Saudi Arabia employs AI to accommodate Hajj pilgrims
08:00PM Sat 31 May, 2025

فریضۂ حج کے لیے پوری دنیا سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں لوگ سعودی عرب پہنچتے ہیں۔ ایسے میں وہاں کی حکومت کے سامنے سب سے بڑا چیلنج ہوتا ہے حج کو بحسن و خوبی اختتام تک کیسے پہنچایا جائے؟ یہی وجہ ہے کہ سعودی حکومت گزرتے وقت کے ساتھ حجاج کرام کی خدمات کے لیے نئے نئے طریقوں کا استعمال کرتی رہی ہے۔ رواں سال حجاج کرام کی مدد کے لیے حکومت نے ڈیجیٹل سروسز کا بھی سہارا لیا ہے۔ ان اسمارٹ ڈیجیٹل سروسز میں ایک ’اے آئی روبوٹ‘ بھی شامل ہے جو 20 سے زائد مختلف زبانوں میں باتیں کر سکتا ہے۔ اس سے سعودی عرب پہنچے مختلف ممالک کے عازمین کو کافی مدد ملے گی۔
واضح ہو کہ تمام حجاج کرام کو عربی زبان کا علم نہیں ہوتا ہے، جس کی وجہ سے اگر کبھی وہ راستہ بھٹک جاتے ہیں تو وہ گارڈ یا پولیس سے مدد نہیں لے پاتے ہیں کیونکہ ان کو بھی بہت ساری زبانوں کا علم نہیں ہوتا ہے۔ ایسے میں ’اے آئی روبوٹ‘ سے لوگوں کو کافی مدد ملنے کی امید ہے۔ روبوٹ کے علاوہ ’نُسُک کارڈ‘ بھی شروع کیا گیا ہے، اس پر عازمین کے متعلق تفصیلی معلومات درج ہوتے ہیں۔ ’نسک کارڈ‘ کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ گمشدہ لوگوں کی تلاش کرنے میں کافی معاون ثابت ہوگا۔
’توکلنا‘ ایک موبائل ہیلتھ ایپ ہے جو عازمین کو ان کی صحت کے بارے اپ ڈیٹ کرے گی اور ضروری طبی خدمات رسائی فراہم کرے گی۔ ساتھ ہی سعودی افسران نے ’مکہ روٹ‘ بھی شروع کیا ہے، جس کے ذریعہ ملک میں حجاج کے سفر کو آسان بنانے میں مدد کرے گی۔ اس کے علاوہ قرآن کی تلاوت اور اسلامی تعلیمات کے لیے بھی ایک ’ایپ‘ لانچ کیا گیا ہے، جس کی مدد سے حجاج کرام مزید بہتر طریقے سے عبادت کر سکیں گے۔
سعودی افسران کے مطابق رواں سال حج کے لیے اب تک 12 لاکھ سے زائد عازمین سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔ ’اے ایف پی‘ کو سعودی عرب کے وزیر حج توفیق الربیعہ نے 29 مئی کو بتایا کہ رواں سال حج سے قبل افسران اور منتظمین کے درمیان صحرا کی شدید گرمی کو کم کرنے کی کوشش کے متعلق بات ہوئی تھی۔ کیونکہ گزشتہ سال حج کے دوران شدید گرمی کی وجہ سے کئی عازمین کی موت ہو گئی تھی۔ رواں سال گرمی کی شدت کو کم کرنے کے لیے افسران نے 40 سے زائد سرکاری ایجنسیوں اور 250،000 افسران کو اکٹھا کیا ہے اور گرمی سے متعلقہ خطرات کو کم کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو دوگنا کر دیا ہے۔