۔ جو بھی اسرائیل کے عروج اور اس کی ترقی کو دیکھتا ہے وہ سمجھ سکتا ہے کہ یہ منصوبہ یقینی طور پر صہیونیوں نے تیار کیا ہے۔ اس کے بارے میں اب وائٹ ہاؤس سے بولا جا رہا ہے’’۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ‘‘صیہونیوں اور ان کے حامیوں کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ وہ سعودی قیادت اور حکومت کو میڈیا کے جوڑ توڑ اور جھوٹے سیاسی دباؤ کے جال میں نہیں پھنسا سکیں گے’’۔ بتادیں کہ شوریٰ کونسل ایک مشاورتی کمیٹی ہے جو سعودی عرب کے بادشاہ کو قانون سازی اور پالیسی کے معاملات میں مشورہ دیتی ہے۔ اس کے ارکان کا تقرر بادشاہ کرتا ہے۔ یہ قوانین، اقتصادی منصوبوں اور سماجی پالیسیوں پر بحث کرتا ہے۔

نیتن یاہو نے کیا کہا تھا؟
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جمعرات کو اسرائیل کے چینل 14 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‘‘سعودی عرب کے پاس بہت زیادہ زمین ہے۔ ہم وہاں ایک فلسطین بنا سکتے ہیں۔’’ فلسطینی اور مصری حکام نے سعودی عرب میں فلسطینی ریاست بنانے کی تجویز کی مذمت کی اور اسے سعودی خودمختاری پر حملہ قرار دیا۔

فلسطینی وزارت خارجہ نے اس تجویز کو ‘‘نسل پرستانہ اور امن مخالف’’ قرار دیتے ہوئے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) کے سیکرٹری جنرل حسین الشیخ نے کہا کہ نیتن یاہو کے ریمارکس بین الاقوامی قوانین اور کنونشنوں کی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلسطین صرف فلسطینی سرزمین پر ہی بنے گا۔